پاکستان میں چھوٹے بچوں کی تعلیم کے طریقوں کو بہتر بنانے والے غیر سرکاری ادارے ’تعلیم آباد‘ نے ایک ایسی موبائل ایپ تیار کی ہے، جس کی مدد سے اساتذہ کو مخصوص تربیت دی جا سکتی ہے
تعلیم آباد کی طرف سے بنائی گئی اس موبائل ایپ میں بچوں کے لیے مختلف مضامین کے اسباق، انہیں پڑھانے کے طریقے، ماڈیولز پر عمل درآمد کے پلان، اساتذہ کی کارکردگی جانچنا، بچوں کے تعلیمی نتائج بہتر بنانے اور اسکولوں کی آمدنی میں اضافے کے لیے ٹپس بھی موجود ہیں
تعلیم آباد کے پروڈکٹ منیجر میاں عثمان طارق کے مطابق مذکورہ موبائل ایپ ان کے ادارے سے منسلک ماہرین تعلیم اور آئی ٹی کے شعبے کے ایکسپرٹس کی کاوشوں کا نتیجہ ہے
میاں عثمان طارق کہتے ہیں ”ہم اس موبائل ایپ میں مزید فیچرز شامل کرنے پر بھی کام کر رہے ہیں“
انہوں نے بتایا ”راولپنڈی اور اسلام آباد میں تعلیم آباد سے منسلک بیشتر تعلیمی اداروں میں اس ایپ کے ذریعے بچوں کو پڑھایا جا رہا ہے، اور بہتر نتائج سامنے آئے ہیں“
تعلیم آباد سے منسلک تعلیمی ادارے چھوٹی کلاسوں میں بھی ایل سی ڈی اسکرینز، کمپیوٹرز اور پروجیکٹرز کے ذریعے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں، جبکہ ان کی کتابوں کے صفحات کارٹونز اور رنگ برنگی تصاویر سے مزین ہوتے ہیں
تعلیم آباد کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے بچوں کو تعلیم دینے کے عمل میں ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے، اور چھوٹی کلاسوں کے لیے مخصوص نصابی کتب بھی تیار کی ہیں
تعلیم آباد کی جانب سے تیار کردہ نصاب میں بچوں کو کارٹون اور تصاویر کی مدد سے پڑھایا جاتا ہے اور یہ صرف کتابوں کی صورت میں نہیں ہے، بلکہ کورس کو ڈجیٹل بھی بنایا گیا ہے
اسی نصاب پر مشتمل ایک موبائل ایپ بھی بنائی گئی ہے، جسے پاکستان کے دور دراز علاقوں کے بچے بھی استعمال کر سکتے ہیں
تعلیم آباد نے صرف کورس بنانے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اساتذہ، اسکول کی انتظامیہ بلکہ بچوں کے والدین کے لیے بھی تربیتی پروگرام ترتیب دیے، جن میں وڈیوز کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ بچوں کی استعداد میں اضافہ کیسے کیا جائے
استاد کو بہتر پڑھانے کا طریقہ، اسکول انتظامیہ کو استاد کی کارکردگی پر نظر رکھنے اور اسے بہتر بنانے کے طریقے اور والدین کو اسکول کے بعد بچوں کو گھر میں تعلیم میں مدد فراہم کرنے سے متعلق بتایا جاتا ہے
پاکستان کے کسی بھی شہر میں کوئی بھی اسکول تعلیم آباد سے منسلک ہو سکتا ہے
تعلیم آباد نے تعلیم کے میدان میں اپنے کام کی وجہ سے بین الاقوامی وائز ایوارڈ بھی جیتا ہے جو ہر سال دنیا بھر میں تعلیم کے میدان میں کام کرنے والے چھ اداروں کو دیا جاتا ہے۔