کراچی: ڈالر کی قدر میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے، جمعہ کی صبح کی ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
جمعہ کی صبح انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ 30 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قدر 193 روپے سے زائد ہوگئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 193 روپے سے زائد قیمت پر پہنچ گیا
پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل چار دن سے تاریخی اضافہ جاری ہے، غیر ملکی کرنسی منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں 188 روپے 66 پیسے کی ہونے کے بعد بدھ کو بڑھ کر190 روپے 90 پیسے کی ہو گئی جبکہ جمعرات کو ڈالر کی قدر 192 روپے کی ہو گئی تھی۔
الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو خرم شہزاد نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں آج مزید اضافے کا امکان ہے
انہوں نے اس ڈیولپمنٹ کو عالمی مارکیٹ میں ڈالر کی متوقع مضبوطی اور امریکا میں شرح سود میں اضافے سے منسلک کیا ہے۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں غیر یقینی صورتحال اور ایک ارب ڈالر کی قسط میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشی اعشاریے بھی کمزور ہیں اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) بھی آن بورڈ نہیں ہے۔
ان وجوہات کی روشنی میں شہزاد نے وضاحت کی کہ کرنسی مارکیٹ میں روپے کا ڈالر کے مقابلے میں مسلسل قدر کھونا متوقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی ایک وجہ ملک کا بلند درآمدی بل بھی ہے
روپیہ اپنی قدر بنیادی طور پر درآمدات میں بے قابو اضافے اور برآمدات میں ترقی کی نسبتاً سست رفتار کی وجہ سے کھو رہا تھا، اس کی عکاسی تجارتی خسارے سے ہوئی جو جولائی تا اپریل میں 39 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
ویب پر مبنی مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل ’میٹس گلوبل‘ نے بتایا تھا کہ ڈالر میں مسلسل اضافے کی وجہ ملک میں جاری معاشی بحران اور خاص طور پر زرمبادلہ کے کم ذخائر اور سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کا ہونا ہے
ماہرین کے مطابق آج شام مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ہے، یکم اپریل سے اب تک ڈالر تقریبا 8 روپے تک مہنگا ہوچکا ہے، سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف سے بات چیت میں ناکامی کی وجہ سے ڈالر بے قابو ہوا۔
واضح رہے کہ بیرونی ادائیگیوں اور درآمدی بل کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ سے شرح مبادلہ بھی کم ہورہی ہے۔
نئی حکومت تاحال سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دوست ملکوں سے کوئی بیل آؤٹ پیکج لینے میں ناکام رہی ہے جب کہ چین سے بھی حال ہی میں پوری ہونے والی قرضے کی مدت میں بھی توسیع نہ ہوسکی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں بھی خدشات درپیش ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، قرضوں کی مدت میں توسیع، بیل آؤٹ پیکج سمیت کئی مسائل کے اثرات فاریکس مارکیٹ پر بھی مرتب ہورہے ہیں جس سے روپے کی قدر کمی کاشکار ہے