جھوٹ پکڑنے کے لئے دریافت کیا گیا نیا سائنسی طریقہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جھوٹ بولنے والے شخص سے سوال و جواب کے علاوہ اسے ایک اور کام پر لگایا جائے تو اس سے جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے

یہ تحقیق بتاتی ہے کہ سچائی بیان کرنے کے مقابلے میں جھوٹ بولنے میں بہت زیادہ دماغی قوت اور توانائی صرف ہوتی ہے اور اس دوران مشکوک شخص سے کوئی کام کروایا جائے تو وہ اسے ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے پاتا

ماہرین کہتے ہیں کہ پوچھ گچھ کے دوران لوگوں سے مختلف کام کروانے سے ان کا جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے

یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کی تحقیق نے بتایا ہے کہ بڑے بڑے جھوٹے افراد سے تفتیش کے دوران ایک اور کام کرایا جائے تو وہ اس میں ناکام رہتے ہیں یا توجہ کھو دیتے ہیں

یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے پروفیسر ایلڈرٹ رِج گزشتہ پندرہ برس سے جھوٹ پکڑنے والے طریقوں پر غور کر رہے ہیں

مثال کے طور پر تفتیش کے دوران کسی مرد یا عورت کو سات ہندسوں والا گاڑی کا رجسٹریشن نمبر دوہرانے کو کہا جائے تو اس سے جھوٹ پکڑنے میں مدد مل سکتی ہے

پروفیسر ایلڈرٹ کہتے ہیں ”اس طرح جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ جب جھوٹ بولنے والے شخص کو کسی طرح کا سچ بولنے کا موقع دیا جائے تو وہ جھوٹ اور سچ دونوں کو ہی اہمیت دیتا ہے۔ لیکن اگر اسے یہ موقع نہ دیا جائے تو وہ سچ بولنے کے عمل کو نظرانداز کرنے لگتا ہے“

اس تحقیق کے لیے تجرباتی طورپر ایک سو چونسٹھ افراد کو شامل کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ خبروں میں آنے والے سماجی معاملات یا رحجانات کی تائید کریں یا اس کی مخالفت کریں۔ پھر انہیں تین ایسے موضوعات پر بات کرنے کے لیے کہا گیا جنہیں وہ اہم ترین سمجھتے ہیں

اب ان افراد کو جھوٹ اور سچ والے گروہوں میں بانٹا گیا۔ یعنی سچ بولنے والے گروہ سے کہا گیا کہ وہ جس معاشرتی مسئلے پر سوچتے ہیں وہ درست انداز میں بیان کریں تاہم دوسرے گروہ سے کہا گیا کہ وہ جو کچھ جانتے اور سمجھتے ہیں اس کا الٹ اور جھوٹ پر مبنی نقطہ نظر فراہم کریں

اس کے بعد جھوٹے افراد کے گروہ کو تفتیش کے دوران اچانک پوچھا گیا کہ ان کی گاڑی کا سات عددی رجسٹریشن نمبر کیا ہے؟

حیرت انگیز طور پر آدھے افراد اپنی کار کا نمبر بیان کرنے سے قاصر رہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولنے میں مصروف تھے اور دماغ وہاں لگا ہوا تھا۔ آخر میں ان سے کاغذ پر اپنی رائے لکھنے کو بھی کہا گیا

سچ بولنے والے افراد کی اکثریت نے اپنی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر دوہرایا۔ اس طرح معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دروغ گوئی پر اتر آئے تو سوال و جواب کے دوران اس کی ذات سے وابستہ سچ باتیں اگلوائی جائیں تو وہ انہیں بیان کرنے میں ناکام رہتا ہے

اس طرح کسی بھی شخص کے جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہو سکتی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close