آڈیو لیک طے ہوگیا کہ خط آئی ایم ایف پروگرام سبوتاژ کرنے کیلئے لکھا گیا، مفتاح اسمٰعیل

ویب ڈیسک

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان ڈوب رہا ہے اور اللہ کے بعد اس وقت ہمارے پاس جو آسرا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جائے جس کی نہج پر عمران خان چھوڑ کر گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس آئی ایم ایف پروگرام کے ہونے سے قبل جو گری ہوئی حرکت پی ٹی آئی نے کی ہے جس کے آرکیٹیکٹ شوکت ترین ہیں، جنہوں نے عمران خان سے پوچھنے کے بعد پنجاب میں محسن لغاری اور خیبر پختونخوا میں تیمور جھگڑا کو فون کیا اور اب اسد عمر اس کا دفاع کر رہے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ اس سب میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان بھی شامل تھے، جن میں سے صرف ایک محسن لغاری نے پوچھا کہ کیا ریاست کو اس سے نقصان ہوگا، باقی کسی نے نہیں ہوچھا بلکہ تیمور جھگڑا نے کہا کہ میں آئی ایم ایف کے نمبر 2 کو جانتا ہوں، میں اس کو معلومات دے دوں گا

وفاقی وزیر نے کہا کہ کیا اس لیے سیاست دان بنے تھے، اس کی روداد ایک دن پہلے فواد چوہدری سنا چکے تھے جو اجلاس میں عمران خان کے ساتھ بیٹھے تھے تو کیا عمران خان کی سیاست اور حکمرانی کی ہوس پر پاکستان کو قربان کردیں گے، کیا عمران خان پاکستان سے بڑے ہوگئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کس سطح پر آج اسد عمر آکر پریس کانفرنس کر رہے ہیں، انہیں شرم نہیں آئی، میرے پاس آکر انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کو پہنچایا نہیں ہے اور ریکارڈنگ چل رہی ہے، خدا کا خوف کرو، یہ کر رہے ہو پاکستان کے ساتھ؟

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے سے پہلے ہماری پارٹی میں کچھ لوگوں نے بات کی تھی کہ حکومت نہ لو بہت برا وقت ہے، شاہد خاقان عباسی، نواز شریف کا بھی یہی خیال تھا کہ حکومت نہیں لینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کے پاس جاکر کہا کہ یہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، پیٹرول مہنگا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی سمجھ میں یہ بات تھی کہ یہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے اسے بچانا ضروری ہے، سب کچھ داؤ پر لگائیں گے لیکن ملک کو بچائیں کیوں کہ ملک نہیں ہوگا تو مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی بھی نہیں ہوگی

انہوں نے کہا کہ آج میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھاتا ہوں تو شوکت ترین، عمران خان اور میری اپنی پارٹی کے لوگ مجھ پر تنقید کرتے ہیں، میرے پاس کیا دوسرا آپشن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا شہباز شریف اپنی وزارت عظمیٰ میں ملک کو دیوالیہ ہونے دیں گے، ہم تو اپوزیشن میں بھی ملک کو دیوالیہ نہیں ہونے دیں گے، جب ان کی حکومت آئی پہلے دن شہباز شریف نے میثاق معیشت کی بات کی تھی جس سے انہوں نے انکار کردیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اتنی اوچھی حرکت کر رہے ہیں آپ؟ یعنی کہ سیاست پر ہر چیز قربان کر دیں گے آپ؟ عمران خان کو اقتدار میں آنے کی کیا ضرورت ہے، انہوں نے اقتدار میں آکر کون سے تیر چلا لیے؟ کیا ملک کو امیر کردیا، قرض کم کردیا؟ کیا خواندگی بڑھا دی؟

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے کے سوا انہوں نے کیا کیا ہے؟ ہمیں کہتے ہیں کہ 30 سال سے حکومت کر رہے ہیں جبکہ 10 سال سے خیبر پختونخوا میں یہ حکومت میں ہیں، کیا کیا ہے انہوں نے؟

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جھوٹ بولتے ہیں، ملک کے خلاف سازش کرتے ہیں، کوئی حد تو ہونی چاہیے کہ آدمی ملک کے خلاف یہ نہیں کرے گا آپ تو تمام حدیں پار کرچکے ہیں، شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کیا میرے اکیلے کا پاکستان ہے کیا تمہارا پاکستان نہیں ڈوبے گا اس بحران میں؟ کیا شہباز شریف سندھ اور بلوچستان میں اگر پیسے دیں گے تو خیبر پختونخوا میں نہیں دیں گے؟ یا روز این ڈی ایم اے خیبر پختونخوا میں امدادی کارروائیاں نہیں کر رہی؟ کیا خیبر پختونخوا کے لوگ ہمارے لوگ نہیں ہیں

انہیں استعفے دینے، معافی مانگنی چاہیے

وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ نے 2 گھنٹے پہلے جمعہ کو خط لکھا کہ خیبر پختونخوا کے بجٹ میں پیسے کم دیے ہیں جبکہ پتا ہے کہ اس پر کام پیر کو ہوگا تاکہ مفتاح کے ہاتھ بندھے ہوں، اور مجھے تو بعد میں فوٹو کاپی بھیجی ہوگی، مجھ سے پہلے ہی آئی ایم ایف کو بھیج دی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایک گھنٹے بعد چیک کرا لیا تھا آئی ایم ایف کے لوگوں کے پاس وہ خط موجود تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے بعد الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، اس کا دفاع کر رہے ہیں جبکہ انہیں استعفے دینے چاہیے، معافی مانگنی چاہیے، شوکت ترین کو معافی مانگنی چاہیے، سیاست اس لیے نہیں کی جاتی کہ ملک کو نقصان پہنچاؤ

انہوں نے کہا کہ یہ شرم نام ترین بات ہے، آج ان لوگوں کے اصل چہرے لوگوں کے سامنے آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس گزشتہ بجٹ تک 13 ارب روپے بچے ہوئے تھے، قبائلی اضلاع کے انضمام سے پہلے 34 ہزار 500 سرکاری ملازمین تھے جس کے بعد انہوں نے 54 ہزار مزید بھرتیاں کرلیں یعنی 160 فیصد بڑھا دیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب ہم گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پیسے دیتے ہیں تو وہ بھرتیاں کرتے ہوئے ہم سے پوچھتے ہیں کیوں کہ ہمیں حساب کرنا اور پیسے دینا ہوتے ہیں اور آپ نے 54 ہزار اسامیاں بنا دیں ہمیں نہیں بتائیں گے، چھپائیں گے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو بھی تحفظات تھے اور ہم نے ان کو بھی کہا کہ ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں، جہاں تک ناخوش ہونے کی بات ہے تو ہر وزیر اعلیٰ مجھ سے ناخوش ہے، مراد علی شاہ بھی روز خط لکھتے ہیں مجھے کہ یہ پیسے رہ گئے وہ پیسے رہ گئے یہ معمول کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن آپ 72 گھنٹے پہلے خط لکھتے ہیں، آئی ایم ایف کے نمبر 2 کو بھیجتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے نہیں دے سکتا تو کیا ہمیں نہیں پتا سیلاب ہے جس پر بھاری اخراجات آئیں گے، کیا آئی ایم ایف کی شرائط پر بات نہیں ہوگی؟ لیکن اسے پہلے منظور تو ہونے دیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو میں کہہ چکا ہوں کہ سیکریٹری خزانہ حج پر گئے ہیں، 2 ہفتے سے وہ کمر کی تکلیف کی وجہ سے دفتر نہیں آرہے، ہم آئی ایم ایف اور سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں، ہم نے کب منع کیا آپ سے بات کرنے سے لیکن اب یہ بات طے ہوگئی کہ صرف 2 دن پہلے خط آئی ایم ایف پروگرام سبوتاژ کرنے کے لیے لکھا گیا اور اسے مفتاح اسمٰعیل کو بھیجنے سے پہلے آئی ایم ایف کو بھیج دیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ساری بات سامنے آگئی ہے کہ چونکہ عمران خان کے اوپر کیس ہوگیا ہے، اس لیے یہ نہیں ہوسکتا جیسے عمران خان پاکستان سے بڑا ہو۔

یہ خبر بھی پڑھیں:

پی ٹی آئی سینیٹرشوکت ترین کی پنجاب اورکے پی کے وزرائے خزانہ سے گفتگو لیک

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close