ڈینگی اور زیکا جیسی بیماریوں کا باعث بننے والے چند وائرس شکار بنانے کے بعد آپ کی بُو تبدیل کر دیتے ہیں تاکہ مچھر آپ کی جانب زیادہ راغب ہوں
ایک تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹروپیکل بیماریوں کا باعث بننے والے ڈینگی اور زیکا جیسے وائرس اپنے شکار کی بُو تبدیل کر دیتے ہیں، تاکہ وہ مچھروں کو اور زیادہ اپنی جانب کھینچے۔ یہ تحقیق اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اسی سے ڈینگی اور زیکا کے تیز رفتار پھیلاؤ کی وجوہات بھی جڑی ہوئی ہیں
تحقیق کے مطابق جب صحت مند مچھر انفیکٹڈ افراد کو کاٹتے ہیں، تو وہ بھی ان وائرسوں سے انفیکٹڈ ہو جاتے ہیں اور یوں بھی ان وائرسوں کے پھیلاؤ میں شامل ہو جاتے ہیں
سائنسی جریدے ‘سیل‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں میں بُو کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے
بُو کی کچھ اقسام پرکشش ہوتی ہیں،
مطالعاتی رپورٹ کے مطابق جب انسان یا چوہے ڈینگی یا زیکا وائرس سے متاثر ہوتے ہیں تو ان کا جسم ایک کیمیائی مادہ خارج کرتا ہے، جس کی بُو مچھروں کو نہایت مرغوب ہے
محققین پہلے ہی جانتے ہیں کہ بعض خردبینی حیات میزبان کے جسم کی بُو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 2014ع میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملیریا کا باعث بننے والا وائرس پلازوڈیم جسم کی بُو تبدیل کر دیتا ہے تاکہ متاثرہ شخص مزید مچھروں کے لیے پرکشش ہو جائے
یہ ایک طرح سے دیگر مچھروں کے لیے ایک دعوت نامہ ہوتا ہے کہ شکار موجود ہے، ہم نے اپنا کام کر دیا، اب تم بھی دعوت اڑاؤ
زیکا اور ڈینگی وائرس مچھروں کو کس طرح اپنی جانب کھینچتے ہیں، یہ جاننے کے لیے محققین نے مچھروں ہی کا سہارا لیا
اس تجربے کے دوران زیکا اور ڈینگی وائرس کے شکار چوہوں کو ایک مقام پر رکھا گیا، جب کہ صحتمند چوہوں کو ساتھ ہی ایک دوسرے مقام پر، ایسے میں مچھروں کو چھوڑا گیا تاکہ وہ اپنے لیے شکار کا انتخاب کریں
تحقیق کے مطابق دو تہائی مچھروں نے وائرس سے متاثرہ چوہوں کا انتخاب کیا۔ جس سے اندازہ لگایا گیا کہ مچھروں کے لیے وائرسوں سے متاثرہ چوہے زیادہ مرغوب تھے
اس تحقیق کے شریک مصنف گونگ چینگ کہتے ہیں ”چوہوں کے لیے بنائے گئے ان بند نظاموں میں سے مجموعی طور پر چار سو بائیس ایسے کیمیائی مادے دریافت کیے گئے۔ تاہم صحتمند اور بیمار چوہوں کے ڈبوں سے حاصل کردہ کیمیائی مرکبات میں سے فقط چند ایک کو مختلف پایا گیا۔ اس سلسلے میں ‘ایسٹوفینون‘ نامی کیمیائی مادہ زیادہ ردعمل کا باعث دیکھا گیا ہے“
واضح رہے کہ ایسٹوفینون کھانے کی متعدد چیزوں مثلاﹰ سیب، پنیر، خوبانی، کیلے، بیف اور گوبھی کے ذریعے قدرتی طور پر پیدا ہوتا ہے۔ تاہم محققین کے مطابق زیکا اور ڈینگی کے شکار چوہے صحتمند چوہوں کے مقابلے میں ایکٹوفینون مادہ دس گنا زائد پیدا کرتے ہیں
چوہوں کے بعد بعض ایسٹوفینون کے حامل انسان رضاکاروں پر بھی یہ تجربہ کیا گیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ مچھر اس کی بُو کی جانب زیادہ مائل ہوتی ہے
وائرس انسانی بُو کیسے بدلتے ہیں؟
چینگ اور ان کے ساتھیوں کے مطابق ڈینگی اور زیکا کی بیماریاں پیدا کرنے والے وائرسوں اور متاثرہ شخص کی جلد کے درمیان لڑائی ایسٹوفینون کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ ایسٹوفینون پیدا کرنے والا بیکٹریا قدرتی طور پر یہ مادہ جلد پر پیدا کرتا ہے، تاہم جلد کے خلیات انٹی مائیکروبل پروٹین کی مدد سے اس کی سطح قابو میں رکھتے ہیں۔ تاہم زیکا یا ڈینگی کا شکار ہو جانے والے افراد میں یہ پروٹین کم فعال ہو جاتا ہے۔