ارتقائی حیاتیات ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انسان اور زمین پر موجود دیگر جانداروں کے درمیان کچھ نا کچھ خصوصیات مشترک ہوتی ہیں
اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان اور آکٹوپس کے دماغ میں موجود ’جمپنگ جینز‘ مشترک ہوتے ہیں
انسان کے جینوم کے 45 فیصد سے زیادہ ٹرانسپوسن نامی کڑیوں سے بنتے ہیں۔ یہ ٹرانسپوسن وہ ’جمپنگ جینز‘ ہوتے ہیں، جو جینوم میں ایک جگہ سے دوسری جگہ گڈمڈ ہوکر یا نقول بن کر حرکت کرسکتے ہیں
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ’جمپنگ جینز‘ انسانوں کے علاوہ دو دیگر آکٹوپس کی اقسام میں فعال ہوتے ہیں، ایک قسم عام آکٹوپس کی اور دوسری قسم کیلیفورنین آکٹوپس کی ہے
ان جینز کا تعلق LINE خاندان سے ہوتا ہے، یعنی لانگ انٹرسپرسڈ نیوکلیئر ایلیمنٹ، جو انسانی جینوم کی سیکڑوں نقول میں پائے جاتے ہیں
کئی سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ LINE ٹرانسپوسن کا تعلق سیکھنے، یادداشت اور دیگر سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے ہوتا ہے
اٹلی کے ایک تحقیقی ادارے اسٹازیونے زُولوجیکا میں شعبہ حیاتیات کے ڈائریکٹر گریزیانو فایورِٹو کا کہنا تھا ”آکٹوپس کا دماغ فعالیت کے اعتبار سے انسانوں کے دماغ کی کئی خصوصیات سے مشابہ ہے“
محققین میں سے ایک کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے آکٹوپس کے عمودی حصے میں سرگرمی کا ایک اشارہ دیکھا تو وہ اچھل پڑے
آکٹوپس کا عمودی حصہ دماغ کا ایک سانچہ ہوتا ہے، جو سیکھنے اور سوچنے سمجھے کی صلاحیت کا مرکز ہوتا ہے، جیسے کہ انسانوں میں یہ ذمہ ہِپوکیمپس کے پاس ہوتا ہے
بی ایم سی بائیولوجی میں شائع ہونے والی یہ تحقیق محققین کی بین الاقوامی ٹیم نے کیا جس میں دنیا بھر سے بیس سے زیادہ محققین شریک ہوئے۔