پانچ مصری طلبہ نے صحت کی دیکھ بھال سے متعلق ایک عالمی مقابلے میں سوئی چبھوئے بغیر گلوکوز مانیٹرنگ آلے کا منفرد ڈیزائن بنا کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے
اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے قاہرہ میں امریکن یونیورسٹی (اے یو سی) کے طلبہ کا کہنا ہے کہ ’گلوکو کلپ‘ انگلیوں میں سوئی چبھانے یا خون کے دوسرے ناگوار ٹیسٹس کے متبادل کے طور پر کام کرتا ہے
ایک موبائل ایپ سے منسلک یہ آلہ قریبی انفراریڈ سپیکٹروسکوپی کا استعمال کرتا ہے، جس سے خون میں گلوکوز کی مقدار کی زیادہ آسان نگرانی ہوتی ہے
امریکن یونیورسٹی کے سیف شوکت کہتے ہیں ”آکسی میٹر کی طرح ہے۔ جس شخص کو گلوکوز کی مقدار چیک کرنی ہے وہ اپنی انگلی آلے میں رکھ دیتا ہے اور بٹن دباتا ہے یا پھر ایپلیکیشن استعمال کرتا ہے، جو بلیو ٹوتھ کے ذریعے آلے سے جڑی ہوتی ہے“
”جب آپ بٹن دباتے ہیں تو آلہ خون میں گلوکوز کی مقدار چیک کرنا شروع کر دیتا ہے پھر آلے اور ایپلیکیشن میں اعداد و شمار نظر آنے لگتے ہیں“
انہوں نے مزید بتایا کہ ایپلیکیشن میں آپ ماضی کا ریکارڈ گراف کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں
اس نئے آلے سے ممکنہ طور پر دنیا بھر میں ذیابیطس کے لاکھوں مریضوں کی زندگیاں بدل سکتی ہیں
پروفیسر حسنین عامر نے کہا ”پروٹوٹائپ میں مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت ہے لہٰذا اس نے بہت اچھا کام کیا“
آلے نے ڈیجیٹل ہیلتھ ٹریک میں 2022 جانز ہاپکنز ہیلتھ کیئر ڈیزائن مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے
طلبہ کا کہنا ہے ”اسے مارکیٹ میں لانے سے پہلے اس کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے“
پراجیکٹ تیار کرنے والے طالب علموں میں سے ایک احمد الغول نے بتایا ”آنے والے چند سالوں میں سب سے اہم مقصد ڈیوائس کا ٹھیک ٹھیک نتائج دینا ہے تاکہ وہ روایتی ڈیوائسز کا مقابلہ کر سکے“