”گناہ گاروں کو ختم کر دو“ بی جے پی رہنما کی ہندوؤں کو اپنی ’حفاظت‘ کے لیے ہتھیار رکھنے کی ہدایت

ویب ڈیسک

بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والی ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ہندوؤں کو اپنی حفاظت کے لیے گھر میں ’ہتھیار‘ اور ’چاقو‘ رکھنے چاہییں

وسطی مدھیہ پردیش ریاست کے شہر بھوپال سے رکن پارلیمنٹ پرگیا ٹھاکر نے یہ بات اتوار کو ریاست کرناٹک کے علاقے شیوموگا میں ہندو جاگرانا ویدیکے کے جنوبی علاقے کے سالانہ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہی

بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ نے کہا ”سنیاسی (تیاگی) کہتا ہے خدا کی بنائی ہوئی اس دنیا میں تمام ظالموں اور گناہ گاروں کو ختم کر دو، اگر نہیں تو یہاں محبت کی صحیح تعریف باقی نہیں رہے گی. لہٰذا ’لو جہاد‘ میں شامل افراد کو بھی اسی طرح جواب دیں۔ اپنی لڑکیوں کی حفاظت کریں، انہیں صحیح اقدار سکھائیں“

واضح رہے کہ ’لود جہاد‘ کا بے بنیاد اسلامو فوبیا پر مبنی سازشی نظریہ بھارت میں تیزی سے مرکزی دھارے میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔ بی جے پی اور دیگر ہندوتوا نظریات کی حامی انتہا پسند جماعتیں اس نعرے کی بنیاد مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہی ہیں

دائیں بازو کے کئی رہنما، بشمول بی جے پی کے ارکان، ’لو جہاد‘ کی اصطلاح ہندو خواتین کی مسلمان مردوں کے ساتھ شادی کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے کے خلاف ایک عام انتباہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں

فروری 2020 میں وفاقی وزارت داخلہ نے ملکی پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ موجودہ قوانین کے تحت ’لو جہاد‘ کی اصطلاح کی تعریف نہیں کی گئی اور وفاقی حکومت کے کسی بھی ادارے نے اس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا

پرگیا ٹھاکر کا اپنی تقریر میں کہنا تھا ”ہتھیار اپنے گھروں میں رکھیں۔ کچھ نہیں تو کم از کم چاقو جو سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، تیز… نہ جانے کب کیا صورت حال پیدا ہو جائے…. ہر کسی کو اپنے ’تحفظ‘ کا حق ہے“

انہوں نے کہا ”اگر کوئی ہمارے گھر میں گھس کر حملہ کرتا ہے تو اسے جواب دینا ہمارا حق ہے۔ جس طرح چاقو سبزیوں کو کاٹتا ہے اسی طرح منہ اور سر بھی کاٹے گا“

بی جے پی کی یہ رکن پارلیمنٹ خراب صحت کی بنیاد پر ضمانت پر ہیں۔ وہ 2008ع کے ایک بم دھماکے کے مقدمے کیس میں کلیدی ملزمہ ہیں

ان کے تازہ بیان پر مبصرین کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کے ارکان کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے، لیکن بی جے پی کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ٹھاکر پر اشتعال انگیز اور تعصب پر مبنی الزام لگایا گیا ہو۔

ویب سائٹ ’لائیو لا‘ نے رپورٹ کیا کہ گذشتہ ہفتے ریاست مدھیہ پردیش کی ایک عدالت نے مذکورہ ایم پی کے خلاف ایک درخواست خارج کر دی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے 2019ع میں قومی انتخاب جیتنے کے لیے تعصب پر مبنی تقاریر کیں اور مذہبی جذبات بھڑکائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close