کمفرٹ زون سے ہرگز باہر نہ نکلیں! جس کا دل کرتا ہے کوئی متاثر کرنے والا واقعہ سنا کے ہمیں پیچھے لگا لیتا ہے اور ہم بھی بغیر سوچے چل پڑتے ہیں
انسان اپنی فطرت میں لالچی ہے۔ جسے غرض نہیں، کوئی امید نہیں، لالچ نہیں، توقع نہیں تو وہ پھر بے نیاز کہلائے گا اور بے نیاز ہے تو انسان کیسے ہوگا؟
بس وہ جو لالچ ہے نا، اس کا فائدہ اٹھا کے پیر فقیر یا گرو قسم کے لوگ جو دل کرتا ہے، لیکچر پلا کے چلے جاتے ہیں اور سننے والا بے چارہ ساری عمر امتحان میں پڑا رہتا ہے
بڑے ہوتے ہوتے میں نے یہ بات کئی مرتبہ سنی کہ اپنے ’کمفرٹ زون‘ سے باہر نکلیں۔ ترقی کرنی یے تو کمرٹ زون سے باہر نکلیں، کچھ بننا ہے تو نکلیں، کچھ کر کے دکھانا ہے تو نکلیں، بس ایک بار نکل جائیں کمفرٹ زون سے تو پھر ساری کامیابیاں آپ کی ہیں
بندہ صرف ایک سوال کرے، اگر ایسا نہ ہوا تو؟ پلان بی کیا ہوگا؟ سارے ٹیپ ریکارڈروں کو تالے لگ جائیں گے قسم سے!
ایک تولے کی زبان ہلانی ہے اور بول کے چلے جانا ہے کہ نکل جاؤ بھئی اپنے کمفرٹ زون سے اور کچھ کر کے دکھاؤ۔ گرو لوگوں کا کیا جاتا ہے؟ آج آپ سے کہا، کل کسی اور محفل میں یہی بھاشن بازی کریں گے پرسوں تیسری میں اور چل سو چل۔۔۔ بات اتنی سی ہے کہ ایک چنگا بھلا سیٹ بندہ کیوں چھوڑ دے اپنا کمفرٹ زون؟
فرض کیا آپ ایک اچھی نوکری پہ ہیں، باس کا رویہ بہترین ہے، کولیگ خیال کرتے ہیں، سینئیر جونیر سب عزت کرتے ہیں، تنخواہ میں گزارہ اچھا ہو جاتا ہے، سال کے سال انکریمنٹ بھی لگ جاتا ہے، گاڑی وغیرہ ملی ہوئی ہے تو کیا یہ کمفرٹ زون کہلائے گا آپ کا؟ یا اسے وہ مقام کہیں گے جو چار پانچ سال کی محنت کے بعد آپ کو نصیب ہوا؟
سب سے پہلی غلطی یہاں ہوتی ہے۔ بھائی، باہر سے جو بھی دیکھتا ہے اسے دوسرے کا آرام برا ہی لگتا ہے، وہ جو مرضی کہتے پھریں، آپ خود بتائیں یہ کمفرٹ زون ہے یا آپ کے تجربے کا پھل؟ تو پہلی بات تو یہ طے کرنا ہے کہ اصل میں کمفرٹ زون ہے کیا
کمفرٹ زون وہ جگہ ہے جہاں آپ مکمل اطمینان اور سکون سمیت آرام دہ کیفیت میں ہوں، خود کو محفوظ تصور کرتے ہوں
انسان فطرتاً مہم جو نہیں ہے۔ کیا آپ اپنی اولاد کو مشورہ دیں گے کہ بیٹے سکون والی جگہ چھوڑو اور وہاں جاؤ جہاں تم تکلیف محسوس کرو، ہر دو سال بعد ایسی جگہ گھس جاؤ جدھر تم کو دوبارہ نئے سرے سے اپنی جگہ بنانا پڑے، کمفرٹ زون سے بھاگتے پھرو اور ساری زندگی چیلنج کی طرح گزار دو۔۔۔ آپ کبھی اپنی اولاد کو ایسا مشورہ نہیں دیں گے! تو پھر دوسروں کے بچوں کو کیوں خوار کرتے ہیں؟
دنیا پہلے ڈپریشن، انزائٹی، بے سکونی اور تکلیفوں سے بھری پڑی ہے، مشکل سے کوئی کسی جگہ سیٹ ہوتا ہے اور آپ کہتے ہیں کہ نکلو باہر کمفرٹ زون سے؟
پلان بی پر آ جائیں، فرض کیا بندہ نکل گیا کمفرٹ زون سے، نوکری بدل لی، آگے باس بھی تیکھا مل گیا، کولیگ بھی چالو ملے، ورک لوڈ پہلے سے ڈبل ہو گیا اور تنخواہ بڑھی تو پیٹرول کا خرچہ بھی زیادہ ہو گیا فیلڈ ٹور بڑھ جانے سے۔۔۔ تب کیا کرے گا وہ بندہ؟ اتنے ہی پیسوں میں اضافی ذلت کیوں اٹھائے وہ؟ اب اگر وہ اپنا کمفرٹ زون یاد کرے تو کدھر جا کے سر مارے؟ آپ کہاں ملیں گے جن کا یہ سنہری مشورہ تھا؟ کوئی گارنٹی دی تھی آپ نے کہ اگر اس تجربے کا نتیجہ اچھا نہ ہوا تو ذمے دار کون ہوگا؟
کئی لوگ ایک ہی دفتر میں ساری عمر گزار دیتے ہیں، اچھے عہدے پہ ریٹائر ہوتے ہیں، عزت، دولت، شہرت سب کچھ ملتا ہے، انہوں نے اگر اپنا کمفرٹ زون چھوڑ دیا ہوتا تو کیا وہ صدر بن جاتے امریکہ کے؟ زیادہ سے زیادہ کیا ہوتا؟ جس تنخواہ پہ ریٹائر ہوئے اس سے تین گنا زیادہ پہ ریٹائر ہوتے؟ پھر کیا ہوتا اگر ساتھ میں دل کی بیماری بھی لگ چکی ہوتی؟ بلڈ پریشر بھی ہوتا اور شوگر بھی؟ بھئی کمفرٹ زون چھوڑتے، زیادہ کماتے تو زیادہ مصروف بھی ہوتے نا؟
ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ انسانی زندگی کے ہر عمل کی انتہا سکون ہے۔ سانس لینا، کھجانا، کھانا، کوئی بھی کام کرنا، سونا، نوکری، شادی، بچے۔۔۔ اگر غور کریں تو ہر عمل کی معراج ایک سکون والی کیفیت پر پہنچنا ہے، جیسے پورا سانس ہو یا بھوک مٹا دینے والا کھانا، اس کے بعد سکون ملتا ہے، بس وہی سکون، وہی آرام بندے کو مطمئن اور صحت مند رکھتا ہے
نئے دور میں اسی آرام کو ٹھڈا مارنا ’کمفرٹ زون سے باہر آنا‘ کہلانے لگا ہے اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں!
یقین کریں کہ ہاتھ آیا اطمینان، سکون، آرام دہ رزق، پسندیدہ کام، مطمئن قسم کی زندگی، اچھے اچھے سیدھے سیدھے راستے کسی کی نصیحتوں کے چکر میں ہرگز نہ چھوڑیں۔ سکون ہے تو سب کچھ ہے ورنہ پھر سب کچھ ہی ٹینشن ہوگا
جو کہے کمفرٹ زون سے باہر نکلیں اسے سمجھائیں کہ میاں اتنا شوق ہے تو خود کوئی دوسرا دھندہ شروع کرو اور اپنے کمفرٹ زون کو لات مارو، بیس سال سے روز رٹا رٹایا لیکچر دے کے پرائے بچوں کی روزی روٹی کیوں خراب کرتے ہو؟
آخری بات یہ کہ زندگی میں جدھر بھی کمفرٹ زون نظر آئے فوراً سے پہلے ادھری گڑ جائیں، پکا بوریا بستر لگائیں، سیٹ ہوں، دوسروں کو سیٹ کریں اور جب تک اس سے زیادہ آرام دہ قسم کا اگلا کوئی کمفرٹ زون نظر نہیں آتا، تب تک سکون سے ایک ہی جگہ پڑے رہیں، کسی کی بات مت سنیں، صرف اپنی سوچیں، اپنا آرام دیکھیں اور مست رہیں!
بشکریہ: انڈیپینڈنٹ اردو