گوگل نے ڈائنامِک ورلڈ کے نام سے ایک نیا ڈیٹا سیٹ پیش کیا ہے، جس کے ذریعے حقیقی وقت (ریئل ٹائم) میں ارضی تبدیلیوں یا کیفیات کو دیکھا جاسکتا ہے
اس ٹول میں ڈیپ لرننگ، مشین لرننگ اور سیٹلائٹ سے حاصل شدہ اعلیٰ تفصیلی تصاویر کو شامل کیا گیا ہے، جس سے انکشاف ہوتا ہے کہ کس خطہ ارضی پر درخت ہیں، پانی کہاں ہے اور فصلیں کہاں موجود ہیں؟
عام طور پر گوگل میپس پر اصل ڈیٹا اور نقشے کے درمیان خاصا فرق ہوتا ہے کیونکہ تصاویر چھ ماہ بھی پرانی ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کو انسان کی جانب سے تبدیل شدہ خطہ اراضی قرار دیا جاتا ہے حالانکہ وہاں پارک اور بڑے شہری جنگل ہو سکتے ہیں
گوگل نے کہا ہے کہ ڈائنامک ورلڈ کے تحت اب ہر گیارہ سو مربع فٹ اراضی کی درجہ بندی کی جائے گی۔ پھر نو مختلف اقسام کے تحت اسے بیان کیا جائے گا جن میں پانی، سیلابی سبزہ، تعمیراتی یا شہری حصہ، فصل، کھلا میدان، گھاس پھوس، یا برفیلے خطے یا برفیلے علاقے میں تقسیم کیا جائے گق
ڈائنامک ورلڈ کے تحت روزانہ پانچ ہزار تصاویر تیار کی جائیں گی اور اسے مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا
اس طرح سائنسداں اور منصوبہ ساز جان سکیں گے کہ کس علاقے میں کس قسم کی سرگرمی جاری ہے
علاوہ ازیں اس سے سیلاب، طوفان، جنگلات کی آگ اور سبزے میں کمی کو بھی نوٹ کیا جا سکے گا۔