ایک سیکنڈ میں دو ارب تصاویر پروسیس کرنے والی دماغی چِپ

ویب ڈیسک

سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ عین دماغی طور پر کام کرنے والی ایسی طاقتور آپٹیکل چِپ بنائی ہے، جو ایک سیکنڈ میں دو ارب تصاویر پروسیس کرسکتی ہے

پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے اعصابی (نیورل) نیٹ ورک کی طرز پر یہ برقی چِپ تیار کی ہے، جو روایتی انداز کے برعکس کام کرتی ہے اور کسی بھی طرح سُست نہیں پڑتی

اس کا نظام عین دماغی اور اعصابی نظام کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس میں موجود نوڈز دماغی خلیات یا نیورون کی طرح جڑے ہوتے ہیں

دوسری اہم بات یہ ہے کہ وہ نیورل نیٹ ورک کی طرح ازخود سیکھتے رہتے ہیں اور اپنی کارکردگی بہتر بناتے رہتے ہیں۔ یعنی وہ تصاویر یا الفاظ کے مجموعے کے ڈیٹا سیٹ کو دیکھتے ہوئے سیکھتے رہتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ پروسیسنگ بہتر سے بہتر ہوتی رہتی ہے

سب سے اہم بات یہ ہے کہ چپ کے اندر برقی سگنل کی بجائے روشنی ایک سے دوسرے مقام دوڑتی نظر آتی ہے، جس کی بنا پر اسے آپٹیکل چپ کا نام دیا گیا ہے

تجرباتی طور پر 9.3 مربع ملی میٹر ایک چپ بنائی گئی۔ پہلے مرحلے میں اسے ہاتھ سے لکھے گئے ایسے حروف شناخت کرنے کو کہا گیا، جو حروف تہجی سے ملتے جلتے تھے۔ ڈیٹا سیٹس پر ٹریننگ کے بعد چپ سے ان کی درجہ بندی کی گئی تو اس نے 93 فیصد درستگی سے ان کی دونوں اقسام کو شناخت کر لیا

ہر تصویر کو شناخت کرنے میں چپ کو صرف 0.57 نینو سیکنڈ لگے یعنی ایک سیکنڈ میں چپ پونے دو ارب تصاویر دیکھ کر پروسیس کر سکتی ہے

اس حیرت انگیز ٹیکنالوجی کے روحِ رواں فیروز افلاطونی ہیں، جنہوں نے بتایا کہ چپ روشنی کے جھماکوں پر کام کرتی ہے

چپ کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اس میں معلومات جزوقتی اسٹور نہیں ہوتی، جو عموماً ریم کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس طرح وقت اور توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس چپ میں میموری موجود نہیں اور یہ عمل ایک طرح سے بہت محفوظ بھی ہے

اگلے مرحلے میں سائنس دان نیورل چپ پر مزید تجربات کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close