ملک میں بجلی کا شاٹ فال سات ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا ہے جبکہ دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں تین روپے 99 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی ہے
فیصلہ اپریل کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا
اس اضافے کے باوجود وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا ہے ”اگلے ماہ تک بجلی کی قیمت بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے“
نیپرا میں بجلی کی قیمت میں 4 روپے 5 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے اپریل کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے درخواست دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ 12 ارب 55 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی، جس کی مجموعی لاگت 133 ارب روپے رہی۔
ڈیزل سے 27 روپے فی یونٹ، فرنس آئل سے 28، ایل این جی سے 16، کوئلے سے 14 روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوئی۔31 روپے فی یونٹ بجلی لائن لاسز کی نذر ہوئی
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے مطابق اپریل میں پانی سے 18.55 فیصد اور کوئلے سے 16.74 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ فرنس آئل سے 12.07 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ مقامی گیس سے 9.85 فیصد اور درآمدی ایل این جی سے 19.42 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ جوہری ایندھن سے 17.37 فیصد جبکہ ہوا سے 3.59 فیصد بجلی پیدا کی گئی
نیپرا کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کی ابتدائی جانچ پڑتال کے مطابق اضافہ 3 روپے 99 پیسے بنتا ہے۔ اس سے قبل مارچ میں بھی صارفین سے 2 روپے 86 پیسے فی یونٹ اضافہ چارج کیا گیا تھا جو کہ صرف 1 ماہ کے لیے تھا۔ اپریل کا اضافہ مارچ کی نسبت 1 روپے 13 زیادہ چارج کیا جائے گا۔ اس کا اطلاق بھی صرف 1 ماہ کے لے اور ڈسکوز کے تمام صارفین سوائے لائف لائن صارفین پر ہو گا
نیپرا مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی
سماعت کے دوران ممبر نیپرا سندھ رفیق شیخ نے کہا کہ 33 گیس پاور پلانٹس میرٹ آرڈر میں سر فہرست ہیں، لیکن جب دو اڑھائی سال سے گیس نہیں مل رہی تو یہ سرفہرست کیوں ہیں۔ نیپرا نے میرٹ آرڈر کی لسٹ درست کرنے کی ہدایت کی
سماعت کے بعد نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی جس کے نتیجے میں صارفین پر 51 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ فیصلے کا اطلاق کے الیکٹرک کے سوا بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں پر ہوگا۔
دوسری جانب ملک میں بجلی کا شارٹ فال سات ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا۔ پاور ڈویژن حکام کے مطابق ملک میں منگل کو بجلی کی طلب 28200 میگاواٹ ہے
ملک میں بجلی کی پیداوار 21 ہزار 200 میگاواٹ ہے۔ طلب اور رسد میں فرق بڑھنے کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانہ بھی بڑھا دیا گیا
شہری علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ بجلی چوری اور نقصانات والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اس سے بھی زیادہ ہے
نیپرا کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیے جانے کے باوجود وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا ہے ”اگلے ماہ تک بجلی کی قیمت بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے“
انہوں نے کہا ”اگر وزیراعظم مطلوبہ مالیات اور وسائل فراہم کردیں تو آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ صفر ہوسکتی ہے“
اسلام آباد میں پیر کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ”پاکستان کے پاس ضرورت کے مطابق بجلی بنانے کی اہلیت بھرپور انداز میں موجود ہے لیکن پاکستان کا مالیاتی بحران توانائی کے بحران کی اصل وجہ ہے“
انہوں نے کہا کہ بجلی بنانے کی صلاحیت کی کمی نہیں ہے بس مہنگے ایندھن کا بحران ہے جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں کمی آرہی ہے
بجلی کی قیمت میں اضافے پر کیے جانے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’قیمت پر اس سال کے آغاز سے تین انداز میں اثرات مرتب ہوئے ہیں جس میں تیل اور گیس کے تو پہلے سے ہی مہنگے ہورہے تھے لیکن تازہ ترین جو مسئلہ درپیش ہے اس میں کوئلے کی قیمت میں چار گنا اضافہ ہوا ہے پچھلے پانچ میں روس یوکرین جنگ کی وجہ سے
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بجلی کی قیمت میں پانچ روپے تک دی جانے والی رعایت تا حال دی جا رہی ہے البتہ جب جولائی میں ’ری بیسنگ‘ کی جائے گی تو اس میں ردوبدل ہو سکتا ہے
انہوں نے بتایا کہ پیر کی دوپہر تک پاکستان میں بجلی کا پرائمری شارٹ فال دو ہزار 275 میگا واٹ تھا جبکہ توانائی کی پیداوار 18 ہزار 844 میگا واٹ تھی
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر توانائی خرم دستگیر خان ملک میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کا دعویٰ بھی کر چکے ہیں.