ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کرنل حسن صیاد خدائی کو تہران میں ان کے گھر کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے
اطلاعات کے مطابق اتوار کو موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے کرنل صیاد خدائی کو اُن کے گھر کے باہر ایک کار میں پانچ گولیاں ماریں، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے
ایرانی خبر رساں ادارے مہر نیوز ایجنسی کے مطابق حسن صیاد خدائی کا قتل 22 مئی 2022ع بروز اتوار مقامی وقت شام چار بجے ہوا
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اہلکار ’مزارات کے محافظوں‘ میں سے ایک تھے اور انہوں نے شام میں جنگ لڑی تھی۔ انہیں جنوب مشرقی تہران میں مجاہدین اسلام اسٹریٹ پر ان کے گھر کے سامنے گولی مار کر قتل کیا گیا
واضح رہے کہ ’مزارات کے محافظ‘ کی اصطلاح ایران کی طرف سے ان ملیشیاؤں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو قدس فورس (پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کام کرنے والی شاخ) سے وابستہ ہیں اور جو شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران شامی صدر بشار الاسد کے دفاع میں جنگ لڑے تھے
کرنل صیاد خدائی ایلیٹ قدس فورس کے ایک سینیئر رکن تھے۔ یہ فورس پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کی ایک بیرونی شاخ ہے جس کے فرائض میں بیرون ملک کارروائیاں کرنا شامل ہے
پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھی ایک بیان میں تسنیم نیوز ایجنسی کی خبر کی تصدیق کی
جبکہ انڈپینڈنٹ فارسی کی رپورٹ کے مطابق بیان میں ہلاک ہونے والے شخص کا نام ’کرنل حسن صیاد خدائی‘ بتایا گیا ہے
پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خدائی کو تہران کے وقت کے مطابق شام چار بجے دو موٹر سائیکل سواروں نے پانچ گولیاں مار کر ہلاک کر دیا
ابتدائی طور پر اپنے بیان میں پاسداران انقلاب نے اس رکن کے قتل کی ذمہ داری کسی مخصوص گروہ پر نہیں ڈالی اور اسے صرف ’انقلاب مخالف اور عالمی تکبر سے وابستہ عناصر کا مجرمانہ فعل‘ قرار دیا
پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’حملہ آور یا حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے ضروری کارروائی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور یہ جاری ہے‘
بعد ازاں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کرنل حسن صیاد خدائی کے قتل کو غیر ملکی عناصر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ انہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ’اُن کے خون کا بدلہ لازمی لیا جائے گا‘
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے عمان روانہ ہونے سے قبل مہر آباد ہوائی اڈے پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سکیورٹی حکام کو اس قتل کی سنجیدگی سے پیروی اور تفتیش کرنے کا حکم دیا
قدس فورس کے رکن کے قتل کو غیر ملکی ایجنٹوں سے منسوب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اس جرم میں بلاشبہ عالمی استکبار کا ہاتھ دیکھا جا سکتا ہے
واضح رہے کہ ایران کے سرکاری لٹریچر میں، عالمی استکبار ایک اصطلاح ہے، جسے حکومتی اہلکار حریف یا ان کے ہم خیال دشمن بیرونی ممالک کے لیے استعمال کرتے ہیں
جبکہ دوسری جانب تاحال کسی گروپ یا فرد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، پولیس نے نامعلوم ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے
ایرانی خبر رساں ایجنسیوں کی طرف سے جو تصویر شائع کی گئی اس میں کار کا ڈرائیور اپنے خون آلود دائیں بازو پر سر رکھے نظر آ رہا ہے
خبر سامنے آنے کے فوراً بعد تہران کے پراسیکیوٹر علی صالحی کا کہنا ہے کہ وہ اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے اور انہوں نے’اس سلسلے میں خصوصی احکامات‘ جاری کر دیے تھے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ خدائی کی موت کے مجرموں کو سخت سزا دے گی
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بھی اس پر تبصرہ کرتے ہوئے پاسداران انقلاب اسلامی کے بیان کو دہراتے ہوئے کہا: ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعویٰ کرنے والے ممالک خاموش ہیں اور اس کی حمایت کر رہے ہیں‘
یہ اس طرح کا پہلا واقعہ نہیں ہے جب ایران کے کسی سرکردہ عہدے دار کو قتل کر دیا گیا ہو، خدائی حالیہ برسوں میں مارے جانے والے قدس فورس کے دوسری اہم ترین شخصیت ہیں
ایک اہم واقعہ اس وقت پیش آیا، جب وزارت دفاع کی ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ اور اسلامی جمہوریہ کے ایٹمی پروگرام کی اہم شخصیات میں سے ایک محسن فخری زادہ کو جمعہ 28 دسمبر 2016 کو تہران سے تقریباً 80 کلومیٹر مشرق میں سڑک پر قتل کر دیا گیا تھا
تاہم پاسداران انقلاب کے ریکارڈ اور ایران سے منسلک سکیورٹی ایجنسیوں نے اس کا الزام غیر ملکی سکیورٹی فورسز پر لگایا
سب سے زیادہ بدنام کیسوں میں سے یہ ’ایٹمی سائنسدانوں کا قتل‘ تھا، جسے اگرچہ ایران کی سکیورٹی سروسز نے اسرائیلی انٹیلیجنس سروس سے منسوب کیا، لیکن کئی شواہد بتاتے ہیں کہ اس منصوبے میں اسلامی جمہوریہ کا اپنا اہلکار بھی ملوث تھا
بی بی سی کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایڈیٹر سیباستیان اشعر نے سنہ 2020ع میں ایٹمی سائنسدان کی ہلاکت کے بعد اس قتل کو ایران کی سکیورٹی کی بڑی ناکامی قرار دیا ہے.