کے ٹریڈ سیکیورٹیز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستانی معاشرے اور معیشت کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوگی جبکہ پانی کی قلت کی وجہ سے مہنگائی بلُند سطح پر برقرار رہے گی، جس سے قلیل عرصے میں سیاسی عدم استحکام جاری رہے گا
پاکستان کی صف اول کی بروکریج کمپنی ’کے ٹریڈ سیکیورٹیز‘ نے اپنی رپورٹ ’موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ—آنے والے بحران کی تیاری‘ میں بتایا ہے کہ سرمایہ کاری اور معاشی منصوبہ بندی کے عمل میں موسم کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھے جانے کی ضرورت ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی نہ صرف معیشت بلکہ ہمارے طرز زندگی پر بھی اثرانداز ہونا شروع ہوچکی ہے، حالیہ بارشوں میں تباہی کے بعد کراچی کے علاقے ڈیفنس میں جائیدادوں کی قیمتوں میں کمی ہوگی جبکہ دیگر پوش سوسائٹیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا
رپورٹ کے مطابق پاکستان پہلے ہی پانی کی قلت والا ملک قرار دیا جا چکا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگلے دس سالوں میں زراعت کا پیٹرن تبدیل ہو جائے گا، اور ایسی فصلیں جس میں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی پیدوار محدود ہو جائے گی، جس کی وجہ سے غذائی عادات میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی، جو آسان نہیں ہوگا
کے ٹریڈ سیکیورٹیز لمیٹڈ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا اثر اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑے گا اور یہ مہنگی ہو جائیں گی، اسی طرح یورپ بھر کے جنگلوں میں آگ لگنے سے عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی متاثر ہوگی
کووڈ۔19 اور حال ہی میں تیل کی فراہمی کے جھٹکے سے ایک اہم سبق یہ ملتا ہے کہ غریب ممالک کو اس سے غیر متناسب طور پر زیادہ نقصان ہوگا، امیر ممالک کسی طرح چیزوں کی فراہمی تک رسائی حاصل کر کے دوسروں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں، اسی طرح ان کے پاس محفوظ ذخیرے کے لیے بہتر نظام موجود ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خوراک کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے ترقی پذیر معیشتوں کی صورتحال زیادہ خطرناک اور پیچدہ ہوسکتی ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی طویل مدت میں نقل مکانی کے پیٹرن کو بھی تیزی سے تبدیل کرے گی
کے ٹریڈ نے بتایا کہ زرعی اجناس کو ذخیرہ کرنے اور ترسیل کرنے کے لیے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری سے اچھا منافع مل سکتا ہے کیونکہ پاکستان میں اشیا کی رسد میں اتار چڑھاؤ کے اثرات سے بچانے کے لیے محفوظ ذخائرکے لیے بہتر گوداموں کی ضرورت ہوگی
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے ہمارے خیال میں فوجی فرٹیلائزر، اینگرو اور ملت ٹریکٹر جیسی کمپنیوں کو نئے شعبوں میں جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے
رپورٹ میں کہا گیا کہ زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کھاد اور ٹریکٹرتک محدود تھی لیکن اب اسے جدید بنانے اور باضابطہ سرمائے تک رسائی دینے کی ضرورت ہے
رپورٹ کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں اچھی بیلنس شیٹ رکھتی ہیں اور سبز سرمایہ بڑھانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔