پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر فواد چوہدری اور دیگر رہنماؤں کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ‘اغوا’ کر لیا گیا ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کو بنی گالا چوک سے بغیر لائسنس نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں سوار لوگوں نے اٹھایا
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹر پر واقعے کی وڈیو شیئر کرتے ہوئے اسے گرفتاری کے بجائے اغوا قرار دیا
سابق وزیراعظم نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کیا ایسی شرمناک حرکتیں کسی جمہوریت میں ہو سکتی ہیں؟ سیاسی کارکنوں کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کیا جاتا ہے
عمران خان نے کہا کہ یہ سب بیرونی پشت پناہی سے مسلط کی جانےوالی مجرموں کی سرکار کو ہم سے تسلیم کروانے کے لیے کیا جارہا ہے
وزارت داخلہ کے اہلکار نے بتایا کہ شہباز گل کو اے آر وائی نیوز پر ’فوج کے اندر بغاوت پر اکسانے‘ کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اہلکار کے مطابق جو کچھ شہباز گل نے ٹی وی پر کہا ہے اسے تحریری شکل دے کر ایف آئی آر درج کی جائے گی
ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان پر بغاوت پر اُکسانے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہباز گل نے ’ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کے سربراہان کے خلاف بیانات دیے تھے۔‘
شہباز گل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یہ ٹویٹ کیا گیا ہے کہ ’فاشسٹ امپورٹڈ رجیم مخالفین کو دبانے کی کوشش میں فاشزم کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔
’صرف دبانے اور جھکانے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ ناکامی ہوگی۔‘
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما مراد سعید نے بتایا کہ شہباز گل کی گاڑی کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے جب کہ ان کے اسسٹنٹ پر بھی حملہ کیا گیا
اپنے ٹوئٹر پیغام میں مراد سعید نے مزید کہا کہ کس کس کو گرفتار کریں گے؟ کتنے صحافیوں پر پابندی لگائیں گے؟ شہباز گل کی گاڑی کے شیشے بھی توڑے گئے، کل رات ایک خوفناک منصوبہ تھا لیکن عمران خان کے جاں نثاروں نے واضح پیغام دیا کہ عمران خان ریڈ لائن ہے۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر شہباز گل کے اسسٹنٹ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پارٹی رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح سے شہباز گل کو گرفتار کیا گیا، ان کے اور ان کے اسٹاف کے ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا گیا، وہ شرمناک ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا اغوا خلاف قانون ہے، اس کی پرزور مذمت کے ساتھ ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے
بعد ازاں، ایک اور پوسٹ کی گئی وڈیو میں گرفتاری کے وقت شہباز گل کے ہمراہ موجود ان کے معاون کا کہنا تھا کہ بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں نے اسلحہ کے ساتھ شہباز گل کی گاڑی پر حملہ کیا اور تشدد کے بعد بغیر وارنٹ کے انہیں ساتھ لے گئے، اسسٹنٹ نے کہا کہ اس دوران مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا
’انھوں نے مجھ پر بھی تشدد کیا ہے۔۔۔ ان کو (شہباز گل کو) ہتھکڑیاں ڈالی ہیں۔ کلاشنکوف سے (گاڑی کے) شیشے توڑے ہیں اور اسے مارا ہے جیسے وہ کوئی دہشتگرد تھا۔ آٹھ، دس گاڑیاں تھیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ شہباز گل کو ’عمران خان چوک سے گرفتار کیا گیا
سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ شہباز گِل کا مبینہ اغوا اور اے آر وائی کی نشریات کی بندش امریکی حکومت کی تبدیلی کی سازش اور اس کے سہولت کاروں کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے بھی ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ فاشسٹ حکومت کی جانب سے شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرایا اور دبایا نہیں جاسکتا، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے
پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان بھی واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ حکومت کس قدر خوفزدہ ہے
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں بابر اعوان نے کہا کہ اغوا کے انداز میں شہباز گل کی گرفتاری انتہائی قابلِ مذمت ہے، اِس بات کا ثبوت بھی کہ لوگوں کو ڈرانے والے خود کس قدر خوف زدہ ہیں۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ بغیر مقدمہ درج کیے اور بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں اغوا کرنے جیسے اقدامات سے سیاست میں مزید بےامنی پھیلے گی
مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کے صاحبزادے سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے دعویٰ کیا کہ بنی گالا کے اطراف میں کچھ موومنٹ ہے، ہم تحفظ کے لیے پنجاب پولیس روانہ کر رہے ہیں
مونس الہی اور کرنل ہاشم کے بیانات کے بعد ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سکیورٹی کے لیے اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے 76 سے زیادہ اہلکار تعینات ہیں
’عمران خان کے ساتھ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے ایس پی بطور چیف سکیورٹی افسر تعینات ہیں۔ بنی گالہ کی طرف کسی بھی قسم کا کوئی آپریشن تاحال نہیں ہو رہا۔ عوام سے گزارش ہے کہ پراپیگنڈا اور جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔‘
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانون کے تحت تمام اقدامات کرے گی۔ اگر کسی دوسرے صوبے سے نفری کی ضرورت پڑی تو باضابطہ درخواست کی جائے گی۔
’لوگوں سے درخواست ہے کہ اپنے اردگرد صورتحال پر نظر رکھیں۔ دہشت گردی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے پولیس کی مدد کریں۔‘
ادھر، پنجاب کے وزیر برائے کوآپریٹو اور پبلک پراسیکیوشن محمد بشارت راجا نے کہا کہ پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس سیکیورٹی کے لیے بنی گالا بھیجی جا رہی ہے
ٹوئٹر پر ایک بیان میں بشارت راجا کا کہنا تھا کہ میں بنی گالہ پہنچ گیا ہوں، ہم اپنے لیڈروں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے
دوسری جانب، وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر عمر سرفراز چیمہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی توقع کرتی ہے کہ ملک کی اعلیٰ عدالتیں شہباز گل کی گرفتاری کا فوری نوٹس لیں گی
انہوں نے اس واقعے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو بھی اس طرح سے گرفتار نہیں کیا جاتا
عمر سرفراز چیمہ نے متنبہ کیا کہ اگر اس طرح کے اقدامات نہ روکے گئے تو صورتحال کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی
شہباز گل کی گرفتاری پر حکمراں اتحاد کی جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا تاہم اسے کچھ ہی دیر بعد ڈیلیٹ کر دیا گیا
اس میں لکھا گیا تھا کہ ’افواج پاکستان کے خلاف بکواس اور بغاوت کے لیے اکسانا غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پر گرفتار نہ کیا جائے تو کیا پھولوں کے ہار پہنائے جائیں‘
شہباز گل کا بیان نشر کرنے پر ‘اے آر وائی نیوز’ کی نشریات معطل
گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شو کاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ’مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا‘
اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے
ان کا کہنا تھا ’فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے‘
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا اسٹریٹجک میڈیا سیل پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے
شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں
پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔