پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین کے ایک رہائشی محمد اشرف نے تصدیق کی ہے کہ ان کا بیٹا بھارت کی ریاست راجستھان میں پولیس کی حراست میں ہے
محمد اشرف نے بتایا ”میرا بیٹا محمد رضوان عید الاضحیٰ سے قبل گھر سے نکلا تھا اور پھر اس کی بھارت میں گرفتاری کی خبر سامنے آئی“
ان کا کہنا تھا ”وہ انڈیا میں ہی ہے۔ پاکستان سے وہ عید سے پہلے گیا تھا جمعرات کو رات دس یا گیارہ بجے کے قریب“
منڈی بہاؤالدین کے قریبی گاؤں کھٹیالہ شیخان کے رہائشی محمد اشرف کے بقول رضوان نے اپنی والدہ کو آگاہ کیا تھا کہ وہ کہیں جا رہے ہیں، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ بھارت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں
انہوں نے کہا ”بیٹا جانے سے پہلے بتا کر گیا تھا کہ اسے کسی دربار پر جانا ہے لیکن پاکستان کا بتایا تھا، بھارت کا نہیں۔ رضوان نے اپنی والدہ سے کہا تھا کہ مجھے چلّے کے لیے ایک دربار پر جانا ہے“
واضح رہے کہ دو دن قبل بھارتی پولیس نے راجستھان میں سرحدی چوکی ہندو ملکوٹ کے قریب سے ایک چوبیس سالہ پاکستانی شہری کو گرفتار کیا تھا
اس گرفتاری کے حوالے سے بھارتی پولیس افسر آنند شرما نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا تھا ”گرفتار ہونے والے شخص کے سفری بیگ سے گیارہ انچ کی چھری، مذہبی کتابیں، کپڑے اور خوراک برآمد ہوئی تھی“
ان کی گرفتاری کے حوالے سے تاحال پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا
تاہم اس حوالے سے رابطہ کرنے پر نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن حکام نے بتایا کہ یہ خبر صرف میڈیا کی حد تک ہے اور پالیسی کے طور میڈیا کی خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جاتا۔ ابھی تک بھارتی حکام نے پاکستان ہائی کمیشن سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا
واضح رہے کہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق بھارتی حکام منسٹری آف ایکسٹڑنل افیئرز کے ذریعے ہائی کمیشن سے رابطہ کر کے ایسے کسی بھی واقعے یا گرفتاری کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں، جس کے بعد متعلقہ فرد کی شناخت اور ضرورت پڑنے پر قانونی مدد فراہم کی جاتی ہے
ادہر پاکستانی سوشل میڈیا پر محمد رضوان کا تعلق پاکستان تحریک لبیک کے ساتھ ظاہر کیا جا رہا ہے
اس حوالے سے محمد اشرف کا کہنا ہے ”رضوان کا تحریک لبیک سے تھوڑا بہت تعلق ہے“
تحریک لبیک پاکستان کے مرکز لاہور میں ایک ذمہ دار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ’بھارت میں گرفتار ہونے والا شخص صرف کارکن ہے۔‘
خیال رہے کہ محمد رضوان وہی نوجوان ہیں ، جنہوں نے لاہور میں شاہی قلعے کے باہر نصب مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو گرا دیا تھا۔ لاہور پولیس نے انہیں گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔