اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا ہے کہ انتونیو گوتریس ’عمران خان پر دہشت گردی کے الزامات‘ کے تحت قائم ہونے والے مقدمے سے آگاہ ہیں اور انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس سلسلے میں قانون پر غیرجانبداری سے عمل کیا جانا چاہیے
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے یہ بات پیر کو پریس بریفنگ کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی
ترجمان اسٹیفن ڈوجارِک کے مطابق انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ایک مستعد، آزاد اور غیرجانبدار لیگل پروسس کی ضرورت ہے
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو ایک جلسۂ عام میں اپنے خطاب کے دوران ایک خاتون جج اور پولیس افسروں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کی ’دھمکیاں‘ دینے پر دہشت گردی کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے
عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی پر مقدمات دائر کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔‘
اس مقدمے کی وجہ سے ملک میں پہلے سے جاری سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خدشے کی وجہ سے پی ٹی آئی کارکن بنی گالہ کے گرد انسانی حصار قائم کر کے احتجاج کے لیے تیار بیٹھے ہیں
پاکستان کی سیاسی طور پر انتہائی منقسم اور کشیدہ صورتحال پر ملک سے باہر بھی بات ہو رہی ہے۔ حکومت کے اپوزیشن اور معاشی بحران سے نمٹنے کےاقدامات، پی ٹی آئی کے جلسوں میں تقاریر میں ہونے والی گفتگو اور سیاسی حکمتِ عملی کو بھی دیکھا جا رہا ہے
ترجمان نے مزید بتایا کہ سیکریٹری جنرل نے کشیدگی کم کرنے اور قانون کی حکمران، انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کا احترام کرنے پر زور دیا
اس کے علاوہ امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کو بھی عمران خان پر لگنے والے الزامات کی خبر ہے لیکن یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے
انہوں نے کہا ”امریکہ پاکستان میں ایک پر امن جمہوری، آئینی اور قانونی عمل کی حمایت کرتا ہے“
گو کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیان پریس بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا ہے لیکن اس کے باوجود یہ کتنا اہم ہے اور بین الاقوامی رہنماؤں کے بیانات کس حد تک پاکستان کی صورتحال پر اثر ڈال سکتے ہیں
برطانیہ کی باتھ سپا یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر افتخار ملک کہتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل پوری دنیا کے نمائندے ہیں۔ ان کا یہ موقف ان کی تشویش کو ظاہر کر رہا ہے لیکن انہوں نے عمران خان کی حمایت نہیں کی ہے
افتخار ملک نے کہا ’پاکستان میں اس وقت بیوروکریسی سمیت سب ادارے تقسیم کا شکار ہیں، پورا معاشرہ منقسم دکھائی دے رہا ہے۔ اس وجہ سے اقوامِ متحدہ، یورپی یونین کے علاوہ پاکستان کے کئی دوست ممالک میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ لیکن یہ پاکستان کی صورتحال پر صرف اپنی تشویش ہی ظاہر کر سکتے ہیں، کھل کر بات نہیں کر سکتے۔‘
پروفیسر افتخار ملک کا کہنا ہے پاکستان کی سیاسی صورتحال اس قدر تقسیم کا شکار ہے کہ بین الاقوامی رہنما اپنے بیانات میں بہت محتاط ہیں کیونکہ کسی بھی بیان کو ایک خاص تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے اور بیان متنازع ہو سکتا ہے
بعض سیاسی مبصرین کے خیال میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے بیان سے پی ٹی آئی اور ان کے اتحادیوں کو یہ حوصلہ ضرور ملے گا عمران خان جس قانونی مرحلے سے گزرنے والے ہیں اس پر صرف پاکستانیوں کی ہی نہیں بلکہ دنیا کی بھی نظر ہے۔