اگر آپ اپنے ذہن میں کسی مسئلے کو حل کرنے اور اسے سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ مسئلہ منطقی سوچ سے بھی حل نہیں ہو رہا، تو شاور کے نیچے کھڑے ہو جائیں، شاید کوئی حل نکل ہی آئے
دا انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے یہ جاننے میں کامیاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے کہ آخر لوگ اپنے بہترین خیالات کی اطلاع عین اس وقت ہی کیوں دیتے ہیں، جب وہ اپنی میز پر نہیں ہوتے اور انہیں لکھ نہیں سکتے
وجہ یہ ہے کہ تخلیقی خیال اس وقت آنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، جب لوگ وہ کام کر رہے ہوتے ہیں، جس کے لیے زیادہ محنت سے سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’آٹو پائلٹ‘ پر ہونے کی وجہ سے ذہن اِدھر اُدھر نکل سکتا ہے یا خود ساختہ ’شعور کے دھارے‘ کی سوچ میں مشغول ہو جاتا ہے
یہ ذہنی آرام غیر معمولی یادوں کو دہرانے اور نئے خیالات پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے
وینکوور میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی ایک نیورو سائنسدان کالینا کرسٹوف کہتی ہیں ”لوگ ہمیشہ حیران رہ جاتے ہیں جب انہیں احساس ہوتا ہے کہ انہیں غیر متوقع اوقات میں دلچسپ اور نئے خیالات آتے ہیں کیونکہ ہمارا ثقافتی بیانیہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں یہ کام سخت محنت کے ذریعے کرنا چاہیے۔ یہ ایک بہت ہی آفاقی انسانی تجربہ ہے“
نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں دماغی سرگرمی کا ایک نمونہ ملا ہے، جسے ’ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک‘ (ڈی ایم این) کہا جاتا ہے۔ یہ موڈ اس وقت ہوتا ہے، جب کوئی فرد آرام کر رہا ہو یا معمول کے ایسے کام انجام دے رہا ہو، جس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی
سائنسدانوں نے دکھایا کہ ’ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک‘ جو دماغ کے ایک درجن سے زائد حصوں کو جوڑتا ہے، ان کاموں کے دوران زیادہ فعال ہو جاتا ہے، جنہیں انجام دینے میں زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی
ایک نیورو سائنسدان اور پین اسٹیٹ یونیورسٹی میں نیورو سائنس آف کریٹیویٹی لیب کے ڈائریکٹر راجر بیٹی نے کہا ”ڈی ایم این وہ حالت ہے، جس میں دماغ وہیں واپس آتا ہے، جب آپ فعال طور پر مشغول نہیں ہوتے“
اس کے برعکس، جب لوگ ضروری کام انجام دے رہے ہوتے ہیں تو دماغ کی سوچ تخلیقی کی بجائے مرکوز، تجزیاتی اور منطقی ہوتی ہے
لیکن راجر بیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان خیالات پر اندھا اعتماد کرنا غیر دانشمندانہ ہے، جو شاور یا دماغ بھٹکنے کے کسی دوسرے لمحے میں پیدا ہوتے ہیں، کیونکہ خیالات میں ترمیم، مسترد یا نفاذ میں مدد کے لیے بہرحال دیگر دماغی نیٹ ورکس کی ضرورت ہے
پرفیسر کرسٹوف ان خیالات اور آئیڈیاز پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں، جو اس وقت آپ کے ذہن میں آئیں جب آپ نیند اور پوری طرح بیدار ہونے کے درمیان ہوں یا جیسے ہی آپ پوری رات کی نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔