بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے راجستھان کے رہنما گیان دیو آہوجا نے کہا ہے ”گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر اب تک ہم پانچ افراد کو قتل کر چکے ہیں“
بھارتی ٹی وی این ڈی ٹی وی کے مطابق گیان دیو کی ایک وڈیو سامنے آئی ہے، جس میں وہ لالہ ونڈی اور بہرور میں ہونے والی ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ دے رہے ہیں
یاد رہے کہ رام گڑھ میں ہونے والے ان دونوں واقعات میں سے پہلا 2017 جبکہ دوسرا 2018 میں ہوا تھا، یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے گیان دیو ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے اور وہاں بی جے پی کی حکومت تھی
فوری طور پر اس امر کی وضاحت نہیں ہو سکی کہ گیان دیو آہوجا نے جن پانچ قتل کے واقعات کا ذکر کیا، ان میں مزید تین کا تعلق کہاں سے ہے
وڈیو بیان میں وہ کہہ رہے ہیں ”میں نے کارکنوں کو قتل کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا ہے، ہم ان (کارکنوں) کو ضمانت پر باہر نکالیں گے“
وڈیو کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی ہفتے کے آغاز کی ہے
پہلو خان قتل کیس کے تمام چھ ملزم کو 2019 میں ضمانت پر رہائی ملی تھی، تاہم ان کے خلاف ریاست کی کانگریس حکومت نے درخواست دے رکھی ہے جو کہ ہائی کورٹ میں اب بھی موجود ہے۔ اسی طرح راکبر خان قتل کا کیس مقامی عدالت میں اب بھی چل رہا ہے
گیان دیو کی وڈیو ہفتے کو وائرل ہوئی تھی اور ان کے خلاف کمیونٹیز کے درمیان انتشار پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا
بی جے پی رہنما گیان دیو آہوجا اس سے قبل بھی ایسے بیانات دے چکے ہیں، جن میں انہوں نے قتل کرنے والوں کو ’محب وطن‘ اور ’چتراپتی شیوجی اور گرو گوبند سنگھ کی حقیقی اولاد‘ قرار دیا تھا
حالیہ بیان کے بعد آج بی جے پی کے الوار کے سربراہ سنجے سنگھ ناروکا کی جانب سے ان کے بیان کو ان کے ’ذاتی خیالات‘ قرار دیا ہے اور ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
تاہم اس کے بعد بھی گیان دیو آہوجا نے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا ’گائے کی اسمگلنگ اور ذبح میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘
ساتھ انہوں نے اپنے پچھلے بیان کو تھوڑا سا تبدیل کرتے ہوئے کہا ’میں نے کہا تھا کہ پانچ مسلمانوں کو گائے اسمگل کرنے پر ہمارے کارکنوں نے مارا پیٹا۔‘
وڈیو میں گیان دیو آہوجا نے ایک اور شخص، جس کو انہوں نے آر ایس ایس کا رہنما بتایا، کی اپیل کا تذکرہ بھی کیا جو پینتالیس سالہ چرن جی لال کے قتل کے خلاف تھی، جن کو ٹریکٹر چوری کے الزام میں پچھلے اتوار کو ہجوم نے قتل کر دیا تھا
بی جے پی کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر قتل تھا، تاہم پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے ہیں
راجستھان کے کانگریس کے سربراہ گووند سنگھ دوتسرا، جنہوں نے اتوار کو وڈیو شیئر کی تھی، کا کہنا ہے ’بی جے پی کے تعصب اور دہشت گردی کے لیے مزید کسی ثبوت کی ضرورت ہے؟ بی جے پی کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ پچپن سال پہلو خان کو 2017ع میں بہرور میں ہجوم نے قتل کر دیا تھا جبکہ راکبر خان لالہ ونڈی میں 2018ع میں قتل کیا گیا تھا
یہ دونوں علاقے ہریانہ کے قریب واقع ہیں جہاں زیادہ تر مسلمانوں کی آبادی رہائش پذیر ہے اور ان میں سے زیادہ تر دودھ کے کاروبار سے وابستہ ہیں
وہ مویشیوں کو لے کر جا رہے تھے، جن پر ’گائے کے تحفظ‘ کا دعوٰی رکھنے والوں نے حملہ کر کے قتل کر دیا تھا۔