امریکہ میں یوم آزادی کی پریڈ میں فائرنگ سے چھ ہلاک، مشتبہ شخص گرفتار

ویب ڈیسک

امریکی ریاست الینوائے میں پیر کو یوم آزادی کی پریڈ کے دوران فائرنگ سے کم از کم چھ ہلاکتوں کے بعد ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شکاگو کے مضافاتی علاقے ہائی لینڈ پارک میں ایک شخص نے ایک چھت سے رائفل کے ذریعے یوم آزادی کی پریڈ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد پولیس نے بائیس سالہ روبرٹ کریمو کو ’مشتبہ شخص‘ کے طور پر شناخت کیا

حکام کے مطابق دو درجن کے قریب افراد کا گولیوں سے لگنے والے زخموں کا علاج کیا گیا، جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے

ہائی لینڈ پارک پولیس کے سربراہ لو جوگمین نے رپوٹرز کو بتایا کہ کریمو کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا اور انہیں حراست میں لیا گیا

فائرنگ کا یہ حالیہ واقعہ امریکہ میں اسلحے کے بڑھتے ہوئے جرائم کا ایک اور سلسلہ ہے، جہاں گن وائلنس آرکائیو ویب سائٹ کے مطابق ہر سال فائرنگ سے لگ بھگ چالیس ہزار افراد ہلاک کر دیے جاتے ہیں

حالیہ واقعے سے امریکہ میں 246 ویں یوم آزادی کی تقریبات پر بھی اثر پڑا، جہاں ملک بھر میں شہروں اور قصبوں میں پریڈ منعقد ہوتی ہیں اور شہری پارٹیوں اور آتش بازی کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں

پولیس کے مطابق فائرنگ صبح 10 بج کر 14 منٹ پر شروع ہوئی جب پریڈ آدھی سے زیادہ گزر چکی تھی

لیک کاؤنٹی میجر کرائم ٹاسک فورس کے ترجمان کرسٹوفر کوویلی نے کہا ”ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حاضرین کو نشانہ بنایا گیا۔۔۔ بہت بے ترتیب، جان بوجھ کر اور بہت افسوس ناک“

پولیس کے مطابق پانچ میں سے چھ افراد موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ ایک شخص ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا

ہائی لینڈ پارک ہسپتال کے ڈاکٹر بریگھم ٹیمپل نے بتایا کہ ان کے پاس ’چار سے پانچ بچوں‘ سمیت پچیس زخمیوں کو لایا گیا، جن میں سے سولہ کو ڈسچارج کر دیا گیا

صدر جو بائیڈن اور ہائی لینڈ پارک کی میئر دونوں نے حملے پر افسوس کا اظہار کیا

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق میئر نینسی روٹرنگ نے کہا: ”ایک ایسا دن جب ہم برادری اور آزادی کا جشن منانے جمع ہوئے، مگر اب جانی نقصان کا سوگ منا رہے ہیں اور ہم پر ’مسلط‘ کی گئی دہشت گردی سے نمٹ رہے ہیں“

صدر جو بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں کہا ”اس یوم آزادی پر بے مقصد فائرنگ نے ایک بار پھر امریکی برادری میں سوگ کا سماں پیدا کر دیا ہے“

انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کا کہ وہ اسلحے کے تشدد کی وبا کے خلاف لڑائی میں ہار نہیں مانیں گے

صدر بائیڈن نے پیر کی شب وائٹ ہاؤس میں فوجی خاندانوں اور انتظامیہ کے اہلکاروں سے خطاب میں کہا ”حالیہ دنوں میں یہ سوچنے کی وجوہات سامنے آئی ہیں کہ شاہد ہمارا ملک پیچھے جا رہا ہے، کہ آزادیوں میں کمی آ رہی ہے، کہ وہ حقوق جنہیں ہم محفوظ سمجھتے تھے، اب نہیں ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ تھکا دینے والا اور پریشان کن ہے مگر میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس سب سے نکل جائیں گے“

انہوں نے کہا ”بہت سے لوگ ملک کو منقسم سمجھتے ہیں مگر میرا ماننا ہے کہ ہم منقسم سے زیادہ متحد ہیں“

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ امریکیوں کو عوامی جگہوں پر اسلحہ رکھنے کا حق ہے، جس کے بعد بائیڈن نے گن سیفٹی کے حوالے سے کئی دہائیوں میں پہلے وفاقی بل پر دستخط کیے

اسلحے کی ملکیت کے حوالے سے منقسم آرا امریکی میں حالیہ ماہ میں دو ماس شوٹنگز کے بعد اور بھی اہم ہو گئی ہیں۔ مئی میں نیو یارک میں ایک سپر مارکیٹ میں فائرنگ کے نتیجے میں دس سیاہ فام افراد مارے گئے تھے جبکہ اس کے کچھ ہفتوں بعد ہی ٹیکسس میں ایک اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں طلبہ سمیت اکیس ہلاکتیں ہوئیں

گن وائلنس آرکائیو کے مطابق امریکہ میں رواں سال میں 309 ماس شوٹنگ ہوئی ہیں، جن میں یوم آزادی پر ہونے والے فائرنگ کے تین مزید واقعات شامل ہیں، جن میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close