کراچی میں دو روز قبل کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے عدنان کو اسی روز نوکری ملی تھی، جو عید کے چوتھے روز سے شروع ہونا تھی، جس پر وہ خود خوش تو تھے ہی، گھر والوں نے بھی سر پر سہرا سجانے کے خواب دیکھنا شروع کر دیے تھے تاہم ان کو بکھرنے میں شاید اس سے بھی کم لمحے لگے جتنے جھٹکے بتیس سالہ عدنان کو بجلی نے لگائے
عدنان کی بڑی بہن مہرالنسا نے بتایا کہ ’عدنان پیر کو ہمارے گھر آیا تھا اور نوکری کے بارے میں بتایا تھا، تاہم وہ ایک روز بھی کام پر نہ جا سکا کیونکہ ہمارے گھر سے نکلنے کے بعد راستے میں ہی کرنٹ لگ گیا‘
مہرالنساء کا کہنا تھا ’عدنان علی نو بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور لاڈلا تھا چند روز قبل ہی ہمارے والد ایک حادثے کے باعث معذور ہو گئے تھے، جس پر عدنان کافی پریشان تھا اور گھر والوں کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا۔‘
سندھ کے دارالحکومت میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں، تاہم اب تک قیمتی جانوں کے بچاؤ کے لیے کچھ نہیں کیا جا سکا
مہرالنسا کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کے-الیکٹرک کے چند افراد ان کے پاس آئے تھے اور بتایا کہ عدنان کو اس لیے کرنٹ لگا کیونکہ وہاں پر کنڈے لگے تھے
ان کے مطابق ’کے-الیکٹرک والوں نے کہا کہ آپ ایف آئی آر درج نہ کرائیں، ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں‘
عدنان علی کے بھانجے محمد صادق نے بتایا کہ ’کے-الیکٹرک کے منع کرنے کے باوجود ہم نے قانونی تقاضے پورے کیے، پولیس کو واقعے کی ناصرف تفصیلات فراہم کیں بلکہ جائے وقوعہ کی وڈیوز بھی دی ہیں‘
اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے کے-الیکٹرک سے رابطہ کیا گیا تاہم کوئی جواب نہیں دیا گیا
پی ڈی ایم اے کے اعدادوشمار کے مطابق مون سون میں اب تک بیسیوں افراد مختلف حادثات و واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے کراچی میں کل سے تیز بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔
پیش گوئی کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت سندھ کے بیشتر علاقوں میں تیز بارش کا امکان ہے
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا کہ پیر اور منگل کے درمیان کراچی کے ضلع کیماڑی میں 231 اعشاریہ 75 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ضلع شرقی میں 203 اعشاریہ 3 ملی میٹر اور ضلع غربی میں 53 اعشاریہ 9 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی تھی
اسی طرح ضلع جنوبی میں 132 ملی میٹر، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 129 اعشاریہ 8 ملی میٹر، ڈسٹرکٹ ملیر میں 98 ملی میٹر جبکہ ڈسٹرکٹ کورنگی میں 191 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی
محکمہ موسمیات نے نئے سسٹم کے بارے میں الرٹ جاری کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا ہے کہ کل سے شروع ہونے والی بارش پچھلی بارش کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتی ہے۔
کراچی میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے عدنان علی کی بہن مہر النساء سمیت شہری خوفزدہ ہیں
ان کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ بارشوں سے قبل ضروری اقدامات کرے تاکہ عدنان اور مہر النسا کی طرح کسی کے خواب چکناچور نہ ہوں
علاوہ ازیں ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں بارانی ندیوں پر پل نہ ہونے کی وجہ سے بھی ندیاں پار کرتے ہوئے اکثر اوقات اموات کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ حالیہ بارشوں میں بھی کم از کم کراچی کے مضافات میں گڈاپ، درسانہ چھنہ، دمبہ گوٹھ میں پانچ اموات ہو چکی ہیں۔ بارانی ندیوں پر پل بنا کر ان واقعات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔