پاکستان نے اپنی سزا پوری کرنے والے پانچ بھارتی جاسوسوں کو رہا کرکے واپس بھارت بھیج دیا ہے
تفصیلات کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے اپنے مجرمان کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور جیل میں قید تین بھارتی مجرم اور کراچی جیل کے ایک مجرم کو پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گرد کاروائیوں پر سزا ہوئی، جیل میں موجود بھارتی قیدی اپنی سزا پوری کر چکے، قانونی طور پر ایسی کوئی وجہ نہیں کہ وہ جیل میں قید رہیں، سزا پوری کرنے کے بعد قیدیوں کو جیل میں رکھنا آئین پاکستان کے تحت دی جانے والے حقوق کی خلاف ورزی ہے، قیدیوں کو رہا کر کے واپس بھارت بھیجنے کی ہدایت کی جائے
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دہشت گردی اور جاسوسی میں ملوث بھارتی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی، 8 بھارتی شہریوں کی رہائی کی لیے دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اطہر من ﷲ نے کی، وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی، ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پانچ بھارتی قیدیوں کو سزا مکمل ہونے پر 26 اکتوبر 2020 کو رہا کر دیا گیا ہے
بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ مزید تین بھارتی بھی سزا پوری کرنے کے باوجود جیل میں ہیں، ایک بھارتی شہری سزا پوری کرنے کے باوجود واپس نہیں جانا چاہتا تھا لیکن اسے ڈی پورٹ کردیا گیا
ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے جواب دیا کہ بھارت کے تین مزید قیدیوں کے متعلق ہدایات لے کر بتاتا ہوں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ جب سزا مکمل ہو گئی تو آپ کیسے ان کو مزید رکھ سکتے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے جواب دیا کہ کچھ قیدیوں کا معاملہ ریویو بورڈ کے پاس ہے۔ عدالت نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب سزا مکمل ہوگئی تو ریویو بورڈ درمیان میں کہاں سے آگیا؟ اگر انہوں نے سزا مکمل کر لی ہے تو ان کو واپس بھیج دیں
عدالت نے چار بھارتی شہریوں کو رہا کرنے سے متعلق ایک درخواست نمٹا دی، جس کے بعد کیس کی مزید سماعت پانچ نومبر تک ملتوی کردی گئی۔