ایک بھارتی جوڑے نے عدالت میں اپنے بیٹے پر کیس کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اور ان کی بیوی ایک سال میں بچہ پیدا کریں یا انہیں ساڑھے چھ لاکھ ہزار ڈالر ادا کریں
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 61 سالہ سنجیو اور 57 سالہ سادھنا پرساد نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی جمع پونجی اپنے پائلٹ بیٹے کو بڑا کرنے، تعلیم دلوانے اور شاندار شادی کرنے پر خرچ کر دی۔ اب وہ اس سب (رقم) کی واپسی چاہتے ہیں
جوڑے نے بھارتی شہر ہردوار کی عدالت میں گزشتہ ہفتے فائل کی گئی اپنی پٹیشن میں کہا کہ ’ہمارے بیٹے کی شادی کو چھ سال ہو گئے ہیں، لیکن انہوں نے ابھی تک بچہ پیدا کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا۔ کم از کم اگر ہمارے پاس وقت گزارنے کے لیے کوئی پوتا یا پوتی ہو تو ہمارا درد قابل برداشت ہو جائے گا‘
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سنجیو اور سادھنا پرساد نے زرتلافی کی جس رقم کا مطالبہ کیا ہے، اس میں فائیو اسٹار ہوٹل میں ہونے والی شادی کے اخراجات، 80 ہزار ڈالر کی لگژری گاڑی اور بیٹے اور بہو کے بیرون ملک ہنی مون پر آنے والے اخراجات شامل ہیں
ان کے بیٹے اور بہو نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ انتہائی غیر معمولی مقدمہ ’ذہنی ہراسانی‘ کی بنیاد پر دائر کیا گیا ہے
پرساد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی تمام جمع پونجی اپنے بیٹے پر خرچ کر دی۔ ’2006 میں 65000 ڈالر خرچ کرکے اسے پائلٹ کی تربیت کے لیے امریکہ بھیجا‘
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پرساد کا بیٹا 2007 میں انڈیا واپس آیا لیکن اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ اس وقت اس کے خاندان نے دو سال سے زیادہ عرصے تک مالی طور پر اس کی مدد کی
پینتیس سالہ شرے ساگر کو آخر کار پائلٹ کی نوکری مل گئی۔ ان کے والدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے 2016 میں اس کی شوبھانگی سنہا (جن کی عمر اب اکتیس سال ہے) سے اس امید پر شادی کروائی کہ ریٹائرمنٹ کے دوران ان کے پاس ایک پوتا پوتی ہوگا، جس کے ساتھ وہ وقت گزار سکیں گے
والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے فائیو اسٹار ہوٹل میں شادی کے استقبالیے سے لے کر 80000 ڈالر کی لگژری کار اور بیرون ملک ہنی مون کے لیے بھی پیسے دیے
پرساد نے روتے ہوئے کہا کہ ’میرے بیٹے کی شادی کو چھ سال ہو چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک بچے پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ کم از کم اگر ہمارے پاس وقت گزارنے کے لیے کوئی پوتا پوتی ہو تو ہماری تکلیف قابلِ برداشت ہو گی۔‘
انہوں نے پٹیشن میں مزید کہا کہ ’ہم نے اپنے گھر کی تعمیر کے لیے بھی قرضہ لیا تھا اور اب ہمیں بہت سی معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ دماغی طور پر بھی ہم بہت پریشان ہیں کیونکہ ہم اکیلے رہتے ہیں‘
سنجیو اور سادھنا پرساد کے وکیل اروند کمار سریواستو نے دی نیشنل کو بتایا کہ جوڑے نے ’ذہنی اذیت کے باعث‘ خرچ کی گئی رقم کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے
’دادا دادی بننا ہر والدین کا خواب ہوتا ہے اور وہ برسوں سے دادا دادی بننے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
اس جوڑے کی جانب سے یہ درخواست ہریدوار میں دائر کی گئی ہے اور توقع ہے کہ عدالت 17 مئی کو اس کیس کی سماعت کرے گی
ان کے بیٹے اور بہو نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ملا جلا ردِعمل سامنے آ رہا ہے تاہم زیادہ تر لوگ اس خبر پر خاصے حیران ہیں
اندرا لکشمی نے ٹویٹ کیا ’میں سمجھ سکتی ہوں کہ وہ پوتے پوتیوں کی توقع رکھتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ان کی بہو بچہ پیدا کرے۔۔۔۔ اگر وہ بچہ پیدا نہیں کر سکتی تو وہ گود ضرور لے سکتے ہیں‘
وہ کہتی ہیں کہ کسی کو مجبور کرنے کا یہ صحیح طریقہ نہیں ہے کہ بچہ پیدا کریں یا پیسے دیں
سوین ہیرالڈ اینٹونسن نے لکھا ’ابھی تک کوئی پوتا پوتی پیدا نہیں ہوا؟ چلیے عدالت میں ملتے ہیں‘
البتہ کچھ لوگ پریشان بھی ہیں کہ کہیں ان کے والدین تک یہ خبر نہ پہنچ جائے
واضح رہے کہ بھارت میں کئی دہائیوں سے خاندانی نظام بہت مضبوط ہے اور تمام افراد عموماً ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ برسوں میں یہ رواج بدلنے لگ گیا ہے اور نوجوان جوڑے اپنے والدین سے علیحدہ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں. یہ پٹیشن دراصل اس ٹوٹتے ہوئے خاندانی نظام کے المیے کو عیاں کرتی ہے.