ایمیزون نے اپنے ایلکسا نامی ورچوئل اسسٹنٹ کے لیے ایک نئے فیچر کے تجربے کا انکشاف کیا ہے جو اسے صارفین سے ان کے ان پیاروں اور رشتہ داروں کی آواز میں بات کرنے کے قابل بناتا ہے، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے
کمپنی نے اپنی سالانہ ’مارس کانفرنس‘ میں اس فیچر کا ڈیمو پیش کیا، اس کانفرنس میں ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں ایک بچہ سونے سے قبل الیکسا سے اپنی مرحوم دادی کی آواز میں کہانی سنانے کو کہتا ہے
ایمیزون کے ’الیکسا اے آئی‘ کے سربراہ سائنسدان روہت پرساد نے اس موقع پر کہا ”جیسا کہ آپ نے اس تجربے میں دیکھا کہ کہانی سناتے ہوئے الیکسا کی آواز کے بجائے یہ بچے کی دادی کی آواز ہے“
روہت پرساد نے کہا ”ہم بلا شبہ مصنوعی ذہانت/ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے سنہری دور میں جی رہے ہیں، جہاں ہمارے خواب اور سائنس فکشن حقیقت بن رہے ہیں“
انہوں نے کہا ”اے آئی سسٹمز میں ’انسانی صفات‘ کو شامل کرنا کورونا وائرس کی وبا کے دور میں مزید اہم ہوگیا ہے، جب ہم میں سے بہت سے لوگ اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں“
انہوں نے کہا ”اگرچہ مصنوعی ذہانت اس دکھ کا ازالہ نہیں کرسکتی، لیکن مرنے والوں کی یادوں کو زندہ ضرور رکھ سکتی ہے“
روہت پرساد نے کہا ”اس کا مقصد ایلکسا کو انسانوں کے مزید قریب کرنا ہے تاکہ لوگ اسے ایک نئے احساس کے ساتھ قبول کر سکیں“
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا سسٹم ایک منٹ سے بھی کم وقت کی ریکارڈ شدہ آڈیو سن کر کسی کی بھی آواز کی نقل کرنا سیکھ سکتا ہے
فی الحال یہ فیچر آزمائشی مراحل میں ہے، ایمیزون کی جانب سے یہ عام صارفین کے استعمال کے لیے دستیاب ہونے کے حوالے سے تاحال کوئی اشارہ نہیں دیا گیا۔