یوٹیوب دنیا کا دوسرا بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔ اس کے پاس وڈیو فارمیٹ میں نہ صرف سب سے بڑا ذخیرہ ہے بلکہ اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
کیا آپ جانتے ہیں کہ یوٹیوب اپنا یہ ڈیٹا کہاں اسٹور کرتا ہے؟ کیا یوٹیوب کے پاس اتنی جگہ (میموری) ہے کہ آنے والے کئی برس وہ ڈیٹا جمع کرتا رہے؟ کہیں یوٹیوب کی ”میموری فُل“ تو نہیں ہوجائے گی؟
ان سارے سوالات کا جواب جاننے سے پہلے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ ہماری ڈیٹا اسٹوریج کی صلاحیت آج سے چند برس پہلے کیا تھی اور اب کیا ہے
آج سے پندرہ بیس سال پہلے جب ہمارے ہاں ابھی اسمارٹ فون اتنا عام نہیں تھا، تب ہمارے موبائل فون کی انٹرنل میموری نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی۔ کچھ ہی تصویریں کلک کیں اور میموری فل۔۔۔ پھر میموری کارڈز کی ایکسٹرنل میموری استعمال کرنے کا رواج پڑا، اس کے ساتھ ہی فونز کی انٹرنل اسٹوریج بھی بڑھنے لگی
آج ہم لوگ بھگ پندرہ سال پہلے کے سائز کے سمارٹ فونز ہی استعمال کرتے ہیں لیکن ان کی انٹرنل میموری کارڈ کے ہی کئی سو گیگا بائٹس پر مشتمل ہوتی ہے اور اگر ایکسٹرنل میموری کارڈ بھی استعمال کر لیا جائے تو کئی گنا اور یہ میموری بڑھ جاتی ہے
اس بات سے آپ نے یقیناً یہ جان لیا ہوگا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے پاس تھوڑے اسپیس میں زیادہ ڈیٹا اسٹور کرنے کے ذرائع آتے جا رہے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے
اب بات کرتے ہیں یوٹیوب کے بارے میں، جو دنیا میں فیسبک کے بعد دوسرا بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے
ڈجیٹل اعداد و شمار کی مشہور ویب سائٹ اسٹیٹسٹا کے مطابق جنوری 2022ع تک یوٹیوب کے سبسکرائبر کی تعداد دو اعشاریہ چھے بلین یعنی لگ بھگ اڑھائی ارب ہے، اور یہ تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے
یوٹیوب کے ڈیٹا کے حجم یا میموری اسٹوریج) کی بات کی جائے تو ایک اندازے کے مطابق قریباً ایک بلین گھنٹے روزانہ دیکھی جانے والی یو ٹیوب پر ہر گزرتے ہوئے منٹ کے ساتھ ایک سو سے دو سو گھنٹے کے واچ ٹاٹم کے برابر ڈیٹا اپ لوڈ ہو رہا ہے
ہم اگر فرض کر لیں کہ یوٹیوب پر ہر منٹ میں 720 پکسل کوالٹی کی ایک سو گھنٹے واچ ٹائم کے برابر ویڈیوز اپ لوڈ ہو رہی ہیں، تو یوٹیوب کے آغاز سے اب تک دس سے پندرہ ایگزابائیٹس کے برابر ڈیٹا اس پر اپ لوڈ ہو چکا ہے، جو کہ ایک سکسٹیلین (sixtillion) گیگا بائٹس کے برابر ہے
یوٹیوب پر اتنی بڑی مقدار میں ڈیٹا روزانہ کی بنیاد پر وصول کرنا، پراسیس کرنا اور محفوظ کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے لیے گوگل نے دنیا کے مختلف علاقوں میں بہت بڑے بڑے ڈیٹا سینٹر قائم کر رکھے ہیں
اس وقت گوگل کے دنیا بھر میں اکیس ڈیٹا سینٹر قائم ہیں۔ 2019ع میں گوگل نے صرف ڈیٹا سینٹرز کے لیے تیرہ بلین ڈالر کی بھاری رقم مختص کی۔ اگر اس رقم کا کچھ اندازہ کرنا ہے تو ان چھ بلین ڈالرز کے بارے میں سوچیے، جو آئی ایم ایف سے ہماری سرکار قرض لینا چاہتی ہے اور اس کے حصول لیے وہ عوام کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے کے لیے تیار ہے
ہر کسی کی پسند کا اگر سو فیصد نہیں تو ستر اسی فیصد مواد یوٹیوب پر موجود ہے ۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے یوٹیوب پر کانٹینٹ بھی اسی تناسب سے بڑھتا جا رہا ہے تو کیا کبھی ایسا وقت بھی آ سکتا ہے کہ یوٹیوب ڈیٹا اسٹوریج فل ہو جانے کی وجہ سے کسی وڈیو کو اپلوڈ کرنے سے انکار کر دے؟
یاد رکھیے کہ گوگل کے یہ اکیس ڈیٹا سینٹر اس قدر بڑے ہیں کہ اگلے کئی برسوں تک یوٹیوب اور گوگل کی دیگر ویب سائیٹس کا ڈیٹا بہت آسانی کے ساتھ اپنے اندر سمو سکتے ہیں
مزید یہ کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈیٹا اسٹوریج کے میدان میں بھی بہت ترقی ہو رہی ہے۔ تھوڑی سپیس میں زیادہ ڈیٹا سٹور کرنے کی صلاحیت آنے والے برسوں میں کہاں کی کہاں پہنچ جائے گی یہ کوئی نہیں جانتا۔۔۔۔ ہو سکتا ہے یہ اکیس ڈیٹا سینٹر ہی کبھی نہ بھریں۔۔۔ اور اگر کبھی بھر بھی جائیں تو اتنی بڑی دنیا میں ایسے کئی اور ڈیٹا سینٹر قائم کرنا گوگل جیسے ٹیکنالوجی دیو کے لیے کچھ مشکل نہیں، کیونکہ یہ ڈیٹا ہی تو ہے جو گوگل کے اپنے ہونے کا جواز ہے
اس لیے فی الحال تو دور دور تک اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ گوگل اور اور یوٹیوب کو کبھی ڈیٹا اسٹوریج فل ہونے کا مسئلہ درپیش ہو۔