کیا پانی کی شدید ہوتی قلت حکومتی ترجیحات میں شامل بھی ہے؟

ویب ڈیسک

گزشتہ کئی روز سے ملک کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں رہے اور جیکب آباد میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا

واضح رہے کہ گذشتہ سال ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں جیکب آباد کے لیے کہا تھا کہ شدید موسمی حالات کی وجہ سے ”یہ شہر انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں ہے“

محکمہ موسمیات نے الرٹ بھی جاری کیے۔ پاکستان اور بھارت میں گذشتہ ایک دو ماہ میں جو درجہ حرارت رہا ہے، اس نے تمام قومی اور عالمی ریکارڈ توڑ دیے ہیں

پاکستان میں مارچ 1961ع کے بعد سے سب سے زیادہ گرم ترین مہینہ رہا ہے، جبکہ بھارت کے جنوب مغرب اور وسطی بھارت میں اپریل ایک صدی میں سب سے گرم ترین مہینہ رہا

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر درجہ حرارت میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہو جاتا ہے تو پاکستان میں کراچی اور بھارت میں کلکتہ جیسے شہر 2015ع جیسی گرمی ہر سال دیکھیں گے

پاکستان میں 2015ع میں آنے والی شدید ہیٹ ویو کے نتیجے میں بارہ سو سے زائد افراد اپنی جانوں سے گئے تھے۔ اسی طرح 2010ع کے بعد سے بھارت میں بھی ساڑھےچھ ہزار سے زیادہ افراد ہیٹ ویو کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں

اسی اثنا میں سوشل میڈیا میں چولستان سے یہ خبریں سامنے آئیں کہ پانی ختم ہونے کے باعث ہونے والی خشک سالی سے درجنوں جانور ہلاک ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے چولستان کے علاقے میں خشک سالی کا ذکر کرتے ہوئے مقامی افراد کو پانی پہنچانے کے لیے جہاں اپنی کوششوں کا ذکر کیا، وہیں حکام سے علاقے میں فوری طور پر پانی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا

چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس سال گرمی نہ صرف زیادہ پڑی ہے بلکہ جلدی بھی آئی ہے، جو چولستان کے رہائشیوں کے لیے ایک طرح سے غیر متوقع بات تھی، کیونکہ عام طور پر چولستان کے لوگ گرمی شروع ہونے سے پہلے ہی نقل مکانی کر کے اس گرمی والے علاقے سے نکل جاتے ہیں، لیکن اس بار ایسا نہ ہو سکا

سنہ 2007ع میں پنجاب حکومت نے چولستان کے رہائشی علاقوں میں پانی پہنچانے کے لیے پائپ لائنیں بچھانے اور پانی مہیا کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ کافی حد تک کام بھی ہو گیا یعنی انفراسٹرکچر وغیرہ کھڑا کر لیا گیا لیکن اس کے باوجود منصوبہ شروع نہ ہو سکا

چولستان کے رہائشی اس منصوبے سے بہت خوش تھے کہ ان کے لیے اور ان کے مویشیوں کے لیے پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، لیکن بدقسمتی اور حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اور پندرہ سال گزرنے کے بعد بھی وہ اپنے لیے اور مویشیوں کے لیے پانی اور خوراک سے محروم ہیں

انہیں اپنے مویشیوں کو چارے کے لیے ایک جگہ لے کر جانا ہوتا ہے اور پانی کے لیے کافی فاصلے پر دوسری جگہ، جو کہ ان کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث ہے

چولستان کے لوگ منتظر رہے، چند سال بعد پھر یہ اعلان کیا گیا کہ چولستان میں پانی کے ستر ٹینک لگائے جائیں گے اور ہر ٹینک میں پچاس ہزار لیٹر پانی کی گنجائش ہوگی

ایک بار پھر چوسلتان کی عوام انتظار اور امید لگا کر بیٹھ گئی، لیہن حال ہی میں رواں سال سوشل میڈیا پر خبریں گردش کرنے لگیں کہ گرمی کے باعث کئی مویشی مر گئے۔ مقامی افراد نے مطالبہ کیا کہ کینالوں میں پانی چھوڑا جائے تاکہ انہیں اور ان کے مویشیوں کو پانی تک رسائی حاصل ہو سکے۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کے باعث وہ خود، ان کے مویشی اور جنگلی حیات سب کو مشکلات کا سامنا ہے

ایک بار پھر عارضی حل ہی ڈھونڈا گیا اور حکومت نے پانی کے ٹینکر چولستان روانہ کیے، مویشیوں کی دیکھ بھال کے لیے ڈسپنسریاں بھیجی گئیں

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی بڑی مقدار میں موجود ہے اور دنیا میں صرف پینتیس ایسے ممالک ہیں جن کے پاس پاکستان سے زیادہ پانی کے وسائل ہیں، لیکن پانی کے وسائل کو منظم نہیں کیا جا رہا، جس کی وجہ سے بڑھتی آبادی موجودہ وسائل پر مزید دباؤ پڑ رہا ہے

ایک طرف پانی کے وسائل کو ہم صحیح طور پر منظم نہیں کر رہے تو دوسری جانب موسمیاتی تبدیلی بارشوں کی کمی، قحط اور سیلاب کی صورت میں ہمارے موجودہ نظام پر مزید دباؤ ڈال رہی ہے

پانی کی قلت اب بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل نظر نہیں آتی اور نہ ہی اس حوالے سے کسی قسم کی مربوط پالیسی یا بیانیہ سامنے آیا ہے

وقت تیزی سے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے، 2025 تک ملک کی آبادی بائیس کروڑ سے بڑھ کر ممکنہ طور پر پچیث کروڑ ہوچکی ہوگی۔ 2025 وہ سال ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان پانی کی شدید ترین قلت کا شکار ہو جائے گا، جس سے نہ صرف پاکستان کے ریگستانی علاقوں میں رہنے والے متاثر نہیں ہوں گے، بلکہ ملک کے شمالی علاقوں میں رہنے والے لوگ بھی متاثر ہونگے، جہاں پانچ ہزار سے زائد گلیشیئرز ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close