میٹا پر لوگوں کے میڈیکل ڈیٹا کے ایڈز فیسبک پر چلانے کا الزام

ویب ڈیسک

فیسبک کی مالک کمپنی میٹا پر صارفین کو مطلع کیے بغیر امریکی ہسپتالوں سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے الزام میں دو نئے مقدمات دائر کیے جا رہے ہیں

دعوؤں میں میٹا پکسل کا ذکر کیا گیا ہے جو بٹن پر کلک کرتے ہی فیسبک کو ڈیٹا بھیجتا ہے

دی مارک اپ کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ امریکہ کے سرفہرست ایک سو ہسپتالوں میں سے تینتیس پر پکسل کا استعمال کیا گیا

فیسبک کو بھیجے جانے والے ڈیٹا میں آئی پی ایڈریس شامل ہے، جس کا مطلب ہے کہ صارف یا ان کے گھر والوں کی شناخت ممکن ہے

ان تینتیس میں سے سات ہسپتالوں میں پکسل کو پاس ورڈ سے محفوظ مریض پورٹلز پر انسٹال کیا گیا تھا، جو مریضوں کی ادویات کے نام، ان کے الرجی کے رد عمل کی تفصیلات اور مستقبل میں ڈاکٹر کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کر رہا تھا

مارک اپ کی رپورٹ کے بعد کچھ ہسپتالوں نے پکسلز کو ہٹا دیا

ایک مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ طبی معلومات یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو اور ڈیگنٹی ہیلتھ کے مریضوں کے پورٹلز سے پکسل کے ذریعے فیسبک کو بھیجی گئیں، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں (خاتون مریضہ) نے اپنے دل اور گھٹنے کی حالت سے متعلق اشتہارات دیکھے، جن میں سے کچھ کی کوئی سائنسی وجہ نہیں تھی

واضح رہے کہ امریکہ کے طبی پرائیویسی کے قانون کے مطابق صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیرونی گروپوں کو قابل شناخت معلومات شیئر کرنے سے پہلے مریض کی رضامندی لیں

مقدموں میں الزام لگایا گیا ہے کہ میٹا جان بوجھ کر ان پالیسیوں کو نافذ نہیں کر رہا

برطانوی نشریاتی ادارے انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق میٹا نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست اور دی مارک اپ کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا

اس کی بجائے ایک ترجمان نے کمپنی کی حساس ہیلتھ ڈیٹا پالیسی کا پیرا بھیجا: ’اگر میٹا کے سگنلز فلٹرنگ سسٹم اس بات کا پتہ لگاتے ہیں کہ کوئی کاروبار میٹا بزنس ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ایپ یا ویب سائٹ سے ممکنہ طور پر حساس ہیلتھ ڈیٹا بھیج رہا ہے، جو بعض صورتوں میں غلطی سے ہوسکتا ہے، تو ممکنہ طور پر حساس ڈیٹا کو ہمارے اشتہارات کے سسٹم میں اسٹور ہونے سے پہلے ہی ہٹا دیا جائے گا۔‘

ماضی میں ایچ آئی پی اے اے کے نفاذ کرنے والے امریکی محکمہ صحت اور ہیومن سروس کے دفتر برائے شہری حقوق میں سینئر پرائیویسی ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ہیلتھ پرائیویسی کنسلٹنٹ ڈیوڈ ہولٹزمین نے دی مارک اپ کو بتایا ”میں اس بات سے سخت پریشان ہوں کہ (ہسپتال) ڈیٹا شیئر کر کے اس کے ساتھ کیا کر رہے ہیں“

انہوں نے کہا ”میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ (اس ڈیٹا کو شیئر کرنا) ایچ آئی پی اے اے کی ایک یقینی خلاف ورزی ہے۔ یہ ایچ آئی پی اے اے کی ممکنہ خلاف ورزی ہے“

واضح رہے کہ ان مقدمات کو ابھی تک کلاس ایکشنز کے طور پر سرٹیفائیڈ نہیں کیا گیا، جو ایک جج کے لیے مقدمہ چلانے سے پہلے کرنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان تمام صارفین کا نقصان بھی اس میں شامل ہوگا، جن کے میڈیکل سہولیات فراہم کرنے والوں نے پکسل استعمال کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close