بچوں کی تربیت اور تدریس کے بارے میں ایک مختلف تصور رکھنے والی ٹیچر، عروسہ عمران کو حال ہی میں اساتذہ کے ایک عالمی مقابلے ’کیمبرج ڈیڈیکیٹڈ ٹیچر ایوارڈز 2022‘ میں اس خطے کی بہترین ٹیچر قرار دیا گیا ہے
کیمبرج ٹیچر ایوارڈ ملنے کی وجہ میں لکھا گیا ہے ”عروسہ عمران جماعت میں باقی بچوں کے ساتھ ساتھ ایک ایسے بچے کو بھی تعلیم دیتی ہیں، جسے پٹھوں کی ایک نایاب بیماری ہے جس کی وجہ سے اس بچے کے لیے بیٹھنا، چلنا اور چیزیں پکڑنا مشکل ہے۔ لیکن تمام سرگرمیوں میں عروسہ کی حوصلہ افزائی کی بدولت اب یہ بچہ خوشی خوشی اسکول آتا ہے اور سیکھنے میں اس کی دلچسپی کی وجہ سے اس کے والدین انتہائی خوش ہیں“
بچے کے متعلق عروسہ عمران بتاتی ہیں ”جب یہ بچہ آیا تھا تو وہ بول نہیں پاتا تھا، لکھ نہیں پاتا تھا، چلنے اور کچھ پکڑنے کی سکت نہیں رکھتا تھا۔ میں نے اس پر توجہ دی اور اس کی ہمت افزائی بھی کی“
اس طرح بیٹھنے، چلنے یا ہاتھ میں چیزیں پکڑنے سے قاصر بچہ عروسہ عمران کے محبت بھرے رویے کے معجزے کی بدولت کچھ قدر بولنے اور کھیلنے کے قابل بن گیا ہے
عروسہ عمران کا کہنا ہے ”میں نے اس کے گرد ایسا ماحول بنایا اور اس کی بھرپور مدد کی آؤٹ ڈور اور انڈور سرگرمیاں۔ پھر چاہے اسمبلی میں پریزنٹیشن، میوزیک کلاس ہو، ورزش ہو، لائبریری ہو، میں نے اس کی ہمت افزائی کی اور اس کو ایسا محسوس کروایا کہ وہ مختلف نہیں ہے، وہ ہمارے جیسا ہی ہے“
عروسہ عمران، جو خود دو بچوں کی ماں ہیں، کہتی ہیں ”اس کی وجہ سے اب وہ اپنے جملے بول پاتا ہے۔ میں اگر ایسی سرگرمیاں کروا رہی ہوں، جس میں بچے زمین پر بیٹھے ہیں تو میں اس بچے کو گود میں لے کر نیچے بیٹھتی تھی“
عروسہ عمران کی کاوشوں سے اس بچے نے اسپورٹس فیسٹیول میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ دوسری پوزیشن حاصل کی
وہ کہتی ہیں ”مجھے بہت تجسس ہو رہا تھا۔۔ میں نے اپنی ہیڈ کو بھی جا کر بتایا کہ میں کچھ کرنا چاہتی ہوں، تاکہ یہ بچہ بھی اس میں شامل ہو، ایسا نہ ہو کہ یہ خود کو تنہا محسوس کرے“
عروسہ عمران نے بتایا ”میں نے یوٹیوب پر سرچ کی اور مختلف گیمز تلاش کیں کہ کس طرح سے اس کو بھی شامل کر سکتی ہوں۔ اس کے بعد اس کو دوسری پوزیشن کا ایوارڈ ملا“
واضح رہے کہ ’کیمبرج ڈیڈیکیٹیڈ ٹیچر ایوارڈز‘ ایک عالمی مقابلہ ہے، جس کے ذریعے دنیا بھر میں اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور ان کے تجربوں اور صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاتا ہے
ایوارڈ کی نامزدگیوں کا انحصار اساتذہ کی طالب علموں کو غیر معمولی بنانے کی کوششوں پر ہوتا ہے
سال 2022 کے کیمبرج ڈیڈیکیٹڈ ٹیچر ایوارڈز میں دنیا بھر کے ایک سو تیرہ ممالک کے سات ہزار امیدوار شامل تھے، جن میں سے چھ علاقائی فاتحین کو ججوں کے پینل نے منتخب کیا، جنہوں نے فائنل راؤنڈ میں جگہ بنائی۔ اس میں بیکن ہاؤس کی عروسہ عمران بھی شامل تھیں، جو پاکستان کے لیے علاقائی فاتح ہیں
عروسہ کے مطابق انہیں ان کے اسکول کی ہیڈ نے نامزد کیا تاہم اساتذہ، طالبہ بھی کسی امیدوار کو نامزد کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ویب سائٹ پر ووٹنگ ہوتی ہے۔ عروسہ کو اس انعام کے لیے اس لیے نامزد کیا گیا کیونکہ انھوں نے خود کو اس بچے کی حوصلہ افزائی اور صلاحیتیں بڑھانے کی خاطر وقف کیا
بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کا یہ سبق کراچی کی ٹیچر عروسہ عمران نے اپنی ایک ٹیچر سے ہی سیکھا
وہ بتاتی ہیں ”میں جب کلاس سیون میں تھی تو میری لکھائی بہت خراب ہوتی تھی۔ ہر مرتبہ ڈانٹ پڑتی۔ ایک انگریزی کی ٹیچر آئیں جن کے پاس جو بھی لکھ کر لے جاتی، وہ کہتیں ’واہ واہ! کیا اچھا لکھا ہے‘‘
عروسہ عمران کا کہنا ہے ”میں نے یہ سبق سیکھا کہ کبھی بھی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے اور یہ کبھی نہیں کہنا چاہیے کہ آپ یہ نہیں کر سکتے۔ اس بات کو میں نے باقی زندگی کے لیے پلو سے باندھ لیا“
عروسہ کہتی ہیں کہ بطور ٹیچر آپ کا صرف یہ کام نہیں ہوتا کہ سلیبس ختم کروائیں بلکہ آپ کی یہ بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ بچے کی شخصیت تشکیل کریں اور اس کو مثبت سوچ دیں
اپنی کامیابی کے بارے میں عروسہ عمران کا کہنا ہے کہ وہ وقت کی پابند ہیں، اپنے پروفیشن سے مخلص ہیں اور کسی بھی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں بروکار لاتی ہیں
عروسہ عمران بچوں کے انفرادی اختلافات کے نفسیاتی پہلو سے واقف ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ہر بچہ مختلف ہوتا ہے اور ہر بچہ مختلف پس منظر سے آتا ہے۔ اسی طرح ہر بچے کو ہر چیز مختلف انداز میں بیان کرنے کی عادت ہوتی ہے اور مختلف انداز سے دیکھنے کی عادت ہوتی ہے
وہ کہتی ہیں ”ٹیچر کا کام ہے کہ اس بچے کی قابلیت کو کس طرح ڈیل کرنا ہے اور اس کی کمزوریوں کو کیسے ٹھیک کرنا ہے“