امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا نے ایک حملے میں القاعدہ کے سربراہ اور اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی ایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا، یہ حملہ 2011 میں القاعدہ کی بنیاد رکھنے والے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد عسکریت پسند تنظیم کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہے
امریکی صدر نے پیر کی شب ایک ویڈیو خطاب میں کہا: ’انصاف ہوگیا ہے۔ یہ دہشت گرد اب نہیں رہے۔ اب دنیا بھر کے لوگوں کو ان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ایمن الظواہری اتوار کی صبح 6 بج کر 18 منٹ پر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے
ایمن الظواہری، ایک مصری سرجن تھے، جن کے سر پر ڈھائی کروڑ ڈالر کا انعام تھا، انہوں نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کو منظم کرنے میں مدد کی جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے
وائٹ ہاؤس سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ‘چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی روپوش ہوں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں تو امریکا آپ کو ڈھونڈے گا اور نکال باہر کرے گا’
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘امریکی انٹیلی جنس مختلف خفیہ اطلاعات کے ذریعے ‘پورے اعتماد’ کے ساتھ پرعزم ہے کہ جو شخص مارا گیا وہ ایمن الظواہری تھے۔’
امریکی عہدیدار کے مطابق انہیں کابل میں ایک ‘سیف ہاؤس’ کی بالکونی میں قتل کیا گیا جہاں وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ رہتے تھے، اس کے علاوہ کوئی اور جانی نقصان نہیں ہوا۔
عہدیدار نے ایک کانفرنس کال پر کہا کہ ایمن الظواہری امریکی افراد، مفادات اور قومی سلامتی کے لیے ایک فعال خطرہ تھے، ان کی موت القاعدہ کے لیے ایک اہم دھچکا ہے اور اس سے گروپ کے کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی
حالیہ برسوں میں متعدد بار القاعدہ رہنما کی موت کی افواہیں سامنے آئیں اور طویل عرصے سے ان کی صحت کی خرابی کی اطلاعات تھیں
ان کی موت سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا ایمن الظواہری کو طالبان نے کابل پر قبضے کے بعد چھپننے کی جگہ فراہم کی
امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ سینئر طالبان رہنما شہر میں ان کی موجودگی سے آگاہ تھے
یہ حملہ اگست 2021 میں امریکی فوجی دستوں اور سفارتکاروں کے افغانستان سے نکلنے کے بعد پہلا امریکی ڈرون حملہ ہے
ایک بیان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی تصدیق کی اور اسے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی
طالبان ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آج صبح کابل پر کم از کم ایک ڈرون پرواز کرنے کی اطلاعات ملی تھیں
سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ ایمن الظواہری کی تلاش دہشت گردی کے خلاف مسلسل کام کا نتیجہ ہے
عہدیدار کے مطابق امریکا نے اس سال شناخت کیا کہ ایمن الظواہری کی اہلیہ، بیٹی اور ان کے بچے کابل میں ایک سیف ہاؤس میں منتقل ہوگئے تھے اور پھر دیکھا کہ وہ خود بھی وہاں موجود تھے
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ایمن الظواہری اس مقام پر پہنچے، تو ہمیں معلوم نہیں ہے کہ وہ کبھی سیف ہاؤس سے باہر نکلے یا نہیں البتہ بالکونی میں ان کی کئی بار شناخت ہوئی، جہاں انہیں بالآخر مار دیا گیا
امریکی عہدیدار نے کہا کہ وہ سیف ہاؤس میں ویڈیوز بناتے رہے ہیں جو شاید ان کی موت کے بعد جاری کی جائیں
الظواہری ایک مصری سرجن تھے جو انتہا پسندی کی جانب آنے سے قبل قاہرہ میں پلے بڑھے۔
وہ نائن الیون حملوں کے بعد سے 20 سال سے مفرور تھے۔
پاکستان میں امریکی حملے میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی موت کے بعد الظواہری نے القاعدہ کی کمانڈ سنبھالی۔ ان کے سر پر امریکی نے 2.5 کروڑ کا انعام رکھا تھا۔