امریکہ: ایک دہائی بعد پہلے پولیو کیس کی تصدیق

ویب ڈیسک

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ کی ریاست نیویارک کے نواحی علاقے میں رہنے والے ایک نوجوان شخص میں پولیو کی تشخیص ہوئی ہے

ریاست نیو یارک کی راک لینڈ کاؤنٹی میں رہنے والے مذکورہ شخص کو تقریباً ایک ماہ قبل فالج ہوا تھا

ریاستی اور مقامی صحت کے حکام کے مطابق امریکہ میں تقریباً دس سالوں میں اس مرض کا یہ پہلا تصدیق شدہ کیس ہے

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ریاست نیویارک کے محکمہ صحت نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ جانچ میں پتہ چلا ہے راک لینڈ کاؤنٹی کیس کے وائرس کا تعلق امریکہ کے باہر سے ہے

راک لینڈ کاؤنٹی کی ہیلتھ کمشنر ڈاکٹر پیٹریسیا شنابیل روپرٹ نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا ”اب ہم اس فرد کے خاندان اور ان کے قریبی رابطوں کا سروے کر رہے ہیں تاکہ کمیونٹی کو لاحق خطرات کا اندازہ لگایا جا سکے“

تاہم ڈاکٹر روپرٹ کے مطابق مریض سے اس وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ نہیں ہے

ہیلتھ کمشنر کے مطابق پولیو کا یہ کیس وائرس کی ایک کمزور قسم کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو دراصل بیرون ممالک میں استعمال ہونے والی ویکسین میں موجود ہوتا ہے جو کبھی کبھی انفیکشن بھی پیدا کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں اس ویکسین کا استعمال سال 2000 میں بند کر دیا گیا تھا

ڈاکٹر روپرٹ کے مطابق متاثر ہونے والے نوجوان بالغ مرد کو پولیو کی ویکسین نہیں دی گئی تھی

انہوں نے کہا کہ ریاستی ماہرین صحت کے تجزیہ سے پتہ چلا کہ یہ کیس غیر ملکی اورل پولیو ویکسین میں استعمال ہونے والے کمزور وائرس کے اسٹرین سے پیدا ہوا ہے، جو بعض اوقات انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے اور اسی وجہ سے امریکہ نے سن 2000ع سے اسے بند کر دیا گیا تھا

امریکہ میں اب استعمال ہونے والی تین انجیکشنز پر مشتمل ایک کیمیائی طور پر غیر فعال پولیو ویکسین اس وائرس کے خلاف تقریباً سو فی صد تحفظ فراہم کرتی ہے

روپرٹ نے کہا کہ اس بات کی تصدیق باقی ہے کہ راک لینڈ کاؤنٹی کے متاثرہ رہائشی کو کس طرح اور کہاں اس وائرس نے نشانہ بنایا

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ فرد نے خود اورل ویکسین نہیں لی تھی

نیویارک ٹائمز نے مقامی منتخب عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ شخص آرتھوڈوکس یہودی کمیونٹی کا رکن تھا۔

آرتھوڈوکس یہودی کمیونٹی میں سال 2018 اور 2019 کے درمیان خسرے کی وبا پھیلی تھی۔ اس وبا کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انتہائی کم افراد نے ویکسین لگوائی ہوئی تھی

پولیو کیس کی تصدیق کرنے والے یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ 1979ع کے بعد سے امریکہ میں اس بیماری کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے

سی ڈی سی کے مطابق قدرتی طور پر پایا جانے والا یا ’جنگلی‘ وائرس بھی کسی متاثرہ مسافر کے ذریعے ملک میں منتقل ہو سکتا ہے، جیسا کہ 1993ع میں ہوا تھا

ایجنسی نے کہا کہ امریکہ میں کسی بھی قسم کا آخری پولیو انفیکشن 2013ع میں اوورل ویکسین سے پایا گیا تھا

سی ڈی سی نے کہا کہ پولیو انفیکشن اکثر غیر علامتی ہوتا ہے لیکن یہ فلو جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے، جیسے کہ گلے میں خراش، بخار، تھکاوٹ اور متلی وغیرہ جبکہ بہت کم کیسز میں وائرس اعصابی نظام پر حملہ کر سکتا ہے اور ناقابل علاج فالج کا سبب بن سکتا ہے

روپرٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ راک لینڈ کاؤنٹی کے مریض میں پولیو وائرس تقریباً ایک ماہ قبل کمزوری اور فالج کا سامنا کرنے کے بعد تشخیص کیا گیا تھا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ فالج مستقل رہے گا

پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ویکسینیشن کے ذریعے انفیکشن کو روکا جا سکتا ہے اور حالیہ دہائیوں میں حفاظتی ٹیکوں کی وسیع کمپینز کی بدولت دنیا بھر میں ان کیسز میں ڈرامائی کمی ہوئی ہے

پولیو ایک زمانے میں امریکہ میں سب سے زیادہ خوفناک بیماریوں میں سے ایک تھی۔ 1940ع کی دہائی میں یہ انفیکشن ہر سال تقریباً پینتیس ہزار امریکیوں کو معذور کر دیتا تھا۔ پہلی پولیو ویکسین 1955ع میں دستیاب ہوئی تھی

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق براؤن یونیورسٹی کی وبائی امراض کی محقق جینیفر نوزو نے کہا کہ زیادہ تر امریکیوں کو پولیو ویکسین لگ چکی ہے لیکن یہ ویکسین نہ لینے والوں کے لیے انتباہ ہے

جینیفر نے اے پی کو بتایا: ’یہ عام بات نہیں ہے۔ ہم اسے دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ اگر آپ کو ویکسین لگائی گئی ہے تو اس بارے میں آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ نے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگوائے ہیں تو یہ واقعی اہم ہے کہ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کو ویکسین مل جائے‘

اس کیس کے بعد نیویارک میں صحت کے حکام نے جمعے اور پیر کے لیے ویکسینیشن کلینکس کا شیڈول بنایا ہے تاکہ ویکسین نہ لینے والوں کو اس جانب راغب کیا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close