”دوسرا کپ چائے پینے والے ملک دشمن“ احسن اقبال

ویب ڈیسک

پاکستان کے وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی نے پاکستانی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ چائے کا استعمال کم کر دیں کیونکہ اس کی درآمد کے لیے بھی حکومت کو پیسے ادھار لینا پڑتے ہیں

یاد رہے یہ قریب قریب اسی طرح کی اپیل ہے ، جو دو عشرے قبل ن لیگی قائد اور تب کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے ”قرض اتارو، ملک سنوارو“ اسکیم کے موقعے پر عوام سے چندہ جمع کرنے کے لیے کی تھی۔ انہوں نے چینی کا ایک چمچ کم کرنے کا مشورہ دیا تھا

اب منگل کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک وڈیو میں احسن اقبال کہہ رہے ہیں ”میں یہ بھی قوم سے اپیل کروں گا کہ ہم چائے کی ایک، ایک پیالی، دو، دو پیالیاں کم کر دیں۔ کیونکہ جو چائے ہم امپورٹ کرتے ہیں وہ بھی ہم ادھار لے کر امپورٹ کرتے ہیں“

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک چائے کی پیداوار میں خود کفیل نہیں ہوتے یہ ہمارا فرض ہے کہ وہ تمام چیزیں بچائیں جن پر ہمیں اپنا قیمتی زر مبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ عمران نیازی نے اپنی شہرت اور اگلی حکومت کو پھنسانے کے لیے جان بوجھ کر بجلی، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں سستی کیں

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے جو قیمتیں سستی رکھیں اب معیشت کو پورا کرنے کے لیے اس کا بوجھ عوام پر آیا ہے

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت جو سخت فیصلے کر رہی ہے اس کا مقصد معیشت کو بچانا ہے اور اگر ہم نے یہ کڑوی گولی کھا لی تو چند ماہ میں پاکستان کی معیشت میں استحکام آئے گا

سوشل میڈیا پر ردعمل

حسن نامی صارف نے احسن اقبال کی دو پیالی کی بجائے ایک پیالی چائے کی تجویز پر طنز کرتے ہوئے لکھا ’اس سے یقیناً ہماری معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی‘

وہاج زیدی نامی صارف نے وفاقی وزیر کے مشورے کو ’کراچی والوں سے زیادتی‘ قرار دیتے ہوئے لکھا ’احسن اقبال لسی پینے کا منع کیوں نہیں کر رہے؟‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فرخ حبیب نے اتحادی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ’یہ کون لوگ مسلط کر دیے ہیں۔ شہباز شریف کپڑے بیچ کر آٹا سستا کر رہے تھے لیکن 20 کلو آٹا 300 روپے مزید مہنگا ہو گیا اور ان کے جعلی ارسطو چائے کی پیالی کم کر کے معیشت ٹھیک کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں‘

ٹوئٹر پر مشہور پیروڈی اکاؤنٹ ’بروکن نیوز‘ نے احسن اقبال کے بیان پر لکھا ’دن میں دوسرا کپ چائے پینے والے ملک دشمن ہیں، سر احسن اقبال‘

واضح رہے نئی اتحادی حکومت نے کچھ دن قبل ہی سال 2022-23 کے لیے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے لیکن اس ابھی پاس نہیں کیا گیا

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ملک کی معیشت کے لیے ناگزیر ہے اور اس کے بغیر ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر کرنا مشکل ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close