چولستان میں پانی ختم ہونے سے جانوروں کی ہلاکتیں، معاملہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

روہی کے نام سے بھی پہچانے جانے والے جنوبی پنجاب کے صحرائے چولستان کو علاقے کا سب سے بڑا صحرا مانا جاتا ہے، گرمی میں اضافے کے بعد تالاب خشک ہونا شروع ہوگئے، جنہیں یہاں مقامی زبان میں ٹوبہ کہا جاتا ہے

رواں برس موسم گرما نے شدت اختیار کی تو محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت معمول سے 9 درجے زائد رہا۔ بڑھی ہوئی حدت نے جہاں دیگر مقامات کو متاثر کیا وہیں چولستان سے یہ خبریں سامنے آئیں کہ پانی ختم ہونے سے ہونے والی خشک سالی سے درجنوں جانور ہلاک ہو گئے ہیں

سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے چولستان کے علاقے میں خشک سالی کا ذکر کرتے ہوئے مقامی افراد کو پانی پہنچانے کے لیے جہاں اپنی کوششوں کا ذکر کیا، وہیں حکام سے بھی علاقے میں فوری طور پر پانی فراہم کرنے کے مطالبات سامنے آئے

اس دوران میڈیا اور سوشل میڈیا میں یہ خبریں بھی رپورٹ ہوئیں کہ خشک سالی کی وجہ سے درجنوں مویشی ہلاک ہو گئے ہیں

اس حوالے سے محکمہ لائیو سٹاک اور چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمانوں کے بقول اصل صورتحال وہ نہیں، جو بیان کی جا رہی ہے

پنجاب کے محکمہ لائیوسٹاک کے فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل عظمت کے مطابق اس دفعہ موسم وقت سے قبل شدید گرم ہوا ہے، البتہ علاقے کی صورتحال بیان کردہ معاملات سے قدرے مختلف ہے

ان کے بقول، نواں کھو نامی علاقے میں ایک ٹوبہ (تالاب) عید کے دنوں میں خشک ہوا۔ وہاں موجود دو چرواہوں میں سے ایک چھٹیوں پر چلا گیا، دوسرا جانوروں کے ریوڑ کو سنبھال نہ سکا اور بروقت دوسرے ٹوبے تک نہ جا سکنے کی وجہ سے تیس تا پینتیس بھیڑیں ہلاک ہو گئیں

لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے فوکل پرسن کے مطابق عام حالات میں ٹوبہ خشک ہونے پر لوگ نقل مکانی کر کے اس علاقے میں چلے جاتے ہیں، جہاں کے تالابوں میں پانی موجود ہوتا ہے

ڈاکٹر سہیل عظمت کے مطابق چولستان میں کل گیارہ سو تالاب ہیں، جن سے پانی حاصل کیا جاتا ہے۔ ایک جگہ کا معاملہ سوشل میڈیا پر نمایاں ہوا جس کے بعد شور پڑا کہ لوگ خشک سالی کا شکار ہیں

علاقے میں پانی نہ ہونے سے لوگوں کی نقل مکانی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ موسمی حالات کی وجہ سے نقل مکانی مقامی افراد کی زندگی کا لازمی جزو ہے، مقامی سطح پر جب چارہ اور پانی ختم ہو تو لوگ جانوروں سمیت منتقل ہو جاتے ہیں

فوکل پرسن پرسن چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی عابد شیخ عنایت نے علاقے کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ کوئی ایمرجنسی نہیں، سوشل میڈیا پر بیان کی جانے والی قحط کی صورتحال درست نہیں ہے

ان کے مطابق چار بڑے پانی سپلائی کرنے والے ٹینکر مسلسل کام کر رہے ہیں، ٹوبوں کو مصنوعی طریقے سے بھی پانی سپلائی کیا جا رہا ہے

عابد شیخ کا کہنا تھا کہ رواں برس چونکہ گرمی نسبتاً جلد آئی ہے اور اس کی شدت بھی پہلے کی نسبتا زیادہ ہے اس لیے ٹوبوں کی خشکی کا سلسلہ جلد شروع ہوا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close