اوورسیز پاکستانی الیکٹرانک طریقے سے پیسے بھیجیں، مگر ووٹ نہ دیں‘

ویب ڈیسک

حکومتی اتحاد نے قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل منظور کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں (اوورسیز پاکستانیوں) کے ووٹ کے حق سے متعلق سابقہ حکومت کی ترامیم ختم کر دی ہیں

تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے نوے لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا تھا مگر اب اسے چھین لیا گیا ہے۔ تاہم حکومت وزرا نے وضاحت دی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں اور انھیں ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا گیا بلکہ انتخابات میں ان کی شمولیت کے لیے بہتر حل تلاش کیا جا رہا ہے

خیال رہے کہ سابق حکومت نے یہ ترامیم گذشتہ سال منظور کرائی تھیں اور اپوزیشن نے اس اجلاس کا واک آؤٹ کیا تھا۔ اس وقت کی حزب مخالف کی جماعتوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بذریعہ انٹرنیٹ ووٹ ڈالنے کا حق دینے کی مخالفت کی تھی۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’ایسا نہیں ہو سکتا کہ ووٹ پیرس میں ڈلے اور نتیجہ ملتان کا بدل جائے‘

پارلیمانی امور کے وزیر مرتضی جاوید عباسی کی جانب سے پیش کیے گئے اس بِل پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ اور اوورسیز ووٹنگ کے لیے وسائل دستیاب نہیں اور اپوزیشن کی مزاحمت کے باوجود بِل پاس کیے گئے تھے۔

جمعے کو اس اجلاس کے دوران انھوں نے کہا کہ ’انتخابی اصلاحات کا مقصد صرف الیکشن کو چوری ہونے سے بچانا ہے. گذشتہ حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق فریقوں کو اعتماد میں نہیں لیا۔‘

دوسری جانب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد موجودہ حکومت کے اقدام پر تنقید کر رہی ہے، جبکہ بعض شہریوں کا خیال ہے کہ جن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو واقعی ووٹ ڈالنا ہو وہ وطن واپس آسکتے ہیں

سوشل میڈیا پر اوورسیز پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو بذریعہ انٹرنیٹ یعنی ای ووٹنگ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی خواہاں دکھائی دیتی ہے۔ جیسے لندن میں رہائش پذیر صحافی احتشام الحق لکھتے ہیں کہ ’اوورسیز پاکستانی بھی ووٹنگ کا حق چاہتے ہیں۔ وہ محض آپ کی اے ٹی ایم مشینیں نہیں‘

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں شامل تمام جماعتوں کی طرف سے اوورسيز پاکستانیوں کے ووٹ کے خلاف یہ تیکنیکی رکاوٹ اس لیے کھڑی کی جا رہی ہے، کیونکہ سوشل میڈیا کی حد تک بڑی تعداد میں اوورسیز پاکستانی کھلے عام وقتاً فوقتاً تحریک انصاف اور عمران خان کی حمایت کا اعلان کرتے رہتے ہیں

اس کی ایک جھلک اس وقت نظر آئی، جب عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ سے معزولی کے خلاف دنیا کے کئی ممالک کے چھوٹے بڑے شہروں میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے مسلسل کئی روز تک عمران خان کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا

موجودہ اتحادی حکومت کے حالیہ فیصلے کے بارے میں ڈاکٹر فاطمہ لکھتی ہیں ’نو ووٹ کا مطلب نو ترسیلات۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی فوری طور پر پاکستان کو ترسیلات زر بھیجنا بند کریں۔ ووٹ کا حق حاصل کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے‘

جبکہ عینی کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی ٹیسٹنگ نہیں کی گئی لہذا انھیں الیکشن میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اور اوورسیز پاکستانیوں پر ووٹنگ میں حصہ لینے پر پابندی نہیں۔ لیکن طویل فاصلے سے ووٹنگ میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔۔۔ ملک میں مقیم شہریوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے اپنے انتخابی حلقوں میں جانا پڑتا ہے تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ترجیحی سلوک کیوں؟‘

دوسری طرف سماویہ ملک کو لگتا ہے کہ اس اقدام سے ’90 لاکھ پاکستانی اپنا ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ وہ ہر حربے سے عمران خان کو پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘

شانزے نامی صارف کا خیال ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چاہیے۔ کیا وہ ملک کے معاشی حالات سے باخبر ہیں؟ کیا وہ اس کی پیداوار اور سرمایہ کاری میں معاونت کر رہے ہیں؟ وہ صرف میڈیا پر چیزیں دیکھ کر ہماری سیاست کو بدلنا چاہتے ہیں جو کہ غلط ہے۔‘

ڈاکٹر جمیل الرحمان کہتے ہیں کہ ’ہمیں آپ کے ڈالر چاہییں، سیاسی نظام میں آپ کی شمولیت نہیں۔ بس ڈالر بھیجو۔ سفارتخانوں اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے سامنے مظاہرے کرو۔‘

سید علی موسی گیلانی نے لکھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے پاس ہمیشہ ووٹ کا حق تھا۔ انھیں بس پرواز پر واپس آنا ہے اور ووٹ ڈالنا ہے۔‘ اس پر سہیل نامی صارف نے جواب میں لکھا کہ ’آپ کو لگتا ہے الیکٹرانک طریقے سے پیسے بھیجے جاسکتے ہیں مگر ووٹ نہیں! ؟‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close