لاپتہ سندھی نوجوانوں کی بازیابی کے لیے سندھ سبھا کی جانب سے 10 نومبر سے کراچی پریس کلب سے شروع کیا گیا پیدل لانگ مارچ آج تیسرے دن بھی جاری رہا
تفصیلات کے مطابق لانگ مارچ کے شرکاء آج مارچ کے تیسرے روز ملیر پریس سے دھابیجی کے لیے روانہ ہوئے
مارچ میں لاپتہ کیے گئے افراد کے اہل خانہ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں، مارچ کی قیادت سندھ سبھا کے رینما انعام عباسی کر رہے ہیں
اس موقع پر مارچ کے شرکاء نے بتایا کہ ﺳﻨﺪﮪ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﺴﯽ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺩﻭ ﺩﻭ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺟﺒﺮﯼ طور پر ﻻپتہ ﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ، ان میں ﻏﻼﻡ ﺭﺳﻮﻝ ﺷﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﺸﯿﺮ ﺷﺮ ، ﺭﯾﺎﺽ ﺧﺎﺻﺨﯿﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺘﯿﺎﺯ ﺧﺎﺻﺨﯿﻠﯽ، ﻧﻮﯾﺪ ﻣﮕﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﯾﺪ ﻣﮕﺴﯽ، ﻣﮩﺮﺍﻥ ﻣﯿﺮﺍﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺳُﮩﯿﻞ ﻣﯿﺮﺍﻧﯽ، ﺷﻴﺮﺍﺯ ﺳﻮﻣﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺍﺯ ﺳﻮﻣﺮﻭ بھی شامل ہیں.
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مارچ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پیدل نکلے ہیں، جنہیں جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے، اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کر کے ان پر مقدمہ چلایا جائے اور آئین سے ماورا اقدامات سے گریز کیا جائے
مارچ کے شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم اپنا پیدل مارچ راولپنڈی پہنچنے تک جاری رکھیں گے اور راولپنڈی پہنچ کر تب تک دھرنا دیں گے، جب تک جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ایک ایک فرد کو بازیاب نہیں کیا جاتا.