اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوچکی ہے۔
عمران خان کے خلاف خاتون جج کے بارے میں متنازع ریمارکس دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بینچ کر رہا ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تشکیل دیے گئے بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار شامل ہیں
عمران خان کے بیانات کی ویڈیوز ریکارڈ پر لانے کی استدعا
عمران خان کے خلاف خاتون جج کے بارے میں متنازع ریمارکس دینے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے سابق وزیر اعظم کے بیانات کی ویڈیوز عدالت کے ریکارڈ پر لانے کی اجازت طلب کرلی۔
حکومت کی جانب سے درخواست میں جہانگیر جدون نے کہا کہ عمران خان کے بیان کے ویڈیو کلپس اور الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر ان کی جانب سے دیے گئے بیانات کی ویڈیوز بھی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے، عدالت کو ان بیانات کی روشنی میں فیصلہ کرتے ہوئے آسانی ہوگی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ وہ عدلیہ اور دیگر اداروں کے خلاف مختلف مواقع پر عمران خان کے مختلف بیانات کو عدالت میں چلانے کی اجازت لینا چاہتے ہیں
درخواست میں انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں استدعا کی جاتی ہے کہ مذکورہ مواد کو معزز عدالت میں یو ایس بی یا دیگر ڈیجیٹل آلات کے ذریعے چلانے کی اجازت دی جائے اور اس مواد کو کیس کا حصہ سمجھا جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ آج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کے بارے میں عمران خان کے متنازع ریمارکس پر ان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے مذکورہ بینچ تشکیل دیا تھا
خیال رہے کہ عمران خان نے 3 روز قبل اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے والی ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔
شہباز گل کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بات کرتےہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔
انہوں نے کہا تھاکہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔
بعد ازاں اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں عمران خان کے خلاف اعلیٰ سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات تک اس کیس میں عمران خان کو حفاظتی ضمانت دے دی ہے