لبنان کے شہر بیروت میں ایک ایسا شخص عوام کا ہیرو بن گیا ہے، جسے اپنی ہی رقم لینے کے لیے بینک اسٹاف کو چھ گھنٹے تک یرغمال بنانا پڑا
واضح رہے کہ لبنان ان دنوں اقتصادی بحران میں گھرا ہوا ہے، جس کے باعث بینکوں نے رقم نکلوانے کی حدود مقرر کر رکھی ہیں
یہی وجہ ہے کہ باسم الشیخ حسین نامی ایک ڈرائیور کو اپنے ہی پیسے بینک سے نکالنے کے لیے بینک اسٹاف کو یرغمال بنانا پڑا۔ بعض لوگ ان کی اس ”جرأت‘‘ کی تعریف کر رہے ہیں
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ شخص رائفل لے کر بینک میں داخل ہوا، پیٹرول چھڑکا اور کہا کہ ہسپتال کے بلوں کی ادائیگی کے لیے اس کی رقم دی جائے
ان کے اس اقدام نے جلد ہی عوامی حمایت حاصل کر لی اور بینک کے باہر جمع ہونے والے لوگ نعرے بازی کرنے لگے کہ ’تم ہیرو ہو۔‘
لبنان کے ایک بینک میں تقریباً سات گھنٹے تک چلنے والے اس دلچسپ ڈرامے کا اختتام اس وقت ہوا، جب بندوق بردار نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس نے بینک میں جمع اپنے پیسے نکالنے کے لیے بینک کے دس افراد کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنالیا تھا۔ تاہم اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا
ڈرائیور باسم الشیخ حسین نے جس وقت بینک اسٹاف کو یرغمال بنا رکھا تھا، بینک کے باہر کھڑا ایک ہجوم ان کی حمایت میں اور ملک کی ابتر اقتصادی صورت حال کے خلاف نعرے لگا رہا تھا۔ بعض لوگوں نے انہیں ”ہیرو‘‘ قرار دیا
باسم شیخ کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے والد کے طبی علاج کا بل ادا کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی اور وہ چاہتے تھے کہ بینک ان کی جمع شدہ رقم واپس لوٹا دے
بیالیس سالہ باسم شیخ بیروت میں فیڈرل بینک کی ایک شاخ میں ایک شاٹ گن اور پٹرول کے ایک کین کے ساتھ داخل ہو گئے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق بینک میں ان کے تقریباً دو لاکھ دس ہزار ڈالر جمع تھے
انہوں نے بینک کے سات یا آٹھ ملازمین اور دو صارفین کو یرغمال بنا کر بینک سے کہا کہ ان کی بچت کی گئی رقم انہیں ادا کی جائے۔ ایک شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ باسم نے بینک میں پٹرول بھی چھڑک دیا تھا
بینکوں میں پیسے جمع کرنے والے افراد کی یونین کے ایک رکن ابو ذر کا کہنا تھا ”ایسی صورتحال میں کوئی کیا کر سکتا ہے، جب لوگ اپنی جمع شدہ رقم میں سے بھی بہت معمولی پیسے ہی نکال سکتے ہیں، گویا انہیں ہفتہ وار الاونس دیا جا رہا ہے‘‘
باسم شیخ کو قانونی مدد فراہم کرنے والے ابو ذر کا مزید کہنا تھا ”یہی وجہ ہے کہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔‘‘
باسم شیخ کے بھائی عاطف بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کہا ”میرا بھائی کوئی بدمعاش آدمی نہیں ہے۔ وہ نہایت شریف انسان ہے۔ وہ اپنی جیب سے بھی دوسروں کی مدد کرتا رہتا ہے‘‘
باسم شیخ کی اہلیہ مریم شیہادی نے بینک کے باہر موجود نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”میرے شوہر نے وہی کچھ کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا‘‘
بینک کے باہر موجود باسم کی اہلیہ اور بھائی نے کہا ”ہر کسی کو اپنے حق تک رسائی حاصل کرنے کے لیے یہی کرنا چاہیے“
کئی گھنٹوں تک چلنے والی بات چیت کے بعد باسم شیخ کے وکیل نے بتایا کہ وہ اپنی بچت کی رقم میں سے 35000 ڈالر لینے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے پر رضامند ہو گئے
بعد میں پولیس نے فیڈرل بینک کی حمرہ اسٹریٹ برانچ سے یرغمالیوں اور مذکورہ شخص کو نکال لیا۔ تاہم حکام نے اب تک یہ نہیں بتایا ہے کہ کیا مذکورہ شخص کو مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا یا نہیں؟
واقعے کے بارے میں لبنان کی بینک ایمپلائز یونین کے صدر جارج الحاج نے اے ایف پی کو بتایا ”اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں“
یاد رہے کہ جنوری میں ایک مشتعل صارف نے لبنان ہی کے ایک بینک میں درجنوں افراد کو یرغمال بنا کر اپنے پیسے ڈالروں میں نکلوانے کا مطالبہ کیا تھا
جارج کہتے ہیں ”لوگ اپنے پیسے واپس چاہتے ہیں اور مینیجمنٹ تک نہ پہنچ پانے پر ان کا غصہ بینک ملازمین پر اترتا ہے“
واضح رہے کہ لبنان میں بینک اکاؤنٹس پر سخت پابندیوں کے باعث عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ یہ پابندیاں سنہ 2019ع سے نافذ ہیں۔ اس کے علاوہ ملک سے پیسے باہر بھیجنے پر بھی پابندیاں ہیں
لبنان اس وقت دنیا میں حالیہ دور کے بدترین اقتصادی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے، جس کی وجہ سے خوراک اور دواؤں کی قلّت ہے، لازمی اشیاء کی سپلائی محدود ہو گئی ہے اور اخراجاتِ زندگی بڑھ رہے ہیں
لبنان کی مقامی کرنسی کی قدر اس بحران کے آغاز سے اب تک 90 فیصد کم ہوئی ہے اور بینکوں نے پیسے نکالنے پر سخت پابندی لگا دی ہے۔ لوگوں کو بیرون ملک سے پیسے بھیجنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک کی 80 فیصد آبادی غربت کی شکار ہے۔