جنوبی کوریا: سام سنگ کے مالک کو صدارتی معافی مل گئی

ویب ڈیسک

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ سام سنگ کے مالک ارب پتی تاجر لی جے یونگ کو ملک کے معاشی بحران پر قابو پانے میں مدد کے لیے پھر سے بحال کر دیا جائے گا

یاد رہے کہ لی جے یونگ کو گزشتہ برس مالی جرائم کا قصوروار قرار دیا گیا تھا اور انہیں غبن اور رشوت خوری کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف نے 12 اگست جمعے کے روز اعلان کیا کہ ٹیکنالوجی کی معروف عالمی کمپنی سام سنگ کے مالک لی جے یونگ کو صدارتی معافی مل گئی ہے

انہیں اگست 2021 میں ہی پیرول پر رہا کر دیا گیا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ صدر کی جانب سے دی جانے والی تازہ معافی بڑی حد تک علامتی ہے۔ پیرول پر رہا ہونے سے پہلے لی نے ڈیڑھ سال جیل میں گزارا تھا، جو ان کی اصل مقررہ سزا کی نصف سے کچھ زیادہ تھی

وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا ہے ”عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے، قومی معیشت کی نمو اور اس کی رفتار خراب ہو گئی ہے، اور اقتصادی بحران کے طول پکڑنے کا خدشہ لاحق ہے“

جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق، اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ الیکٹرانکس کے وائس چیئرمین لی نے قومی معیشت میں جان ڈالنے کے لیے سخت محنت کرنے کا عزم کیا ہے

واضح رہے کہ سام سنگ گروپ کا مجموعی کاروبار جنوبی کوریا کی مجموعی گھریلو پیداوار کے تقریباً پانچویں حصے کے برابر ہے

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ لی اور اس حوالے سے بعض دیگر کاروباری شخصیات کو بھی معاف کر دیا گیا ہے تاکہ وہ، ٹیکنالوجی اور روزگار کی تخلیق میں فعال سرمایہ کاری کے ذریعے ملک کی ترقی کے انجن کی مسلسل رہنمائی کرتے رہیں

جمعے کے روز ملنے والی معافی لی جے یونگ کو مکمل طور پر کام پر واپس آنے کی اجازت دیتی ہے، کیونکہ انہیں جب پیرول پر رہا کیا گیا تھا، تو اس وقت ان پر ملازمت یا کسی بھی طرح کے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی

چون سالہ لی کے ساتھ ہی جمعے کو تین دیگر تاجروں کو بھی معافی مل گئی ہے، جس میں جنوبی کوریا کے پانچویں سب سے بڑے ادارے لوٹے گروپ کے چیئرمین شن ڈونگ بن بھی شامل ہیں

سن 2016ع کے دوران شن ڈونگ بن کا مقدمہ ایک ایسی عدالتی کارروائی تھی، جس نے کورین باشندوں کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا اور بالآخر سابق صدر پارک گیون ہائے کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا

لی کو پہلی بار سن 2017ع میں صدر پارک کے مواخذے کے بعد اس وقت جیل بھیجا گیا تھا، جب انہیں صدر سے کاروباری فائدہ حاصل کرنے کے بدلے میں لاکھوں ڈالر کی رشوت کی پیشکش کا قصوروار پا یا گیا تھا، تاہم 2018ع میں ایک اپیل کورٹ نے رشوت کے معاملے میں ان کی سزا کو کالعدم کر دیا تھا اور اس طرح وہ رہا ہو گئے تھے

پھر 2019ع میں جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے لی کو دوبارہ مقدمے کا سامنا کرنے کا حکم دیا اور اس طرح انہیں 2021ع میں رشوت خوری اور غبن کے الزام میں ڈھائی برس قید کی سزا سنائی گئی

کرونا کی وبا کے ساتھ ہی سیاسی اشرافیہ اور بہت سے با اثر کاروباری حلقوں کی جانب سے ان کی رہائی کے مطالبات بڑھتے جا رہے تھے، کیونکہ بہت سی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی تھیں

لی جنوبی کوریا میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے پہلی کاروباری شخصیت نہیں تھے، جہاں عام طور پر کاروبار کرنے والوں اور حکومت کے درمیان خوشگوار تعلقات رہتے ہیں۔ تاہم سلسلہ وار بدعنوانی کے واقعات کی وجہ سے یہ تعلقات اب تنقید کی زد میں بھی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close