بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی رہائشی سمیتا سنگھل مکمل سبز اور قدرتی عمل کے استعمال سے سیوریج کے پانی کو پینے کے صاف پانی میں تبدیل کرتی ہیں
سمیتا نے 2015ع میں بطور ڈائریکٹر اپنی تنظیم ’ابسولوٹ واٹر‘ شروع کی اور دہلی جل بورڈ کے لیے نئی دہلی کے علاقے کیشوپور میں اپنا پہلا ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم کیا
اس وقت ملک بھر میں ان کی تنظیم اکیس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگا چکی ہے
سمیتا سنگھل نے اپنے والد، جو ایک کیمیکل انجینیئر تھے، کے ساتھ منصوبہ بنایا، تحقیق کی اور ایک گرین ماڈل کے ذریعے گندے پانی کو پینے کے پانی میں تبدیل کرنے کے لیے ایک ورکنگ پروٹو ٹائپ تیار کیا
ان کا مقصد تھا کہ ہر کسی کو صحت مند اور صاف پانی میسر ہو سکے اور وہ بغیر ہچکچائے براہ راست نل کے پانی کا استعمال کر سکے
واضح رہے کہ ”ابسولوٹ واٹر“ ایک کامیاب اختراع ہے، جو عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے سیوریج، حتیٰ کہ مضر صحت پانی کو بھی پینے کے صاف پانی میں تبدیل کرنے کے عمل کے لیے استعمال کی جاتی ہے
سمیتا بتاتی ہیں ”ہم نے گندے پانی کو صاف پانی میں تبدیل کرنے کے عمل میں کامیابی دیکھی ہے۔ لوگ نامعلوم وجوہات کی بنا پر کئی بار بیمار پڑتے تھے۔ ہم نے پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگائے تو ان علاقوں میں بیماریاں کم ہوئیں اور لوگ خوش ہیں“
پانی کو صاف کرنے کے لیے جو ٹیکنالوجی ابسولوٹ واٹر استعمال کرتی ہے، وہ مکمل طور پر سبز اور کیمیکل سے پاک ہے، جو سیوریج کے پانی کو صاف کرکے بدبو سے پاک پینے کے پانی میں تبدیل کرتی ہے
سمیتا کا کہنا ہے ”ہم گندے پانی سے فضلہ نکالتے ہیں اور اسے صفائی، زراعت اور یہاں تک کہ پینے کے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہاں بھارت میں لوگ باتھ روم کے نلکوں کا پانی استعمال کرنے سے گریزاں ہیں لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ انہیں ٹریٹ شدہ پانی گھر پر ملتا ہے اور جس میں نقصان دہ بیکٹیریا ہوتے ہیں، اب ہم دہلی اور دیگر مقامات پر حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ سیوریج کا پانی جو گھر کے استعمال کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے“