کراچی میں مقیم پولٹری فارمر محمد حنیف، جن کے گڈاپ اور ٹھٹہ میں پولٹری فارمز ہیں، کہتے ہیں کہ چکن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا پولٹری فارمنگ میں زندہ مرغی کی لاگت 250-300 سے آرہی ہے اور اس کی ریٹیل قیمت ساڑھے تین سو روپے ہے جبکہ مرغی کے گوشت کی قیمت 600 سے 700 تک جا رہی ہے
کراچی کے علاقے ناظم آباد کے رہائشی کاشف حسین بتاتے ہیں کہ انہوں نے اتوار کے روز مرغی کا ایک کلو گوشت 600 روپے میں خریدا
متوسط آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھنے والے کاشف حسین نے بتایا ’بکرے کا گوشت خریدنا تو پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے اور گائے کا گوشت بھی مہنگے داموں دستیاب ہے، تاہم مرغی کا گوشت خرید کر گزارہ ہو رہا تھا۔ مگر حالیہ ہفتوں میں اس کی قیمتوں میں ہونے والا بے تحاشا اضافے کے بعد اب گائے کے گوشت اور مرغی کے گوشت میں فرق بہت کم رہ گیا ہے‘
کراچی کے بلدیہ ٹاؤن میں مرغی کا گوشت بیچنے والے دکاندار سعید احمد سے جب مرغی کے مہنگے گوشت کے بارے میں استفسار کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ خود مہنگا مال خرید رہے ہیں، اس لیے وہ بھی مہنگے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہیں
نئی حکومت آنے کے بعد جہاں دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتیں بڑھی ہیں، وہیں پاکستان میں حالیہ ہفتوں میں چکن کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں چکن کی قیمت چھ سے سات سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے
پاکستان کے سرکاری ادارے محکمہ شماریات نے بھی گزشتہ دو ہفتوں میں چکن کی قیمتوں میں اضافے کو رپورٹ کیا ہے جبکہ ادارے کی جانب سے ہفتہ وار قیمتوں کے جائزے میں بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں چکن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے
پاکستان میں پولٹری کے کاروبار سے وابستہ افراد کے مطابق چکن کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ پولٹری کے کاروبار میں بڑھتی ہوئی لاگت ہے
ان کے مطابق حالیہ ہفتوں میں ہونے والے اضافے کی وجہ طلب کا زیادہ ہونا ہے، جبکہ چکن کی سپلائی معمول کے مطابق جاری ہے
ان کا کہنا ہے کہ عید کی وجہ سے چکن کی کھپت بڑھی تاہم بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے سپلائرز نے چکن کی رسد میں اضافہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا
پولٹری کے کاروبار کے وابستہ افراد کے مطابق پنجاب میں گندم کی کٹائی کے بعد فضا میں کثافت کی وجہ سے پولٹری کی صنعت میں بیماری بھی آئی ہے، جس کی وجہ سے مرغیوں کی سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے کافی اموات بھی ہوئی ہیں، جس نے چکن کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے
چکن کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا؟
ملک کے مختلف حصوں میں زندہ مرغی اور اس کے گوشت کی قیمت میں عید سے ایک ہفتے پہلے سے اضافہ شروع ہوا، جو عید کے ہفتے میں مزید بڑھتا چلا گیا
کراچی میں ایک کلو مرغی کے گوشت کی قیمت چھ سو روپے کلو تک جا پہنچی جو اپریل کے شروع میں ساڑھے تین سو سے چار سو روپے فی کلو کے درمیان تھی
اسی طرح کوئٹہ میں اس کی قیمت ساڑھے چھ سو روپے تک جا پہنچی۔ لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں بھی اس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
کراچی میں مقیم پولٹری فارمر محمد حنیف جن کے گڈاپ اور ٹھٹھہ میں پولٹری فارمز ہیں، کہتے ہیں کہ پولٹری فارمنگ میں زندہ مرغی کی لاگت 250-300 سے آرہی ہے اور اس کی ریٹیل قیمت ساڑھے تین سو روپے ہے جبکہ مرغی کے گوشت کی قیمت 600 سے 700 تک جا رہی ہے
انھوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں اس لیے قیمت زیادہ ہے کہ وہاں چکن کی سپلائی کراچی سے ہوتی ہے۔ اسی طرح پشاور میں چکن پنجاب کے بالائی علاقوں سے جاتا ہے جس میں ٹرانسپورٹ کے اخراجات شامل ہونے سے وہاں قیمتیں اور زیادہ ہو جاتی ہیں
قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
مرغی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے بارے میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن ساؤتھ زون کے چیئرمین سلمان منیر نے بتایا کہ کہ چکن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ اس کاروبار میں لاگت کا بڑھنا ہے
انہوں نے کہا کہ لاگت بہت بڑھ گئی ہے اور ایسی صورت میں ممکن نہیں کہ سستی مرغی بیچی جائے
انہوں نے بتایا ”مرغی فیڈ کی پچاس کلو بوری جو کچھ عرصہ قبل پندرہ سو سے اٹھارہ سو روپے تک دستیاب تھی، اب اس کی قیمت چار ہزار روپے تک جا پہنچی ہے
اسی طرح دیگر لاگتی اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جیسے کہ ڈیزل، پٹرول اور بجلی کی قیمتیں جس کا مجموعی اثر چکن کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نمودار ہو رہا ہے
چکن کی قیمتوں میں دو ہفتوں میں ہونے والے اضافے کے بارے میں سلمان منیر نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ عید سے پہلے اور عید کے دنوں میں طلب تو بڑھ گئی تاہم سپلائی معمول کے مطابق ہی تھی
جبکہ آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر سپلائی معمول مطابق رہنے کی بات میں صداقت نہیں، کیونکہ عید پر مرغی کی سپلائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا
سلمان منیر کہتے ہیں کہ پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ بہت سارے فارم بند ہوئے ہیں، جس کہ وجہ یہ تھی کہ یہ فارم بڑھتی ہوئی لاگت کو برداشت کرنے سے قاصر تھے
سلمان منیر نے بتایا کہ عید کے دنوں میں بڑھی ہوئی طلب کے بعد اب اس میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ انھوں نے اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ آنے والے ہفتوں میں قیمتوں میں کمی دیکھی جا سکتی ہے
لاہور میں مقیم پاکستان برڈز کے محمد ارشد بھی یہی وجہ بتاتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ملک میں چکن کی طلب تو بڑھی ہے تاہم اس کی پیداوار اس طلب کو پوری نہیں کر سکی، جس کی وجہ یہ ہے کہ لاگت بڑھنے کی وجہ سے کم پیداوار ہوئی
’اس کے ساتھ ساتھ گندم کی کٹائی کے بعد ہونے والی آلودگی کی وجہ سے مرغیوں میں سانس کی بیماری بھی آئی جس کی وجہ سے مرغیوں کی اموات بھی ہوئی جس نے پیداوار کو کافی متاثر کیا۔ عید کے بعد شادی کے سیزن کے آغاز اور ہوٹلوں کے کھل جانے کی وجہ سے بھی طلب میں اضافہ ہوا جو قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا‘
چکن کی قیمتوں میں کیا کارٹیلائزیشن ہے؟
پاکستان میں جب بھی چکن کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس شعبے میں کارٹیلائزیشن کو اس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں کچھ بڑے سیاسی لوگوں کا نام بھی لیا جاتا ہے
پاکستان میں بڑے پولٹری پروڈیوسرز میں صادق برادرز، صابر پولٹری، جدید پولٹری، بگ برڈز، اسلام آباد پولٹری اور کچھ اور دوسرے نام ہیں۔ اس سلسلے میں وزیر شہباز شریف کے فرزند پنجاب کے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی پولٹری کے بزنس میں موجود ہیں اور قیمتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، جبکہ کچھ حلقوں کے بقول انہوں نے اپنے پولٹری فارم فروخت کر دیے ہیں
پاکستان میں چکن کی پیداوار کتنی ہے؟
ملک میں پولٹری کے شعبے میں چکن کی پیداوار کے سلسلے میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق پولٹری کے بزنس کا سالانہ ٹرن اوور 750 ارب روپے ہے، جس میں پندرہ لاکھ افراد کو روزگار مل رہا ہے
،
ملک میں پولٹری فارموں کی تعداد بیس ہزار سے زیادہ ہے جن میں سالانہ 1.2 ارب برائلر مرغیوں کی پیداوار ہوتی ہے جس سے ڈھائی ارب کلوگرام سے زائد گوشت فراہم ہوتا ہے
ملک میں چکن کی 70 فیصد کھپت کمرشل شعبے میں ہوتی ہے اور 30 فیصد لوگ گھروں میں استعمال کرتے ہیں
پاکستان میں پولٹری گوشت کی سالانہ فی کس کھپت 9 کلوگرام ہے
جبکہ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کے مطابق ترقی یافتہ ملکوں میں اس گوشت کی فی کس کھپت بہت زیادہ ہے، جو امریکہ میں فی کس 48 کلو گرام اور برطانیہ اور آسٹریلیا میں 44 کلو گرام ہے.