امریکی ریاست کیلیفورنیا میں شدید گرمی کی لہر سے پریشان لاکھوں شہریوں کو جنگلات میں آگ بھڑک اٹھنے کے بعد گرمی کی شدت میں مزید اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا
خبر رساں ادارے ’اےایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ملک کے وسطی اور شمال مشرقی علاقوں کو درجہ حرارت میں شدید اضافے کا سامنا ہے، ایک درجن سے زائد ریاستوں میں ہیٹ ایڈوائزری جاری کی جا چکی ہے
وسطی امریکی میٹروپولیٹن علاقوں ڈیلس اور اوکلاہوما سٹی میں کم از کم آئندہ پانچ روز تک درجہ حرارت 100 ڈگری فارن ہائیٹ (38 ڈگری سیلسیس سے اوپر) رہنے کا امکان ہے
اس دوران بوسٹن سے فلاڈیلفیا اور واشنگٹن تک شمال مشرقی ساحل کے اوپر اور نیچے واقع شہروں کے لیے ہیٹ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے
یہاں تک کہ عام طور پر سرد رہنے والا پیسیفک نارتھ ویسٹ بھی گرمی کی شدت سے محفوظ نہیں رہ پائے گا، اس علاقے میں آئندہ ہفتے کئی روز تک درجہ حرارت 90 ڈگری فارن ہائیٹ رہنے کا امکان ہے
گلوبل وارمنگ کے خطرے کا واضح اشارہ دیتا ہوا یہ بلند درجہ حرارت گرمی کے سبب پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافے کا باعث بن چکا ہے
اس دوران شہروں میں کولنگ اسٹیشنز کھولنے اور شدید گرمی سے براہ راست متاثر ہونے والے بے گھر افراد اور ایئر کنڈیشنز کی سہولت نہ رکھنے والوں تک رسائی بڑھانا لازم کیا گیا ہے
ڈائریکٹر تلسا ایریا ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی جوزف کرالیسیک نے سی این این کو بتایا کہ ’یہ درحقیقت ایسے حالات میں سے ایک ہے جس کا ہم ریاست اوکلاہوما میں تجربہ کر چکے ہیں، موسم سے جڑی اموات کے اسباب میں گرمی نمبر ایک قاتل ہے، یہ موت کی کسی بھی دوسری وجہ سے کہیں زیادہ مہلک ہے‘
وسطی امریکی شہر میں گزشتہ روز درجہ حرارت 103 ڈگری فارن ہائیٹ رہا جبکہ آج اور کل یہ 106 ڈگری فارن ہائیٹ تک پہنچنے کا امکان ہے
دارالحکومت میں بھی گزشتہ روز درجہ حرارت تقریباً 100 ڈگری فارن ہائیٹ تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی تھی جبکہ نیویارک بھی صورتحال زیادہ مختلف نہیں تھی
نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی کہ ’مرکزی میدانی علاقوں میں دن کے وقت درجہ حرارت 100 ڈگری فارن ہائیٹ کا ہندسہ عبور کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ رہنے کا امکان ہےاور وسطی میدانی علاقوں سے شمال مشرق تک ریکارڈ توڑ بلند درجہ حرارت رہے گا جبکہ اتوار (آج) شمال مشرق میں موسم مزید گرم رہے گا‘