کراچی : امریکی ڈالر نے ڈبل سنچری مکمل کرلی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2روپے مہنگا ہوکر 200.50 روپے پر پہنچ گی۔
کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بھی امریکی ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے اور ڈالر ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پرٹریڈ رہا ہے۔
اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر نے نے ڈبل سنچری مکمل کرلی اور تقریبا دو روپے بڑھ کردو سو روپے پر فروخت ہو رہا ہے۔
فاریکس ڈیلز نے بتایا کہ انٹر بینک میں ڈالر مزیددو روپےایک پیسے مہنگا ہو کر 197 روپے 75 پیسے پرپہنچ گیا
ادھر انٹر بینک میں بھی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر کی قدرمیں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، انٹربینک ٹریڈنگ میں 197 روپے سے تجاوز کر گیا، ڈالر کو اپنا ریکارڈ توڑتے ہوئے ایک ہفتہ مکمل ہو چکا ہے، جس کی بڑی وجہ ملک کی بڑھتی ہوئی درآمدات اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہے۔
مین ہیٹن بینک کے سابق خزانچی اسد رضوی نے مٹیس گلوبل کو بتایا کہ ’ریکارڈ ترسیلات کا مسلسل بہاؤ بھی ڈالر کی پرواز کو روکنے میں مدد گار ثابت نہیں ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، ڈالر آمد میں تاخیر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خاموشی کے باعث مارکیٹ میں ہلچل ہے تاہم تیل کی قیمتوں کا 110 ڈالر سے بڑھنا مزید خطرناک ہے‘۔
روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کا موجودہ سلسلہ گزشتہ ہفتے منگل کو شروع ہوا تھا، جب بین الاقوامی کرنسی 188روپے 66 پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، بدھ کو ڈالر کی قیمت 192 روپے اور جمعرات کو 193 روپے 10 پیسے جبکہ پیر کو ڈالر کی پرواز 194 روپے تک جاپہنچی تھی۔
ڈالر نے اپنی قدر میں بلندی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے گزشتہ روز 196 روپے کا ہندسہ عبور کرلیا تھا۔
فوریکس ایسوسی ایشن پاکستان نے اعداد و شمار کے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈالر منگل کو 196 روپے 50 پیسے پر بند ہوا تھا، جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی قیمت 195 روپے 74 پیسے بتائی گئی تھی۔
موجودہ حالات پر وزیر اعظم نے شہباز شریف نے پالیسی میکرز کو ہدایت دی ہے اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد ایک جمع حکمت عمل تیار کریں تاکہ روپے کی قدر کو مستحکم کیا جاسکے۔
معاملے پر مشاورت کے لیے وزیر اعظم نے ملک بوستان سے ملاقات بھی کی اور کہا کہ ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کو روکنے کے لیے کمرشل بینکوں کے خلاف کارروائی کریں۔
ملک بوستان نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو تجویز پیش کی ہے ڈالر کی تجارت پر فوری طور پر رکی جائے اور تمام درآمدات پر 100 فیصد کیش مارجن رکھا جائے۔
انہوں نے وضاحت دی کہ کیش مارجن کے نفاذ سے درآمدات میں کمی آئی گی اور ساتھ ہی روپے پر دباؤکم ہوگا۔
دریں اثنا، ایف اے پی کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اکر آئی دوحہ میں جاری آئی ایم ایف مذاکرات کے اچھے نتائج موصول ہوں تو روپے کی قدری میں بہتری کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں، ان کا کہنا تھا کہ ڈالر 200 روپے کی حد تک پہنچے گا