امریکی نیشنل آرکائیوز نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا والے گھر سے رواں ماہ ایف بی آئی کے ایجنٹوں کے قبضے میں لیے گئے مواد کے علاوہ سات سو صفحات سے زیادہ خفیہ دستاویزات دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے
یہ انکشافات مئی میں لکھے گئے خط میں سامنے آئے، جو ریکارڈ ایجنسی نے ریپبلکن سابق صدر کے وکیل کو بھیجا تھا
نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جنوری میں پندرہ بکسوں میں بڑی مقدار میں خفیہ مواد برآمد کیا گیا تھا، جس میں سے کچھ کی ‘ٹاپ سیکرٹ’ کے طور پر نشان دہی کی گئی تھی
جس سے پتا چلتا ہے کہ عدالت کی جانب سے ایف بی آئی کو پالم بیچ میں ٹرمپ کی رہائش گاہ مار اے لاگو ریزورٹ کی 8 اگست کو تلاشی لینے کی اجازت کیوں دی گئی
نیشنل آرکائیو نامی ادارہ امریکا کے سرکاری ریکارڈ کو محفوظ کرنے کاذمہ دار ہے
مذکورہ خط 10 مئی کو قائم مقام امریکی آرکائیوسٹ ڈیبرا سٹیڈیل وال نے ٹرمپ کے وکیل ایوان کورکورن کو بھیجا تھا
خط ایک قدامت پسند صحافی جان سولومن نے جاری کیا تھا، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے جون میں اپنے صدارتی ریکارڈ تک رسائی کا اختیار دیا تھا
بعدازاں نیشنل آرکائیوز نے دو روز قبل اپنی ویب سائٹ پر اس کی ایک نقل پوسٹ کی تھی
خط میں کہا گیا کہ ‘بکسوں میں موجود مواد میں درجہ بندی کے نشانات کے ساتھ سات سو صفحات پر مشتمل سو سے زیادہ دستاویزات ہیں، جس میں کچھ کی درجہ بندی اعلیٰ ترین سطح بشمول خصوصی رسائی کے پروگرام کا مواد بھی ہے
خیال رہے کہ 8 اگست کی تلاش اس وفاقی تحقیقات کا حصہ تھی کہ کیا ٹرمپ نے 2020 کے دوبارہ انتخاب میں ناکامی کے بعد جنوری 2021 میں اپنا عہدہ چھوڑتے وقت وائٹ ہاؤس سے دستاویزات کو غیر قانونی طور پر ہٹا دیا تھا اور کیا انہوں نے ریکارڈ ہٹانے کی حکومتی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔