لاطینی امریکہ کے خطے میں منشیات کے استعمال میں تبدیلی آ رہی ہے اور ’مصنوعی منشیات‘ کا استعمال تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ جس کے بعد ’فینٹانل‘ میکسیکو میں منشیات کے تاجروں اور اسمگلروں کے لیے ایک انتہائی منافع بخش برآمد بن گئی ہے
یاد رہے کہ رواں سال فروری کے اوائل میں بیونس آئرس میں متعدد افراد کو ملاوٹ شدہ کوکین لینے کے بعد تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، بعد ازاں ان میں سے چوبیس افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ارجنٹائن کے حکام میڈیا کے ذریعے ایک اپیل کرنے پر مجبور ہو گئے، جس میں انہوں نے کوکین خریدنے والوں کو متنبہ کیا کہ وہ کسی بھی حالت میں اس کا استعمال نہ کریں
تحقیقات کے بعد معلوم ہوا تھا کہ کوکین کو ایک اور منشیات ‘کارفینٹنیل‘ سے تیار کیا گیا تھا
واضح رہے کہ ’کارفینٹنیل‘ طاقتور مصنوعی فینٹانل سے حاصل کیا جاتا ہے اور عام طور پر ہاتھیوں کی طرح کے بڑے جنگلی جانوروں کو بے ہوش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طاقتور نشہ آور مادے کے صرف دو ملی گرام یا چند دانے جتنی مقدار بھی ایک انسان کو مارنے کے لیے کافی ہے
مزید برآں فینٹانل کے خطرناک حد تک نشہ آور ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ہیروئن سے پچاس اور مارفین سے سو گنا زیادہ طاقتور ہے
حالیہ برسوں میں یہ مصنوعی دوا میکسیکو کے منشیات کے کاروباری گروہوں کے لیے ایک انتہائی منافع بخش برآمد بن گئی ہے
روایتی ادویات کے مقابلے میں فینٹانل کی پیداوار پر بہت کم لاگت آتی ہے۔ میکسیکو کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق منشیات کا بدنامِ زمانہ کارٹل ’سینالوا‘ اب کوکین یا کسی اور منشیات کے مقابلے میں فینٹانل سے بڑا منافع کماتا نظر آتا ہے
جولائی کے اوائل میں میکسیکو کے فوجیوں نے کولیاکن شہر میں ریکارڈ 543 کلوگرام فینٹانل قبضے میں لیا تھا
عوامی سلامتی کے انڈر سیکرٹری ریکارڈو میخیا نے آپریشن کے بعد فخریہ اعلان کیا تھا کہ یہ میکسیکو کی تاریخ میں اس مہلک دوا کو ضبط کرنے کی سب سے بڑی کاروائی ہے
اس سے قبل انہوں نے مئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران تفصیل سے بتایا تھا کہ فینٹانل میکسیکو کے منشیات کارٹل کے لیے اتنی منافع بخش کیوں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایک کلوگرام کی پیداوار میں صرف دو گھنٹے لگتے ہیں اور میکسیکو میں ایک کلوگرام فینٹانل کی اوسط قیمت پانچ ہزار ڈالر ہے۔ لاس اینجلس جیسے امریکی شہروں میں ایک کلو گرام فینٹانل دو لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگی
امریکہ میں افیون سے تیار شدہ مصنوعات کے جاری بحران کے پس منظر میں صرف 2021ع میں ایک لاکھ سات ہزار سے زائد اموات کے بعد میکسیکو کے صدر مانوئل لوپیز اوبراڈور اور امریکی صدر جو بائیڈن بھی اس مسئلے پر توجہ دے رہے ہیں۔ 13 جولائی کو واشنگٹن میں ہونے والی اپنی ملاقات میں دونوں صدور نے مصنوعی منشیات کے خلاف جنگ میں اپنی کوششیں اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا
میکسیکو اینڈیئن ممالک میں پیدا ہونے والی منشیات کے لیے راہداری کا درجہ رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ میکسیکو اب اس غیر قانونی ڈرگ کے صارفین کے لیے تیزی سے پھیلتی منڈی بن گیا ہے
ہر سال 26 جون کو منشیات کے استعمال اور غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی منشیات سے متعلق تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2013ع سے 2020ع کے درمیان میکسیکو میں مصنوعی منشیات کے مریضوں کی تعداد میں 218 فیصد اضافہ دیکھا گیا
ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2022ع کے اجراء کے موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی میکسیکو میں کنٹری کوآرڈینیٹر صوفیہ ڈیاز نے کہا، ”امریکی براعظم میں میکسیکو وہ واحد ملک ہے، جہاں ایمفیٹامائن کی طرح کے محرکات صحت کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں، جن کے لیے طبی علاج کی ضرورت ہے‘‘
انہوں نے نشاندہی کی کہ فینٹانل اور افیون سے تیارشدہ مصنوعات کے علاوہ ایمفیٹامائن کے ساتھ ساتھ کرسٹل میتھ اور ایکسٹیسی جیسی دیگر مصنوعی منشیات بھی شامل ہیں
کووڈ-19 سے منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوا
یو این او ڈی سی کا کہنا ہے کہ بھنگ اور کوکین کے استعمال کی پہچان رکھنے والے ملک میکسیکو میں مصنوعی منشیات کا عروج ایک براعظم پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ارجنٹائن، کولمبیا، پیرو، وینزویلا اور تقریباً تمام وسطی امریکہ کے ممالک میں استعمال کی جانے والی اہم منشیات چرس ہے جبکہ کینیڈا، چلی، یوراگوئے اور پیراگوئے میں کوکین کا استعمال عام ہے
صوفیہ ڈیاز نے خبردار کیا کہ لاطینی امریکہ میں مصنوعی منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ قدرتی طور پر ہونے والی منشیات کے مقابلے میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے
میکسیکو کی وزارت صحت کی جنوری 2022ع کی ایک رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 2010ع سے 2019ع کے درمیان میکسیکو میں منشیات کے مجموعی استعمال میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کووڈ19 کی عالمی وبا کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے
میکسیکو کے متعدد اداروں کے اشتراک سے حال ہی میں ووسیس 19 نامی ایک بڑی اسٹڈی کا اہتمام کیا گیا
2021ع کے موسم خزاں میں پچپن ہزار نوعمر افراد کی آرا پر مشتمل سروے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کووڈ-۱۹ وبا اور اس کے نتیجے میں افسردگی اور پریشانی کی وجہ سے نو عمر افراد نے منشیات کا استعمال بڑھا دیا
اس اسٹڈی کے اعداد و شمار کے مطابق میکسیکو میں وبا کے ایام میں نوجوانوں میں افیون سے تیار شدہ مصنوعات اور چرس کے استعمال میں 18 فیصد سے 21 فیصد تک اضافہ ہوا۔