کاروباری ہفتے کے دوسرے روز انٹر مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگئی، امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 203 روپے پر پہنچ گیا
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 2 روپے 40 پیسے کا اضافہ ہوا ہے گزشتہ روز ڈالر 200 روپے 40 بند ہوا تھا
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ ریٹ کے مطابق فوریکس ایسوسی ایشن کے ریٹ زیادہ تھے، ایس بی پی کے مطابق کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 200 روپے 6 پیسے تھی
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پیر کو ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قیمت 2 روپے سے زیادہ کم ہونے کے بعد روپے کی قدر میں ’ایک اور گراوٹ‘ آئی ہے، جس کی وجہ کرنسی مارکیٹ میں ’غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور تیل سے متعلقہ ادائیگیاں ہیں‘
مزید برآں، ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ہونے والے مالیاتی ٹاسک فورس کے اجلاس کے پیشِ نظر بھی روپیہ تنزلی کا شکار ہے
سعد بن نصیر نے بتایا کہ یہ تمام عوامل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے اور چین کی جانب سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی ری فنانسنگ کے سبب پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے ساتھ مل کر روپے کو نئی کم ترین سطح پر لے گئے ہیں
دوسری جانب موجودہ سیاسی غیر یقینی صورتحال اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی زیر قیادت اقتصادی استحکام کی کوششوں سے ملک کی ترقی کی رفتار سست ہونے اور مہنگائی کی شرح آئندہ مالی سال (مالی سال 23-2022) بلند رہنے کا امکان ہے
پلاننگ کمیشن کی دستاویزات میں بتایا گیا کہ معیشت نے وسیع مارجن کے ساتھ 4.8 فیصد کے متوقع ہدف کو عبور کیا اور رواں مالی سال میں 5.97 فیصد کی مضبوط ترقی ظاہر کی، یہ ترقی زرعی شعبے کے 4.4 فیصد، صنعت کے 7.2 فیصد اور خدمات کے 6.2 فیصد کی وجہ سے ممکن ہوئی، تینوں شعبوں نے اپنے اپنے اہداف کو بھی عبور کیا
پلاننگ کمیشن نے کہا کہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کی کوششوں، بگڑتے ہوئے تجارتی توازن سے نمٹنے اور سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی آئے گی
کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ بیرونی اور مقامی غیر یقینی معاشی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے جی ڈی پی کی شرح قدرے کم ہو جائے گی اور 23-2022 میں 5 فیصد تک رہے گی جو کہ زراعت کے شعبے میں 3.9 فیصد، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 7.1 فیصد اور خدمات کے شعبے میں 5.1 فیصد رہے گی، مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ کے دباؤ کی وجہ سے سرمایہ کاری بھی معتدل ہوجائے گی
پلاننگ کمیشن نے کہا کہ مہنگائی کی شرح دوہرے ہندسوں میں رہے گی کیونکہ عالمی افراط زر کا دباؤ بہت جلد کم نہیں ہوگا۔