سندھ میں کیرتھر پہاڑی سلسلے میں پہاڑوں پر قدیم تحریروں کی نقش نگاری میں انڈس اسکرپٹ کی نقش نگاری بھی ملی ہے۔ یہاں پہاڑوں پر قدیم نقش نگاری میں انڈس اسکرپٹ کی علامتوں کی نقش نگاری سندھ میں پہلی بار موہنجو دڑو سے باہر سندھ کے پہاڑوں میں ملی ہے۔ انڈس اسکرپٹ کی یہ نقش کی گئی علامیں میں نے دریافت کی ہیں اور 2019 ء میں انگریزی میں میری کتاب ’انڈس اسکرپٹ ان اسٹونز‘ چھپی ہے۔ پتھروں پر نقش یہ اسکرپٹ موہنجو دڑو سے ملنے والی مہروں پر نقش تحریروں سے بڑی مشابہت رکھتی ہے
میں نے موہنجو دڑو سے ملنے والی مہروں اور سندھ کے ثقافت، سیاحت اور نوادرات کھاتے کی جانب سے آسکو پارپولا اور جان مارشل کی تحقیقی کام کی روشنی میں موہنجو دڑو سے ملنے والی مہروں پر علامتی تحریروں کے جاری کردہ چارٹ ’این ایف ایم۔ انڈس اسکرپٹ‘ کی روشنی میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں نے پتھروں پر نقش انڈس اسکرپٹ کی علامتوں کو موہنجو دڑو کی مہروں اور سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ علامتوں کے چارٹ میں موجود علامتوں سے کمپیئر کیا ہے اور حوالے کے طور پر شامل کیا ہے۔ اس چارٹ میں 1800 سے زیادہ انڈس اسکرپٹ کی علامتیں دی گئی ہیں
اس سے پہلے ہندستان کے ماہر آثار قدیمہ آر ایس بشٹ نے ہندستان کے علاقے گجرات میں انڈس ویلی سولائیزیشن کے مقام ’ڈھولاویرا‘ کے قریب پہاڑوں پر قدیم تحریروں کے ساتھ انڈس اسکرپٹ کی نقش علامتیں بھی دریافت کی تھیں جو وہاں کے انگریزی اخبار میں رپورٹ بھی ہوئی تھیں۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ علامتیں پاکستان میں کہیں اور بھی مل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ کہا جا ہے کہ انڈس اسکرپٹ نہ صرف وادیٔ سندھ کے بڑے شہروں خاص طور پر موہنجو دڑو کے علاوہ اس سے جڑے ہوئے دور دراز تک دیہاتی علاقوں میں بھی رائج تھا
موہنجو دڑو کی مہروں اور سندھ حکومت کے جاری کردہ علامتوں کے چارٹ کے حوالے سے میں نے پتھروں پر نقش علامتوں کو شامل کیا ہے۔ کہیں کہیں پتھروں پر نقش علامتوں میں معمولی فرق نظر آتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ علامت پتھروں پر نقش کرنا ذرہ مشکل کام ہو گا دوسرا یہ کہ جوناتھن مارک کینایر نے انڈس اسکرپٹ کی مختلف اقسام کی بھی بات کی ہے کہ ان کی سوشل ضروریات کے مطابق الگ نمونے مروج ہوں گے ۔ اس لیے میں وثوق سے کہتا ہوں کہ یہ نقش علامتیں انڈس اسکرپٹ کی ہی علامتیں ہیں
پتھروں پر انڈس اسکرپٹ کی نقش نگاری سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل جوہی کے قدیم شہر واہی پاندھی کے قریب مغربی پہاڑوں پر ملی ہے جو موہنجو دڑو سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے ہر ہے۔ یہاں انڈس اسکرپٹ کی نقش نگاری کے دو بڑے اسباب نظر آتے ہیں۔ ایک یہ کہ یہاں پہاڑوں میں قدرتی پانی کے چشمے وافر مقدار میں ہیں جن کے کنارے پر قدیم بستیوں کے آثار موجود ہیں۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ یہاں سے قدیم زمانے میں تجارت کے راستے گزرتے تھے جن کا ذکر تاریخ میں موجود ہے۔ مورخین کے مطابق یہاں سے تجارتی قافلے میسوپوٹیمیا، سمیر اور قدیم مصر تک جاتے تھے جن کے وادیٔ سندھ بالخصوص موہنجو دڑو کے تجارتی تعلقات رواں دواں تھے۔ یہ راستے بعد میں بھی مغربی ممالک سے تجارت میں مصروف تھے۔ اب صرف بلوچستان پاکستان تک محدود ہیں
انڈس اسکرپٹ کی یہ نقش نگاری کب کی گئی؟ اس سلسلے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ نقش نگاری موہنجو دڑو کے دور میں ہی کی گئی ہوگی۔ موہنجو دڑو کے دور میں یہاں انڈس اسکرپٹ رائج ہوگی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ موہنجو دڑو کے دور میں تجارتی قافلے مہریں لے کر یہاں سے گزرتے ہوں گے اور نقش نگاروں نے وہ مہریں دیکھ کر انڈس اسکرپٹ کی علامتیں پہاڑوں پر نقش کی ہوں گی۔
(بشکریہ ادارہ ہم سب و مصنف)