ایک اخباری اطلاع کے مطابق سعودی عرب اپنے ملک میں رائج غیر ملکی ملازموں کی کفالت کے نظام کو ختم کرنے پر غور کر رہا ہے
کفالہ کے نظام کا اطلاق خلیجی ممالک میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں پر ہوتا ہے۔ اس نظام کے مطابق کسی بھی خلیجی ملک میں کام کرنے کے لیے کسی غیر ملکی کارکن کے رہائش اور ملازمت کے معاملات کی ذمہ داری لینے کے لیے ایک کفیل کا ہونا ضروری ہے، اپنی ملازمت کے آغاز میں غیرملکی کارکن اپنا پاسپورٹ اور تمام تر شناختی دستاویزات اپنے کفیل کے پاس جمع کرانے کا پابند ہوتا ہے
سعودی عرب میں رائج اس نظام کے تحت سعودی شہری اپنے ملک میں روزگار کے سلسلے میں آنے والے غیر ملکی شہریوں کو سپانسر کرتے ہیں، سپانسر کرنے کے بدلے سعودی شہریوں کو ایک مختص رقم فراہم کرنی پڑتی ہے
ایک عربی اخبار ’مال‘ اور سعودی گزٹ نے مختلف ذرائع کا حوالہ دے کر یہ خبر دی ہے کہ اب سعودی عرب کفالہ کی جگہ ایک دوسرا نظام متعارف کروا رہا ہے جس میں مالک اور ملازم کے درمیان براہ راست معاہدہ ہو گا
واضح رہے کہ سعودی عرب رواں سال دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کی تنظیم جِی-20 کے اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ خیال کیا جا رہا کہ اس اقدام کے ذریعے سعودی عرب اپنے ملک میں نجی شعبے کو فروغ دینے کا خواہاں ہے، اور ایسا کر کے وہ مزید غیر ملکی افراد کو سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کا ایک مقصد تیل پر اپنی معیشت کا انحصار کم کرنا بھی ہے
معیشت کے امور پر شائع ہونے والے اخبار ’مال‘ کے مطابق کفالہ نظام سعودی عرب میں گذشتہ سات دہائیوں سے رائج ہے جس کے تحت سعودی عرب میں کام کرنے والا غیرملکی کارکن اپنے مالک کا پابند ہو جاتا ہے۔ ملازموں کے استحصال کے بڑھتے ہوئے الزامات کی وجہ سے ایک طویل عرصے سے کفالہ نظام شدید تنقید کی زد میں بھی رہا ہے
عربی اخبار ’مال‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت انسانی وسائل اور سماجی فروغ کی جانب سے اگلے ہفتے اس تناظر بڑا اعلان متوقع ہے۔ توقع ہے کہ اس اعلان سے غیر ملکی کارکنوں اور آجروں یا مالکان کے مابین معاہدے میں بہتری آئے گی
مال کی رپورٹ کے مطابق حکومت اس اعلان پر 2021ع کے ابتدائی چھ ماہ کے اندر عمل در آمد کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں ایک کروڑ غیر ملکی کارکنان کفالہ نظام کے تحت کام کر رہے ہیں. ماہرین کا خیال ہے کہ کفالہ نظام کے خاتمے سے غیرملکی شہریوں کو فائدہ ہو گا۔