سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مبینہ طور پر شوہر نے اپنی بیوی کو قتل کر کے جسم کے ٹکڑے کیے اور لاش کو دیگ میں ڈال کر اُبال دیا۔ مقتولہ چھ بچوں کی ماں تھی
خاتون کے لواحقین مے الزام عائد کیا ہے کہ اس واردات میں عورت کا شوہر ملوث ہے، دونوں میں مکان کی تبدیلی پر جھگڑا ہوا تھا
یہ واقعہ کراچی کے گلشن اقبال بلاک 4 میں ایک نجی اسکول کی عمارت کے کچن میں پیش آیا ہے، ملزم اور مقتولہ کا تعلق پارہ چنار کی توری بنگش قبیلے سے تھا
سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچنے والے فلاحی ادارے ایدھی فاونڈیشن کے ایمبولینس ڈرائیور شمس عالم نے بتایا کہ وہ اسکول کی عمارت میں واقع کچن میں پہنچے تو دیکھا دیگ کے اندر خاتون کی لاش موجود ہے اور چولہا جل رہا ہے، جس کو دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے، خاتون کا الٹے طرف کا پاؤں کٹا ہوا تھا جو کچن میں موجود تھا، ایدھی اہلکار نے باہر آ کر پولیس کو اس معاملے کی اطلاع دی
شمس عالم کا کہنا تھا ”خاتون کو پہلے مارا گیا ہے اس کے بعد دیگ میں ڈالا کر جھلسایا گیا، دیگ کے برابر میں ایک چادر موجود تھی جو ایسی ہو گئی تھی جیسے کوئی انسانی کھال ہو۔ دراصل دیگ میں خاتون کو ڈال کر اس پر چادر ڈالی گئی ہے تاکہ بھانپ سے جسم گل جائے جو تقریباً ختم ہی ہو رہا تھا کیونکہ پاؤں اور ہاتھوں کی ہڈیاں بغیر گوشت کے تھیں“
شمس عالم نے بتایا ”پورا جسم گل چکا تھا وہ لاش کو دیگ سمیت ہی سول ہسپتال لے گئے، اس وقت بھی یہ دیگ گرم تھیں۔ میں نے ہی مشورہ دیا تھا کہ لاش باہر نہ نکالی جائے کیونکہ گل چکی ہے“
خاتون کی شناخت سینتیس سالہ نرگس کے نام سے ہوئی ہے اور قتل کا مقدمہ اس کے شوہر عاشق حسین کے خلاف دائر کیا گیا ہے
نرگس کے بھائی مشتاق حسین نے موقف اختیار کیا ہے کہ والد نے بائیس سال قبل ان کی بہن نرگس کی شادی اپنی مرضی سے پھوپھی زاد عاشق حسین سے کردی تھی، جس کے بطن سے چھ بچے ہیں
مقتولہ کے بھائی مشتاق حسین نے بتایا کہ وہ مزدوری پر تھے کہ ان کے بھائی ناصر نے دوپہر ایک بجے فون پر بتایا کہ نرگس کو عاشق حسین نے قتل کردیا ہے۔ وہ گھر پہنچے رکشے میں خاندان اور بھائی کے ہمراہ جائے وقوعہ پر آگئے
مقتولہ کی بیٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا ”میری بھانجی رابعہ نے بتایا کہ رات کو والد اور والدہ میں مکان کی تبدیلی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، قتل کے بعد عاشق تین چھوٹے بچے لے کر فرار ہو گیا“
مشتاق حسین کے مطابق ان کی بہن چاہتی تھی کہ وہ پہلوان گوٹھ میں رہیں جبکہ شوہر کہہ رہا تھا کہ وہ غریب ہے، چودہ ہزار روپے تنخواہ مل رہی ہے وہ وہاں کا کرایہ نہیں دے سکتا کیونکہ وہاں پندرہ ہزار کرایہ ہے اور پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے ایڈوانس ہے
مبینہ ٹاؤن کے سب انسپکٹر کاشف حسین نے بتایا ”عاشق حسین والے یہاں گذشتہ دو ماہ سے رہائش پذیر تھے، مکان مالک یہ جگہ بیچنا چاہتا تھا اس نے عاشق کو اس کی دوسری جگہ پر جانے کو کہتا تھا لیکن بیوی اصرار کر رہی تھی کہ وہ پہلوان گوٹھ منتقل ہوجائیں جہاں اس کے رشتے دار ہیں جس پر دونوں میں ناچاقی چل رہی تھی“
کراچی کی مبینہ ٹاؤن پولیس نے نرگس کے شوہر عاشق حسین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے، جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اب اس مقدمے کی تحقیقات کم از کم انسپیکٹر سطح کا افسر کرے گا
ایدھی فاؤنڈیشن کے ڈرائیور شمس عالم کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ پندرہ سالوں سے ایمبولینس چلا رہے ہیں، اس عرصے میں انسانی لاش کو ٹکڑوں میں اٹھایا، خستہ حالت میں ملی ہیں، لیکن ایسا واقعہ پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ اس طرح دیگ میں لاش جھلسی ہوئی ہو
ان کا کہنا تھا ”وہاں نرگس کی والدہ بھی موجود تھیں اور بچے بھی۔۔ ظاہر ہے جب بیٹی اور ماں لاش کی صورت میں دیگ میں جھلسی ہوئی موجود ہوں تو ذرا سوچیں ان کے دلوں پر کیا گذر رہی تھیں۔۔ والدہ تو نڈھال ہوچکی تھی“
نرگس کی تدفین پہلوان گوٹھ کے قبرستان میں کردی گئی ہے، جس علاقے میں وہ زندہ جانا چاہتی تھی، وہاں اس کی لاش کو دفن ہونا نصیب ہوا۔