یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کے ایک ٹرین سٹیشن پر روسی راکٹ حملے میں 22 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ حملہ یوکرین کے یوم آزادی کے موقع پر ہوا اور اور اسی روز چھ ماہ قبل ماسکو نے ملک میں مداخلت کا آغاز کیا تھا۔
یوکرینی حکام کے مطابق حملے میں مشرقی علاقے چپلن میں پانچ افراد ایک گاڑی میں جل کر ہلاک ہوگئے۔ ایک 11 سالہ لڑکا بھی مارا گیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اس حملے کے بارے میں بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں 50 افراد زخمی ہوئے ہیں
روس نے تاحال اس پر تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم ماضی میں وہ شہری آبادی اور عمارتوں پر حملے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ جب وہ سکیورٹی کونسل میں بات کرنے کی تیاری کر رہے تھے تو اسی دوران انھیں دنیپرو کے علاقے چپلن پر حملے کا معلوم ہوا۔ ’روس نے اس طرح اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی تیاری کی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ابھی چار مسافر گاڑیوں میں آگ لگ چکی ہے۔۔۔ اموات اور زخمیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔‘
اپریل میں ایک دوسرے ٹرین سٹیشن پر حملے میں 50 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔
صدر زیلنسکی نے پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ یوکرین کے یوم آزادی کے موقع پر روس کوئی ’ظالمانہ کارروائی کرسکتا ہے تاکہ (یوم آزادی کے) جشن کو خراب کیا جائے۔‘
اس سے قبل انھوں نے ماسکو کی افواج پر جوہری پلانٹ کو ’میدان جنگ‘ میں بدلنے کا الزام لگایا تھا اور یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس نے ’یورپ کے شہریوں کو تابکاری کی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسی اجلاس کے دوران بتایا کہ ’بے معنی جنگ‘ سے یوکرین اور دیگر ممالک میں لاکھوں لوگ غربت کی طرف دھکیلے جاسکتے ہیں