بلوچستان کے معروف سیاحتی مقام ضلع زیارت کے علاقے ورچوم سے کراچی سے تعلق رکھنے والے دو سیاحوں کو اغوا کرلیا گیا ہے، جن کی تلاش کا کام جاری ہے
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر زیارت سمیع اللہ کاکڑ نے بدھ کو بتایا ہے ’سیاحوں کے حوالے سے معلوم ہوا کہ کراچی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی بازیابی کے لیے لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے‘
انہوں نے بتایا کہ سیاحوں کے اغوا پر ضلعی انتظامیہ کے اجلاس میں واقع پر غور ہوا اور ان کی بازیابی کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔ ’امید ہے جلد بازیابی ممکن ہوجائے گی‘
سمیع اللہ کاکڑ نے بتایا کہ سیاحوں کے اغوا کا واقعہ منگل کی شب کو ورچوم کے علاقے میں ہوا۔ جس کے خلاف مقامی لوگوں نے جن میں علاقہ معتبرین اور نوجوان شامل تھے احتجاج بھی کیا
انہوں نے بتایا ’احتجاج کرنے والوں سے میں نے بات کی ہے جن کا مطالبہ تھا کہ علاقے کی سکیورٹی میں اضافہ کرکے ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے۔ جس پرانہیں قائل کرکے احتجاج ختم کروا دیا اور سڑک پر ٹریفک بحال کردیا ہے‘
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ زیارت چوں کہ ایک پرامن علاقہ ہے۔ یوم پاکستان اور 14 اگست کو بھی یہاں بہت سے لوگ آتے ہیں۔ یہ سیاحوں کے اغوا کا پہلا واقعہ ہے
لیویز انتظامیہ کوئٹہ کے کنڑول نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دو سیاحوں کو اغوا کرلیا گیا ہے۔ تاہم ان کے بارے میں مزید معلومات اکھٹی کی جارہی ہیں
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے زیارت کےعلاقے ورچوم سے سیاحوں کے اغوا کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے سیاحوں کی بہ حفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے زیارت سمیت صوبے کے تمام سیاحتی مقامات پر حفاظتی انتظامات مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے
واضح رہے کہ ضلع زیارت سطح سمندر سے بلندی کے باعث ٹھنڈا مقام ہے جہاں پر برفباری بھی زیادہ ہوتی ہے۔ جس کےباعث ملک بھر سے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں
یہاں پرسیاح قائداعظم کی زیارت ریزیڈنسی اور جونیپر کے وسیع وعریض جنگل دیکھنے کے لیے آتے ہیں
مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے اس موقع پر کہا کہ معاملے کے حل تک انتظامیہ کو چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے
مشیر داخلہ نے کہا کہ اس طرح کےواقعات باعث تشویش ہیں۔ صوبے کے امن وامان کو خراب کرنے کی ایک بار پھر کوشش کی گئی ہے، بہت جلد اس کو حل کرلیں گے۔