بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں پولیس کے مطابق ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ لیبارٹری (ڈی آر ڈی ایل) میں کام کرنے والے ایک انجینیئر کو ایک ”پاکستانی جاسوسہ“ کو حساس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے
موقر بھارتی انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی خبر کے مطابق ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ لیبارٹری کے اس انجینیئر کو مبینہ طور پر ”پاکستانی جاسوسہ“ نے شادی اور محبت کا جھانسہ دے کر اپنے جال میں پھنسایا اور پھر بھارت کے میزائل پروگرام سے متعلق معلومات افشا کرنے پر مجبور کیا
اس حوالے سے پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس نوٹ میں انتیس سالہ انجینیئر ملیکارجن ریڈی کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ ڈی آر ڈی ایل کے ایک کانٹریکٹ ملازم تھے، جو فروری 2020ع سے ادارے میں کام کر رہے تھے
پریس نوٹ کے مطابق انہوں نے اپنی فیسبک پروفائل پر اس بات کا ذکر کیا کہ وہ ڈی آر ڈی ایل میں کام کرتے ہیں، جس کے بعد مارچ 2020ع میں انہیں ایک خاتون کی طرف سے فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوئی
پولیس کے مطابق اس خاتون نے یہ ظاہر کیا کہ ان کا نام نتاشا راؤ ہے، وہ برطانیہ میں رہتی ہیں اور دفاعی امور کے ایک جریدے میں کام کرتی ہیں
بھارتی پولیس کے بقول اس خاتون نے ملیکارجن ریڈی کو یہ بتایا کہ ان کے والد بھارتی فضائیہ میں تھے اور بعد میں برطانیہ منتقل ہو گئے تھے
پولیس کے اعلیٰ ذرائع کے حوالے سے ٹائمز آف انڈیا کی خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انجینیئر سے مبینہ جاسوسہ نے بھارت کے جوہری صلاحیت سے بھرپور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اور آبدوز سے مار کرنے والے میزائلوں کے بارے میں بھی معلومات مانگی تھیں
پولیس حکام کے مطابق ملزم نے پوچھ گچھ کے دوران سب کچھ تسلیم کر لیا اور اب پولیس مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے ملیکارجن ریڈی کے ریمانڈ میں مزید توسیع کی خواہشمند ہے
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے شادی کے وعدے پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے بھارتی اگنی میزائل اور ’کے سیریز‘ کے میزائلوں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات شیئر کیں
یاد رہے کہ ’کے سیریز‘ کے میزائل خاص طور پر بھارتی نیوی کی جوہری صلاحیت سے بھرپور بیلسٹک میزائل آبدوزوں کے لیے بنائے گئے ہیں
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق ملزم ریڈی کا کام ڈیفنس مینوفیکچرنگ یونٹس میں جا کر وہاں کام کی پیشرفت کا جائزہ لینا اور ڈیلیوری کی تاریخ طے کرنا تھا
حکام کا دعویٰ ہے کہ اسی لیے اس انجینیئر کے پاس یہ معلومات تھیں کہ میزائل بنانے میں کون سی ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے
ایک اعلیٰ پولیس افسر نے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کو بتایا کہ ریڈی، ذاتی زندگی میں اکیلے اور تنہا تھے اسی لیے وہ اس خاتون کی میٹھی باتوں میں پھنس گئے اور کے سیریز کے میزائل سے متعلق انٹیلیجنس شیئر کی
ایک سینیئر انٹیلیجنس افسر نے دعویٰ کیا کہ ’ملزم کے پاس 3500 کلومیٹر رینج کے K-4 میزائل، 6000 کلومیٹر رینج کے K-5 اور 1500 کلومیٹر رینج کے K-15 ساگاریکا سیریز کا کوڈ نمبر B-05، تمام جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کی تفصیلات تھیں، جو شیئر کی گئیں۔‘
رچاکونڈہ پولیس کے ایک اہلکار کے حوالے سے خبر میں بتایا گیا کہ انجینیئر، خاتون کے ساتھ جنوری 2020ع سے دسمبر 2021ع کے درمیان دو سال تک رابطے میں تھے
حکام کی تفتیش کے مطابق خاتون کے پاس دو اور فیسبک اکاؤنٹس تھے۔ یہ خاتون ہمیشہ ریڈی سے فیسبک میسنجر اور واٹس ایپ پر بات کرتی تھیں لیکن کبھی وڈیو کال نہیں کرتی تھی
انہوں نے ریڈی کے بار بار تصویریں دینے کے مطالبے کو بھی مان لیا تھا اور اپنا تعارف برطانیہ کے ڈیفنس جرنل کی ملازم کے طور پر کروایا تھا
پولیس نے ریڈی کے پاس سے دو موبائل فون اور ایک لیپ ٹاپ برآمد کیا ہے، جس میں کئی اہم شواہد ملے ہیں، جس میں میزائل مینوفیکچرنگ سے متعلق تصاویر اور تفصیلی معلومات ہیں، جنہیں ملزم نے خاتون کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ تفتیش کاروں کو ریڈی کے فون سے ہندی اور انگریزی میں مبینہ جاسوسہ کے وائس کلپس بھی ملے ہیں
چونکہ انجینیئر نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ خاتون نے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کی تھیں لیکن رقم منتقل نہیں کی، اس لیے پولیس اب ریڈی کے اکاؤنٹ کا پتا لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔